• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پولیس میں تقرر و تبادلے، واجد ضیا کو ڈی جی ایف آئی اے کے عہدے سے ہٹا دیا گیا

شائع June 10, 2021
واجد ضیا نے نواز شریف کی نااہلی کی وجہ بننے والے پاناماگیٹ اسکینڈل کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی کی تھی — فائل فوٹو / کے پی پولیس ویب سائٹ
واجد ضیا نے نواز شریف کی نااہلی کی وجہ بننے والے پاناماگیٹ اسکینڈل کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی کی تھی — فائل فوٹو / کے پی پولیس ویب سائٹ

پولیس کی اعلیٰ قیادت میں تقرر و تبادلے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے واجد ضیا کو پاکستان پولیس سروس (پی ایس پی) کے سب سے طاقتور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ہٹا کر نیشنل پولیس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل پولیس ثنااللہ عباسی کو ایف آئی اے کا نیا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا ہے۔

واجد ضیا نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کی وجہ بننے والے پاناماگیٹ اسکینڈل کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی سربراہی کی تھی۔

بطور جے آئی ٹی سربراہ وہ سابق وزیر اعظم کے خلاف تینوں ریفرنسز میں پراسیکیوشن کے اہم گواہ تھے۔

انہیں حکومت کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ کیس میں ایف آئی اے کی دوبارہ تحقیقات کے اعلان کے دو ہفتوں بعد ڈی جی ایف آئی اے کے طاقتور عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گریڈ 22 میں ترقی پانے والوں میں کلیم امام، واجد ضیا بھی شامل

25 مئی کو وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب مرزا شہزاد اکبر نے عدالتی رپورٹرز کو بریفنگ میں کہا تھا کہ حکومت نے حدیبیہ کیس دوبارہ کھولنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں ایف آئی اے کو تحقیقات کا ٹاسک سونپا جائے گا۔

ایف آئی اے کے ذرائع نے کہا کہ واجد ضیا کو اس عہدے سے 'عدم تعاون' کے باعث ہٹایا گیا کیونکہ حکومت، ایف آئی اے کو حدیبیہ کیس کی دوبارہ تحقیقات کے علاوہ کئی دیگر انکوائریوں کی ذمہ داری دینا چاہتی تھی۔ دیگر انکوائریاں، جن کی تحقیقات کی ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی تھی، ایک رکنی براڈشیٹ کمیشن کی طرف سے حاصل کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر کی جانی تھیں۔

سینیئر پی ایس پی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ واجد ضیا کی بطور ڈی جی نیشنل پولیس بیورو تعیناتی سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ معمول کا نہیں بلکہ 'جبری' تبادلہ ہے۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پی ایس پی کے 22 گریڈ کے افسر واجد ضیا کا، جو اس وقت ڈی جی ایف آئی اے کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، تبادلہ کرکے فوری طور پر داخلہ ڈویژن کے ماتحت ڈی جی این بی پی تعینات کیا جارہا ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ 'وفاقی حکومت کی اجازت سے پی ایس پی کے 22 گریڈ کے افسر ثنااللہ عباسی کا، جو اس وقت صوبائی پولیس افسر (پی پی او) خیبر پختونخوا تعینات ہیں، تبادلہ کرکے فوری طور پر داخلہ ڈویژن کے ماتحت ڈی جی ایف آئی اے تعینات کیا جارہا ہے'۔

مزید پڑھیں: حکومت نے سینئر بیوروکریٹس کی ترقی کے طریقہ کار میں تبدیلی کردی

وفاقی حکومت نے پی ایس پی کے 21 گریڈ کے افسر معظم جان انصار کو، جو اس وقت فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے کمانڈنٹ کے طور پر فرائض ادا کر رہے ہیں، خیبر پختونخوا پولیس کا نیا سربراہ تعینات کردیا۔

ان کی جگہ 21 گریڈ کے افسر و آزاد جموں و کشمیر کے انسپکٹر جنرل صلاح الدین خان کو ایف سی کمانڈنٹ مقرر کردیا گیا ہے۔

ایک روز قبل اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے انٹیلی جنس بیورو میں تعینات 20 گریڈ کے افسر محمد سہیل تاجک آزاد کشمیر کی پولیس کا سربراہ مقرر کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024