ماحولیاتی نظام میں کچھ تبدیلیوں کو اب ریورس نہیں کیا جاسکتا، عالمی رپورٹ
عالمی برادری نے کوئلے یا اس طرح کے دیگر ایندھن سے خارج ہونے والی گیسوں کی روک تھام میں اتنی تاخیر کردی ہے کہ اب آئندہ 30 برسوں کے دوران عالمی درجہ حرارت کو شدید ہونے سے روکنا ممکن نہیں رہا لیکن اب بھی مستقبل میں تباہی روکنے کے لیے کچھ وقت باقی ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتائی گئی۔
اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والے ادارے انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمٹ چینج (آئی پی سی سی) کی رپورٹ کے مطابق انسانوں نے پہلے ہی زمین کو 19 ویں صدی کے مقابلے میں اب 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم مقام بنا دیا ہے، جس کی بڑی وجہ ایندھن کے لیے کوئلے، تیل اور گیس کو جلانا ہے، جس کے نتائج دنیا بھر میں محسوس کیے جاسکتے ہیں۔
اس سال موسم گرما میں ہی امریکا اور کینیڈا میں ہیٹ ویو کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے، جرمنی اور چین میں تباہ کن سیلاب جبکہ ترکی، یونان اور سربیا میں جنگلات کی آتشزدگی جیسے واقعات سامنے آئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ماحولیاتی نظام میں کچھ تبدیلیاں اب ناگزیر ہیں جن کو ریورس نہیں کیا جاسکتا۔
رپورٹ کے مطابق یہ تو بس آغاز ہے، اگر اب ممالک کی جانب سے بہت تیزی سے زہریلی گیسوں کے اخراج میں ڈرامائی کمی لائی جائے تو بھی آئندہ 2 دہائیوں کے اندر عالمی درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا، یعنی ایک گرم ترین مستقبل کو روکنا ممکن نہیں رہا۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ درجہ حرارت میں 1.5 سینٹی گریڈ کا اضافہ انسانوں کے لیے خطرات ہو گا، ایک ارب کے قریب افراد کو اکثر جان لیوا ہیٹ ویوز کا سامنا ہوگا، کروڑوں کو شدید قحط سالی کے باعث مشکلات کا سامنا ہوگا، جانوروں اور نباتات کی کچھ نسلیں معدوم ہوجائیں گی۔
آئی پی سی سی کی رپورٹ کو مرتب کرنے والے سیکڑوں سائنسدانوں میں شامل پائرس فوسٹر نے بتایا کہ ہمیں آئندہ 20 یا 30 برسوں میں موسمیاتی شدت میں نمایاں اضافے کی توقع ہے، حالات آج کے مقابلے میں بدترین ہوجائیں گے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ابھی بھی سب کچھ ختم نہیں ہوا اور انسانوں کے پاس اب بھی زمین کو مزید گرم ہونے سے بچانے کا موقع موجود ہے، جس کے لیے سب ممالک کو مل کر 2050 تک فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافے کو روکنا ہوگا اور اس کے لیے فوری طور روایتی ایندھن کا استعمال ترک کرنا ہوگا جبکہ فضا میں موجود کاربن کی زیادہ تر مقدار کو صاف کرنا ہوگا، اگر ایسا ہوتا ہے تو عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک روکا جاسکتا ہے۔
تاہم ناکامی کی صورت میں عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا سلسلہ جاری رہے گا جو 2، 3 یا 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی پہنچ سکتا ہے۔
درجہ حرارت میں ہر ڈگری کا اضافہ مسائل کو بڑھانے کی وجہ بنے گا یعنی ہیٹ ویوز، سیلاب، قحط سالی اور دیگر۔
آئی پی سی سی ماہرین کے مطابق ماحولیاتی نظام میں آنے والی کچھ تبدیلیوں کو ریورس کرنا اب ممکن نہیں رہا، مگر اب بھی فوری طور پر زہریلے مواد کے اخراج میں مستحکم کمی سے مستقبل میں موسم کو مزید بدتر ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔
اس رپورٹ کی منظوری 195 حکومتوں نے دی اور اس کے نتائج 14 ہزار تحقیقاتی رپورٹس پر مبنی تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ دہائی انسانی تاریخ کے ایک لاکھ 25 ہزار برسوں کی گرم ترین دہائی تھی، عالمی گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
سمندروں کی سطح میں ایک صدی کے دوران اوسطاً 8 انچ اضافہ ہوا اور اس اضافے کی شرح میں 2006 سے اب تک دگنی ہوگئی ہے۔