• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

شہزادی لطیفہ کی ایک اور تصویر سامنے آگئی

شائع June 22, 2021
گزشتہ ماہ بھی ان کی 2 تصاویر سامنے آئی تھیں—فوٹو :رائٹرز
گزشتہ ماہ بھی ان کی 2 تصاویر سامنے آئی تھیں—فوٹو :رائٹرز

اقوام متحدہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی بیٹی شہزادی لطیفہ المکتوم کے زندہ ہونے سے متعلق 'ٹھوس' ثبوت فراہم کرنے کے مطالبے کے بعد شہزادی لطیفہ کی ایک اور نئی تصویر سامنے آئی ہے جس میں وہ بظاہر میڈرڈ کے ایئرپورٹ پر موجود ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق بی بی سی کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو, جس میں شیخہ لطیفہ نے کہا تھا کہ انہیں خدشہ ہے کہ انہیں قتل کردیا جائے گا، کے بعد فروری میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے دبئی کے حکمران سے انہیں بیٹی کے زندہ ہونے کے ثبوت فراہم کرنے کے لیے کہا تھا۔

گزشتہ روز انسٹاگرام پر ایک خاتون سے منسوب اکاؤنٹ سے شیخہ لطیفہ کی تصویر شیئر کی گئی تھی جنہیں برطانوی میڈیا نے، رائل نیوی کی سابق رکن سائیونڈ ٹیلر کے نام سے شناخت کیا تھا۔

مزید پڑھیں: 3 سال سے 'لاپتا' اماراتی شہزادی لطیفہ کی نئی تصویر سامنے آگئی

اس پوسٹ میں ماسک پہنے ایک ساتھ کھڑی خواتین کو ایئرپورٹ کے بیرونی حصے میں دیکھا گیا تھا۔

پوسٹ کے کیپشن میں لکھا ہوا تھا کہ 'لطیفہ کے ساتھ یورپ میں چھٹیاں، ہم بہت زیادہ انجوائے کررہے ہیں'۔

انسٹاگرام پر شیئر کی گئی پوسٹ پر ایک صارف نے سوال کیا کہ کیا یہ میڈرڈ کا باراجس ایئرپورٹ ہے؟ جس پر کمنٹ کا جواب دیا گیا کہ 'بالکل صحیح پہچانا'۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا امارات سے شہزادی لطیفہ کے زندہ ہونے کے 'ٹھوس ثبوت' پیش کرنے کا مطالبہ

دبئی حکام سے جب اس حوالے سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

گزشتہ ماہ اسی اکاؤنٹ سے شیخہ لطیفہ کی 2 تصاویر شیئر کی گئیں تھیں، ایک میں وہ ریسٹورنٹ جبکہ دوسری تصویر میں وہ دبئی شاپنگ مال میں موجود تھیں۔

—فوٹو: بی بی سی
—فوٹو: بی بی سی

بی بی سی کے مطابق شہزادی لطیفہ کے دوستوں نے کہا کہ انہوں نے مال والی تصاویر میں دیکھی جانے والی دونوں خواتین کو پہچان لیا ہے اور شہزادی ان کے ساتھ موجود تھیں۔

لندن میں واقع گروپ جس نے شہزادی کی آزادی کی مہم چلائی تھی، نے کہا ہے کہ تصاویر جاری کیے جانا حوصلہ افزا ہے۔

مزید پڑھیں: دبئی: حکمران کی صاحبزادی فرار میں ناکامی کے بعد سے ’لاپتہ‘

فری لطیفہ مہم کے شریک بانی ڈیوڈ ہائی نے کہا کہ 'ہمیں لطیفہ کے پاسپورٹ کے بظاہر پاسپورٹ رکھنے، سفر کرنے اور بڑھتی ہوئی آزادی سے لطف اندوز ہونے پر خوشی ہوئی ہے، یہ بہت مثبت اقدامات ہیں جو آگے بڑھیں گے'۔

انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ 'میں اس بات کی تصدیق بھی کرسکتا ہے کہ مہم کی ٹیم کے کئی لوگوں سے شیخہ لطیفہ کی جانب سے رابطہ کیا گیا ہے'۔

فرار ہونے کی کوشش اور جبری قید

خیال رہے کہ شیخہ لطیفہ نے 2 مرتبہ دبئی سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی اور وہ دونوں مرتبہ ہی ناکام ہوئیں انہیں 2002 اور 2018 میں پکڑ کر دبئی واپس لایا گیا تھا۔

