• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کوشش کریں گے عوام مخالف بجٹ پاس نہ ہو، مفتاح اسمٰعیل

شائع June 2, 2021
سابق وزیر خزانہ نے حکومت پر شدید تنقید کی-فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیر خزانہ نے حکومت پر شدید تنقید کی-فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اپنی پوری کوشش کرے گی کہ عوام مخالف بجٹ پاس نہ ہونے پائے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مفتاح اسمٰعیل نے سینسٹیوپرائس انڈیکیٹر (ایس پی آئی) کی بنیاد پر ماہانہ مہنگائی کے حوالے سے حکومت پر سخت تنقید کی۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے 10 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ 77 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس رہا

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کا خیال ہے کہ وزیرخزانہ شوکت ترین اور دیگر حکومتی عہدیدار کوعالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے اپنا پروگرام تبدیل کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) ان کی مدد کرے گی اور اقدامات بھی بتائے گی۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ 'عوام مخالف بجٹ منظور نہیں ہوسکتا، کیا غریبوں کو مارنے کا مزید کوئی پہلو رہ گیا ہے؟ کیا مہنگائی کے لیے مزید موقع ہے؟ اگر نہیں تو سمجھنے کی کوشش کریں'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی 'کریڈیبلٹی' پہلے ہی کھو چکے ہیں اور عوام تنگ ہیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی کو بھی ان کی پالیسیوں کی وجہ سے ان سے اختلاف ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم اپوزیشن کے پاس اکثریت نہیں ہے لیکن عمران خان کے لوگ بھی انہیں ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ ان کے ٹکٹ کی اب کوئی اہمیت نہیں ہے'۔

'بڑھتی ہوئی مہنگائی'

مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے معیشت کو تباہ کیا اور پاکستان کو خطرات سے دوچار کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اپریل کے ایس پی آئی کے مطابق ایک سال میں 21 فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا، پی ٹی آئی کے چند لوگوں وضاحتیں کر رہے تھے اور کہتے تھے مئی میں یہ بہتر ہوگا لیکن اب مئی کے اعداد وشمار کے مطابق 17 فیصد اضافہ ہوا ہے'۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی رضامندی سے حکومت نے بلند معاشی اہداف مقرر کردیے

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کا مطلب ہے کہ اپریل میں 17 فیصد اضافہ ہوا اور مئی کے 17 فیصد کو گزشتہ برس سے موازنہ کریں تو ان اشیا میں اضافہ ہوا جو غریب اور درمیانی طبقے کے لوگ استعمال کرتے ہیں'۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کی حکومت کی جانب سے مڈل کلاس کو مشکلات سے دوچار کرنے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو برس کے دوران کسی مہینے میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے کم نہیں ہوئی، ایسے میں غریبوں کا کیا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد وشمار میں دکھایا گیا ہے کہ چھوٹے صارفین جو بجلی 50 فیصد سے کم استعمال کرتے ہیں، ان کے لیے قیمت 65 فیصد بڑھا دی گئی ہے۔

بجلی کی مہنگائی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت فی کس آمدنی بڑھنے کا دعویٰ کر رہی ہے لیکن مہنگائی کی وجہ سے آمدنی میں کمی ہوئی ہے، تاہم وزیراعظم کی کابینہ میں شامل افراد کی آمدنی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'زلفی بخاری کی آمدنی میں اضافہ ہوا، وہ نجی طیارے لیتا ہے جن سے حکومت کا معاہدہ ہے اور دبئی چلاجاتا ہے'۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جب ہماری جماعت 2018 میں حکومت چھوڑ کر گئی تھی تو تو شرح سود 3اعشاریہ 15 فیصد تھا جو پی ٹی آئی حکومت میں بڑھ کر 6 اعشاریہ 15 فیصد تک اضافہ کر لیا، جس کی وجہ قرضوں میں دو گنا اضافہ ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: شرح نمو کے بارے میں 2 سال پہلے ہی بتادیا تھا یہ اچانک نہیں بڑھی، اسد عمر

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان احتساب نہیں کرتے بلکہ مخالفین کو ظلم اور انتقام کا نشانہ بناتے ہیں، اگر وہ واقعی احتساب کرتے تو راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل سے لے کر شوگر کمیشن انکوائری رپورٹ تک کئی منصوبے ہیں۔

برآمدات کے اعداد وشمار

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ ملک میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اضافہ ہوا ہے، کاروں کی فروخت میں 10 ماہ میں گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک لاکھ 51 ہزار ہوگیا ہے جبکہ 2018 میں جب مسلم لیگ ںے حکومت چھوڑی تو 10 ماہ میں 2 لاکھ 15 ہزار گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔

ان کہنا تھا کہ حکومت اس وقت بھی 30 فیصد کم پر کھڑی ہے لیکن انہوں نے گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا مارچ میں سب سے زیادہ برآمدات کا دعویٰ درست نہیں ہے اور اسی طرح مارچ میں درآمدات بھی بہت زیادہ تھیں۔

حکومت کی کارکردگی مسلم لیگ (ن) سے موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اس مقام تک پہنچنے میں بہت مشکل ہوگی جہاں 2018 میں ہماری حکومت نے برآمدات پہنچائی تھیں جو 100 سے 150 ملین سے زیادہ تھے۔

مزید پڑھیں: علاقائی برآمدات میں 1.8 فیصد کا معمولی اضافہ

سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں قرضے اور بجٹ خسارے کی کوئی مثال ہی نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے قرضوں میں ایک اعشاریہ 3 کھرب روپے کا اضافہ کیا ہے، اور ریزروز میں 200 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے تو انہوں نے کون سا بڑا کام کیا ہے۔

انہوں نے چیلنج کیا کہ وزیراعظم عمران خان صرف ایک روڈ یا پنجاب میں اسکولوں اور ہسپتالوں کی تعداد بتائے جو مسلم لیگ (ن) کا مقابلہ کرتے ہوں، لیکن ہم نے موٹرویز کی بنیاد رکھی، پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) لے آئے، 11 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی، اسکول اور ہسپتال تعمیر کیے۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ سی پیک کیوں بند کردیا گیا، اس کا کون سا نیا منصوبہ شروع کیا گیا ہے، وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے منظور کیے گئے 9 صنعتی زونزمیں سے ایک بھی تعمیر کیوں نہیں ہوا، عمران خان نے کون سی صنعتیں کھڑی کی ہیں اور ایم ایل ون کیوں تعمیر نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ بیانیے سے برآمدات میں اضافہ نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: پہلی مرتبہ گیارہ ماہ کے عرصے میں 41 کھرب 43 ارب روپے ریونیو اکٹھا کیا گیا

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو خدشہ ہے کہ رواں برس بجٹ خسارہ 8 فیصد سے تجاوز کرجائے گا، ٹیکس محصولات سے صوبوں کا حصہ دینے کے بعد ملک کے قرض سروسنگ کے قابل رہ جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اب ہمیں قرضے لے کر اپنا دفاع کرنا پڑے گا کیونکہ عمران خان پاکستان اس جگہ پر لے آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج 75 لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے آگئے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں یہ تعداد کم ہو کر 2 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ 'ہم مدینہ کی ریاست کے بارے میں جتنی بھی باتیں کریں لیکن ہم نے غریب لوگوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے اور انہیں غریب تر بنادیا ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024