• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کووڈ ویکسینز حاملہ خواتین کے لیے محفوظ قرار

شائع August 18, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کووڈ 19 کی روک تھام کرنے والی ویکسینز حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کے لیے محفوظ ہیں اور انہیں دیگر خواتین کے مقابلے میں زیادہ سنگین مضر اثرات کا سامنا نہیں ہوتا۔

یہ بات امریکا میں اس حوالے سے ہونے والی اب تک کی ایک بڑی تحقیق میں سامنے آئی۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں ویکسینیشن کرانے والی 17 ہزار سے زیادہ خواتین کو شامل کیا گیا اور ان میں حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کی اکثریت تھی

تحقیق میں بتایا گیا کہ حاملہ خواتین میں ویکسینیشن سے معمول کے ری ایکشن سے ہٹ کر کوئی غیرمعمولی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

تحقیق کے مطابق حاملہ خواتین کی صحت پر ویکسین سے کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب اگست 2021 کے دوسرے ہفتے میں امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے تمام حاملہ خواتین کو کووڈ سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کا مشورہ دیا تھا۔

امریکا میں جولائی کے آخر تک 23 فیصد حاملہ خواتین کی ویکسینیشن ہوچکی تھی۔

محققین نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ نئے ڈیٹا سے حاملہ خواتین کو یقین دہانی کرانے میں مدد ملے گی کہ کووڈ سے بچاؤ کے لیے انہیں ویکسینیشن کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف ویکسین محفوظ ہیں بلکہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ حاملہ خواتین کو کسی قسم کے غیرمعمولی مضر اثرات کا سامنا نہیں ہوتا، وہ وہ خدشہ ہے جس کا لوگوں کی جانب سے عام اظہار کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مسلسل زیادہ سے زیادہ معلوم ہورہا ہے کہ کووڈ 19 حمل کے دوران کتنی جان لیوا بیماری ثابت ہوسکتی ہے۔

محققین نے جنوری 2021 میں ایک آن لائن تحقیق کا آغاز کیا تھا جس میں حاملہ، دودھ پلانے والی خواتین کے ساتھ ساتھ ان کی عمر ایسی خواتین کو شامل کیا گیا جو حاملہ نہیں تھیں۔

ان خواتین سے کووڈ 19 ویکسین (کم از کم ایک خوراک کے استعمال کے بعد) کے اثرات بتانے کو کہا گیا تھا، مارچ 2021 تک 17 ہزار 525 خواتین پر اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔

ان میں 44 فیصد خواتین حاملہ تھیں، 38 فیصد بچوں کو دودھ پلارہی تھیں اور 15 فیصد وہ تھیں جو مستقبل میں بچے کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔

62 فیصد کو فائزر ویکسین دی گئی تھی اور بیشتر امریکا میں رہائش پذیر تھیں۔

91 فیصد خواتین نے ویکسین کے بعد انجیکشن کے مقام میں تکلیف اور 31 فیصد نے تھکاوٹ کو رپورٹ کیا جبکہ کچھ کو معمولی بخار کا سامنا بھی ہوا۔

5 سے 7 فیصد نے ویکسینیشن کے بعد دودھ کی مقدار میں کمی کو بھی رپورٹ کیا۔

تحقیق میں کہا گیا کہ ویکسین خواتین کے لیے قابل برداشت ہے اور انہیں دیگر متعلقہ ویکسینز کے کلینکل ٹرائلز کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔

اب تک اس تحقیق میں 20 ہزار خواتین شمولیت اختیار کرچکی ہیں اور ان کی جانب سے ویکسینیشن کے اثرات کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔

محقین کو توقع ہے کہ تحقیق کے دائرے کو دیگر سماجی گروپس تک توسیع دی جاسکے گی اور ایسی خواتین اس کا حصہ بن جائیں گی جو طبی سہولیات کے شعبے سے منسلک نہیں، جیسا اس تحقیق میں شامل موجودہ گروپ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں ان شواہد کی بنیاد میں حاملہ خواتین کو مستقبل ممیں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کا حصہ بنایا جاسکے گا۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024