انہیں پہلی مرتبہ فرار ہونے کی کوشش سے قبل اپنے والد کی ہدایات پر 3 سال تک کے لیے قید کیا گیا تھا، مارچ 2018 میں ان کی دوسری قید عالمی شہ سرخیوں کا حصہ بنی تھی۔

— فائل فوٹو: میل آن لائن
— فائل فوٹو: میل آن لائن

شیخہ لطیفہ کی ایک دوست نے بتایا تھا کہ کمانڈوز نے انہیں اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ بحرہند میں سمندری راستے سے فرار ہونے کی کوشش کررہی تھیں، کمانڈوز نے انہیں کشتی سے گھسیٹ کر باہر نکالا اور تشدد کیا جبکہ وہ چیختی رہیں تاہم کمانڈوز انہیں ہراساں کرتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: دبئی کے حکمران نے اپنی بیٹیوں کو اغوا کیا، برطانوی عدالت کا فیصلہ

علاوہ ازیں دبئی کے حکمران کی اہلیہ 45 سالہ شہزادی حیا بنت الحسین اپریل 2019 میں اپنے شوہر سے خوفزدہ ہوکر متحدہ عرب امارات سے فرار ہوگئی تھیں اور انہوں نے اپنے 2 بچوں کی واپسی کے لیے کیس دائر کیا تھا۔

گزشتہ برس اسی کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ آف انگلینڈ اینڈ ویلز کے فیملی ڈویژن کی سربراہی کرنے والے جج اینڈریو مکارلین نے شیخ محمد کو شیخہ شمسہ کے برطانوی شہر کیمبرج سے اگست 2000 میں ان کے اغوا کا حکم دینے اور اس کی منصوبہ بندی میں ملوث پایا، اس وقت شیخہ شمسہ 19 برس کی تھیں۔

جج نے کہا تھا کہ شیخہ شمسہ کو دبئی واپسی پر مجبور کیا گیا تھا اور گزشتہ 2 دہائیوں سے ان کی آزادی چھینی گئی جبکہ شیخہ لطیفہ کو 2 مرتبہ 2002 اور 2018 میں پکڑ کر دبئی واپس لایا گیا تھا۔

لندن کی عدالت نے کہا تھا کہ شیخ محمد نے ایسے حالات قائم کر رکھے ہیں جہاں دونوں نوجوان خواتین کو آزادی سے محروم رکھا گیا۔

—فائل فوٹو: بشکریہ ٹینا جوہینن
—فائل فوٹو: بشکریہ ٹینا جوہینن

عدالت میں مذکورہ معاملہ زیر غور آنے کے بعد شیخہ لطیفہ کے دوست پُرامید تھے کہ شاید عدالت کے فیصلے کے بعد کچھ فائدہ ہو لیکن ایسا نہیں ہوا جس کے بعد انہوں نے شہزادی کے پیغامات جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

بعدازاں فروری 2021 میں جاری ہونے والی ویڈیوز میں شیخہ لطیفہ نے الزام لگایا تھا کہ ان کے والد نے انہیں دبئی میں اس وقت سے یرغمال بنایا ہوا ہے جب انہوں نے سال 2018 میں فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔

خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی ویڈیوز میں شیخہ لطیفہ نے کہا تھا کہ انہیں خطرہ ہے کہ انہیں مار دیا جائے گا جس کے بعد عالمی سطح پر شہزادی کے تحفظ کے حوالے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: ہیومن رائٹس واچ کا ’لاپتہ‘ شہزادی کی معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ

20 اپریل کو جاری کیے گئے بیان میں اقوام متحدہ نے 'کسی تاخیر کے بغیر' یو اے ای کی حکومت سے شیخہ لطیفہ سے متعلق 'واضح اور ٹھوس معلومات' دوبارہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا تھا۔ کہ 'متحدہ عرب امارات کے حکام کے جاری کردہ بیان میں محض یہ عندیہ دیا گیا ہے کہ 'گھر میں ان (شہزادی لطیفہ) کا کیا خیال رکھا جارہا ہے اور یہ اس مرحلے پر ناکافی ہے'۔

مزید کہا گیا تھا کہ 'فروری میں فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد سے ہمیں ان کے حوالے سے خطرات ہیں، جس میں شیخہ لطیفہ نے اپنی مرضی کے خلاف اپنی آزادی سے محروم ہونے سے متعلق بتایا تھا اور ان کے حالات سے متعلق مزید معلومات فراہم کرنے سے متعلق باضابطہ درخواست کے باوجود حکام کی جانب سے کوئی ٹھوس معلومات نہیں دی گئیں'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024