• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مجرمان کا تحفظ نہیں ہوتا اور احتساب بلا مداخلت ہو تو نتائج ملتے ہیں، وزیر اعظم

شائع May 26, 2021
وزیر اعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کےاقتدار کے 2.6 ارب روپے کے برعکس ہمارے دور میں 192 ارب روپے کی سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی — فائل فوٹو / اے پی
وزیر اعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کےاقتدار کے 2.6 ارب روپے کے برعکس ہمارے دور میں 192 ارب روپے کی سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی — فائل فوٹو / اے پی

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب حکومت مجرمان کا تحفظ نہیں کرتی اور احتساب کی مشینری کو بلامداخلت کام کا موقع دیتی ہے تو نتائج ملتے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متعدد ٹوئٹس میں وزیر اعظم نے کہا کہ 'اب تک کے نتائج سے تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے 10 سالہ دور حکومت میں پنجاب کے محکمہ انسداد بدعنوانی کی کارکردگی میں فرق نمایاں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) کے 10 سالہ مایوس کن دور کے برعکس ہماری حکومت کے گزشتہ 31 ماہ کے دوران محکمہ انسداد بدعنوانی پنجاب نے ملزمان سے 220 ارب روپے واپس نکلوائے'۔

عمران خان نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) کے اقتدار کے 2.6 ارب روپے کے برعکس ہمارے دور میں 192 ارب روپے کی سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی جبکہ 43 کروڑ کے برعکس 2.35 ارب روپے کی کیش ریکوری ہوئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مسلم لیگ (ن) کے 10 برسوں کے صفر کے مقابلے میں بالواسطہ کیش ریکوری کا حجم 26 ارب روپے ہوچکا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا تمام مافیاز، ان کے دباؤ کا سامنا کرنے کا عزم

وزیر اعظم نے کہا کہ 'یہی فرق نیب کی کارکردگی میں بھی نمایاں ہے، 1999 سے 2017 کے دوران وصول کیے گئے محض 290 ارب کے مقابلے میں ہمارے دور حکومت میں نیب نے بدعنوان عناصر سے 484 ارب روپے واپس نکلوائے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب حکومت مجرمان کا تحفظ نہیں کرتی اور احتساب کی مشینری کو بلامداخلت کام کا موقع دیتی ہے تو نتائج ملتے ہیں'۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان ہمیشہ سے بلاامتیاز احتساب کی بات کرتے آئے ہیں اور اس معاملے میں کسی کو رعایت نہ دینے کا کئی بار برملا اظہار کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم احتساب کا عمل کسی کیلئے تبدیل نہیں کریں گے، عمران اسمٰعیل

چند روز قبل حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے احتساب کے عمل کے دوران تمام مافیاز اور ان کی بیان بازی اور ردعمل کا سامنا کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں چینی اسکینڈل میں ملوث کسی گروپ کو این آر او جیسی رعایت نہ دینے اور جہانگیر خان ترین (جے کے ٹی) گروپ کے ردِعمل کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

عمران خان نے اجلاس میں کہا کہ ان کی حکومت احتساب کے عمل میں مداخلت نہیں کرے گی اور 'ہر بدعنوان فرد' کو اپنی حیثیت اور جماعت سے قطع نظر انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024