• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عمران خان کی حکومت میں ایک پی ٹی آئی اور دوسرا سندھ کا پاکستان ہے، مرتضیٰ وہاب

شائع June 7, 2021
سندھ کی عوام نے بار بار تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کو مسترد کیا ہے کیونکہ ان کی ترجیحات میں سندھ کی عوام نہیں، ترجمان سندھ حکومت - فوٹو:ڈان نیوز
سندھ کی عوام نے بار بار تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کو مسترد کیا ہے کیونکہ ان کی ترجیحات میں سندھ کی عوام نہیں، ترجمان سندھ حکومت - فوٹو:ڈان نیوز

ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ عمران خان صاحب نے دو نہیں ایک پاکستان کا وعدہ کیا تھا مگر اب ان کے مطالبات تبدیل ہوگئے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ '2018 سے لیکر اب تک 12 ٹرین حادثات ہوچکے ہیں اور ایک بار بھی انہوں نے ریلویز کے حوالے سے وہ فیصلہ نہیں کیا جو ماضی میں وہ اعلانات کرتے تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان 12 حادثات کے باوجود کوئی کارروائی ریلوے کے حوالے سے نہیں کی گئی، یہ دوہرا معیار ہے جو عمران خان دوسروں کے لیے کچھ اور اور اپنے لیے کچھ اور اپناتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان کی حکومت میں ایک پی ٹی آئی کا پاکستان اور دوسرا سندھ کا پاکستان ہے'۔

مزید پڑھیں: گورنر سندھ کا وزیراعظم سے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 'سندھ کی عوام نے بار بار تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کو مسترد کیا ہے کیونکہ ان کی ترجیحات میں سندھ کے عوام نہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وفاقی حکومت نے اپنے کام سے ثابت کیا ہے کہ سندھ کے عوام سے ان کی کوئی دلچسپی نہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ 'بجٹ تیاریوں کے حوالے سے دستاویزات جب ہماری پاس آئیں تو حکومت سندھ نے تمام شواہد اور دلائل کے ساتھ احتجاج ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ نے 5 جون کو وزیر اعظم کو خط لکھا اور پی ایس ڈی پی کے 6 سیکٹرز کی نشاندہی کی گئی کہ اس فنڈ کو غیر منصفانہ انداز میں مختص کیا گیا ہے'۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ 'امید تھی کہ وزیر اعظم اس پر نظر ثانی کریں گے اور اسے آئین کے مطابق حل کریں گے تاہم یہ حکومت آئین میں یقین نہیں رکھتی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آئین پاکستان پر وفاقی اور صوبائی وزرا نے حلف اٹھایا ہے، ہم اس کے پابند ہیں، آئین پاکستان متوازن ترقی اور منصفانہ طریقہ کار کی ضمانت دیتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے سرکاری ملازمین کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر پابندی عائد

انہوں نے بتایا کہ 'وزیر اعلیٰ سندھ کو معلوم ہوا کہ پی ایس ڈی پی منصفانہ انداز میں نہیں بنایا گیا ہے تو اس لیے انہوں نے وفاق کو یہ خط لکھنے کا فیصلہ کیا'۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 'اسد عمر نے گزشتہ روز ایک ٹی وی چینل پر کہا کہ سب غلط ہے، اور جب ان سے شواہد مانگے گئے تو انہوں نے کہا کہ میرے پاس نہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'گر آپ کے پاس حقائق نہیں تو اس طرح کا بیان نہیں دیتے'۔

انہوں نے کہا کہ 'آپ پیپلز پارٹی کو نظر انداز نہیں کر رہے آپ سندھ کے عوام کو نظر انداز کر رہے ہیں'۔

ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ 'سندھ حکومت نے وفاقی حکومت 17 نئی اسکیموں کی پیشکش کی تاہم ان کی ترجیح نہیں تو وہ اس کی بات نہیں کرتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہائی وے بنانا وفاق کی ذمہ داری ہے، کراچی سے لاہور ہائی وے بننی تھی، لاہور سے سکھر تک وفاق نے اسے بنادیا مگر سکھر سے کراچی تک اسے نہیں بنایا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'سکھر سے حیدر آباد کو مکمل کرنے کے بجائے وفاق اسے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ پر لے گیا'۔

مزید پڑھیں: 'وفاق و حکومت سندھ کا 1100 ارب روپے مختص کرنا کراچی کی ترقی کیلئے اچھا آغاز ہے'

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 'پی ایس ڈی پی میں 25 اسکیمیں ہیں جن کے لیے 44 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، خیبر پختونخوا میں 38 ارب روپے کی 21 اسکیمیں، بلوچستان میں 24 ارب کی 17 اسکیمیں ہیں، ملک کو 70 فیصد ریونیو دینے والے صوبے سندھ میں 6 اسکیمیں ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے 7 ارب روپے انڈس ہائی وے کے لیے منتقل کردیے ہیں، 2021 آچکا ہے اب تک وفاق نے اس پر کام نہیں کیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پنجاب میں فنانس ڈویژن کی 18 اسکیمیں متعارف کرائی گئی ہیں، خیبر پختونخوا میں 10، بلوچستان میں 32 اور سندھ میں 2 ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'وفاق پنجاب کی مدد کرے یہ اچھی بات ہے مگر صوبہ سندھ کا بھی حق ہے، کیا یہ وفاق کی متوازن تقسیم ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024