• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کابینہ اجلاس: سرکاری ملازمین کی تنخواہ، پینشن میں 10 فیصد اضافے کی منظوری

شائع June 11, 2021
اجلاس میں فنانس ڈویژن نے وزیر اعظم عمران خان کو بجٹ سے متعلق بریفنگ دی—فائل فوٹو: اے ایف پی
اجلاس میں فنانس ڈویژن نے وزیر اعظم عمران خان کو بجٹ سے متعلق بریفنگ دی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے سے قبل وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بجٹ 22-2021 کی تجاویز سمیت سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 10 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔

وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے وفاقی بجٹ 22-2021 سے قبل کابینہ کے خصوصی اجلاس کی صدارت کی۔

مزید پڑھیں: مالی سال 22-2021 کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

اجلاس میں فنانس ڈویژن نے وزیر اعظم عمران خان کو بجٹ سے متعلق بریفنگ دی۔

وزیر اعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو نوجوان پروگرام اور فوڈ سبسڈی کے لیے خصوصی ہدایت دی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں انٹرنیٹ، موبائل پر ٹیکس لگانے پر بھی غور کیا گیا۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت آج قومی اسمبلی میں مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین بجٹ پیش کریں گے جبکہ اجلاس شام 4 بجے شروع ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 21-2020: حکومت نے کراچی کے 3 ہسپتالوں کیلئے 14 ارب روپے مختص کردیے

آج پیش کیا جانے والا بجٹ موجودہ حکومت کا تیسرا وفاقی بجٹ ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے مالی سال 21-2020 کا قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب معیشت کے استحکام کے بجائے نمو پر توجہ دینی ہے۔

شوکت ترین نے بتایا تھا کہ جب کووِڈ 19 شروع ہوا اس وقت تقریباً 5 کروڑ 60 لاکھ افراد برسرِ روزگار تھے جن کی تعداد کم ہو کر 3 کروڑ 50 لاکھ پر آگئی یعنی 2 کروڑ لوگ بے روزگار ہوگئے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میں حکومت کا اپنا اندازہ 2.1 فیصد شرح نمو کا تھا جبکہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کا تخمینہ تو اس سے بھی کم تھا لیکن حکومت نے جو فیصلے لیے، جن میں مینوفیکچرنگ، ٹیکسٹائل، زراعت اور تعمیراتی شعبے کو گیس، بجلی اور دیگر مد میں مراعات دی گئیں اور اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ نے مثبت نمو کا مظاہرہ کیا جو تقریباً 9 فیصد تھی۔

مزیدپڑھیں: 18ویں ترمیم: وفاقی حکومت صوبوں میں ہسپتال کیوں نہیں چلاسکتی، چیف جسٹس

ان کا کہنا تھا کہ زراعت نے 2.77 فیصد نمو کی حالانکہ کپاس خراب ہونے کی وجہ سے ہمیں نمو منفی ہونے کا اندیشہ تھا لیکن باقی 4 فصلوں، گندم، چاول، گنا اور مکئی نے بہتر کارکردگی دکھائی۔

صنعتی شعبے میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ خدمات میں 4.4 فیصد اضافہ ہوا حالانکہ اس کا ہدف 2.6 فیصد تھا۔

شوکت ترین نے کہا کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) میں 9 فیصد اضافہ ہوا، جس سے مجموعی طور پر شرح نمو میں اضافے میں مدد ملی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024