مافیاز کا شور مچا ہوا ہے جو خود کو قانون سے اوپر رکھنا چاہتے ہیں، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے 5 سال مکمل ہونے پر مافیاز کو قانون کے دائرے میں لانے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہ یہ جو شور مچا ہوا ہے اور بلیک میل کر رہے ہیں کہ حکومت گرا دیں گے تو ان کا مقصد خود کو قانون سے اوپر رکھنا ہے.
نوکنڈی سے ماشکیل شاہراہ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قانون کی بالادستی معاشرے کے لیے ضروری ہے جب قانون کی بالادستی نہیں ہوگی تو وہاں جنگل کا قانون ہوتا ہے اور کسی معاشرے نے آج تک ترقی نہیں جہاں قانون کی بالادستی نہ ہو۔
مزید پڑھیں: پنجاب کے سیاستدان جو لندن بھاگے ہوئے ہیں انہیں جلد واپس لائیں گے، وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ یہ جو شور مچا ہوا ہے، سارے مافیاز، کبھی کوئی مافیا کھڑا ہوتا ہے کبھی کوئی بلیک میل کرتا ہے، اس کا صرف ایک مقصد ہے یہ اپنے آپ کو قانون کے اوپر رکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بلیک میل کرنا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی حکومت گرادیں گے اگر ہمیں این آر او، سہولیات یا استثنیٰ نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ میں پاکستان میں 5 سال بعد دیکھنا چاہتا ہوں کہ بڑے بڑے مافیاز ان سب کو قانون کے نیچے لے کر آؤں، پاکستان میں پہلی مرتبہ قانون کی حکمرانی قائم کریں۔
'بلوچستان پر کسی نے توجہ نہیں دی'
نوکنڈی سے ماشکیل شاہراہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوکنڈی سے ماشکیل تک پاکستان کا وہ علاقہ جو سب سے دور دراز علاقہ ہے جس کوہمارا ملک 70 سال سے بھول چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان میں کافی گھوم چکا ہوں لیکن اس علاقے میں نہیں گیا، بلوچستان کا مسئلہ یہ ہے کہ بڑا فاصلہ ہے لیکن یہ وہ صوبہ ہے جو اگر سڑکوں سے منسلک ہوجائے گا اس میں بڑے مواقع ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں آج تک کسی نے صحیح معنوں میں توجہ دی نہیں ہے، کیونکہ بلوچستان دور ہوتا ہے، پھر بلوچستان کے ووٹ سے وزیراعظم بنتا نہیں ہے تو اسی لیے وہ وہی زور لگاتا ہیں جہاں ان کو ووٹ ملتا ہے اور اس کو پیچھے چھوڑ دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ ہماری اس کوشش کا حصہ ہے کہ پاکستان میں جو لوگ ترقی سے پیچھے رہ گئے ہیں ان کو اوپر لے کر آنا ہے اورجو علاقے پیچھے رہ گئے ہیں ان پر توجہ دینی ہے تاکہ ان کو مرکزی سطح پر لے آئیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان وہ صوبہ ہے جس پر کسی نے صحیح معنوں میں توجہ نہیں دی جبکہ بلوچستان میں ترقیاتی کام اور منسلک کرنے سے زیادہ فوائد حاصل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کام وفاق کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہے کیونکہ بلوچستان کے لوگوں کو یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ پاکستان ایک طرف جا رہاہے اور کوئی بلوچستان کے حالات کا فکر نہیں کرتا۔
'ہماری حکومت سب سے زیادہ معاشی مسائل ملے'
عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت آئی تو پہلا سال مالی لحاظ سے بہتری پر لگایا، پاکستان میں کبھی بھی کسی حکومت کو اتنے بڑے معاشی مسئلے نہیں آئے جو ہمیں آئے، کبھی اتنے بڑے خسارے اور بڑے قرضے نہیں ملے اور دیوالیہ ہونے کا خوف بھی تھا۔
انہوں نے کہا کہ پہلا سال اسی مسئلے میں گزرا اور دوسرا سال کورونا آیا لیکن اللہ کا شکر ہے دنیا میں اعتراف کیا جاتا ہے کہ دنیا میں جس ملک نے اپنی معیشت کو بھی بچایا اور کورونا سے متعلق بہتراقدامات کیے تو وہ پاکستان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہمارے 5 سال مکمل ہوں گے تو میں اس طرح کا پاکستان دیکھ رہا ہوں کہ سب سے پہلے مخالف اور مافیاز ہیں وہ یہ نہیں سمجھتے ہیں ہم فیل ہو رہے ہیں بلکہ ان کو خوف یہ کہ ہم کامیاب نہ ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ پہلے دن سے شور مچا دیتے ہیں کہ حکومت فیل ہوگئی ہے ان کی خواہش ہے کہ فیل ہوں کیونکہ انہیں خود اپنی سیاسی موت نظر آرہی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے منصوبے میں 6 ہزار کلومیٹر کی سڑکیں ہیں لیکن ان علاقوں میں جو پاکستان کو منسلک کرے گا، ان میں بلوچستان میں پہلی مرتبہ اتنی سڑکیں بنیں گے جو اس سے پہلے کسی حکومت نہیں بنائی لیکن ہم اپنے 5 سال میں بنائیں گے۔