• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'ٹک ٹاک کی 80 لاکھ قابلِ اعتراض ویڈیوز بلاک کردی گئیں'

شائع May 26, 2021
پی ٹی اے کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل نے کہا کہ ماڈریٹر ٹک ٹاک کے مواد کی نگرانی کررہے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی اے کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل نے کہا کہ ماڈریٹر ٹک ٹاک کے مواد کی نگرانی کررہے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

پشاور: معروف ویڈیو شیئرنگ ایپلکیشن نے ملک میں 80 لاکھ قابل اعتراض ویڈیوز اور انہیں اپلوڈ کرنے والے 4 لاکھ اکاؤنٹس کو بلاک کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان اور جسٹس سید علی ارشد پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔

سماعت میں پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے وکیل جہانزیب محسود اور ڈائریکٹر ٹیکنیکل نے بتایا کہ ریگولیٹر نے ملک میں ٹک ٹاک پر اپ لوڈ ہونے والے قابل اعتراض اور نامناسب مواد کی نگرانی کے لیے ماڈریٹرز کی تعداد 116 سے بڑھا کر 476 کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹک ٹاک پر پابندی کے عدالتی فیصلے کی بھاری قیمت عوام ادا کریں گے، فواد چوہدری

بینچ نے کہا کہ عدالت ملک میں ٹک ٹاک کی سروسز پر پابندی لگانا نہیں چاہتی اس کے بجائے وہ صرف ایسے میکانزم میں دلچسپی رکھتی ہے جس سے اس ایپلکیشن پر نامناسب مواد کی اپ لوڈنگ روکی جائے۔

عدالت پشاور کے 40 رہائشیوں کی جانب سے مشترکہ طور پر دائر کردہ درخواست کی سماعت کررہی تھی جس میں پی ٹی اور ایف آئی اے کو آئین کی وہ دفعات جو اسلامی طرزِ زندگی کی خلاف ورزی کی اجلازت نہیں دیتیں کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

مارچ میں عدالت نے ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی تھی جس سے ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن تک عوام کی رسائی بلاک ہوگئی تھی۔

بعدازاں یکم اپریل کو عدالت نے پابندی ہٹا دی تھی ساتھ ہی پی ٹی اے کو یہ بات یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی کہ کوئی بھی غیر اخلاقی اور نامناسب مواد اس ایپلیکیشن پر اپلوڈ نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ٹک ٹاک ایک اور شعبے میں فیس بک کو ٹکر دینے کے لیے تیار

درخواست گزاروں کی پیروی وکیل سارا علی اور نازش مظفر نے کی۔

پی ٹی اے کے ڈائریکٹر (ٹیکنیکل) نے کہا کہ ماڈریٹر ٹک ٹاک کے مواد کی نگرانی کررہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی ویڈیو کو اپ لوڈ ہونے سے پہلے فلٹر کرنا ممکن نہیں ہے حتیٰ کے دیگر ممالک کے پاس بھی یہ ٹیکنالوجی نہیں ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ پاکستانی ثقافت دیگر ممالک سے مختلف ہے اس لیے ان ممالک نے ایسی ٹیکنالوجی نہیں بنائی جو اچھے اور برے مواد میں فرق کرسکے اور نہ ہی وہ پاکستان کو اس قسم کا میکانزم دستیاب ہونے پر آگاہ کریں گے۔

بعدازاں عدالت نے پی ٹی اے کو تفصیلی پیش رفت رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22 جون تک ملتوی کردی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024