• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

قائد اعظم کی تصویر کے سامنے فوٹو شوٹ کروانے والے لڑکے کو گرفتار نہیں کیا، پولیس

شائع August 27, 2021
نوجوان نے قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کر رکھی ہے، پولیس—فوٹو: ٹوئٹر
نوجوان نے قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کر رکھی ہے، پولیس—فوٹو: ٹوئٹر

رواں ماہ کے آغاز میں دارالحکومت اسلام آباد میں قائد اعظم کی تصویر کے سامنے مبینہ غیر اخلاقی فوٹو شوٹ کروانے والے نوجوان کی گرفتاری کی خبر پر اگرچہ سوشل میڈیا صارفین برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔

تاہم اسلام آباد پولیس نے تصدیق کی ہے کہ فوٹو شوٹ کروانے والے نوجوان کو گرفتار نہیں کیا گیا، انہوں نے قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

سوشل میڈیا پر قائد اعظم کی تصویر کے سامنے فوٹو شوٹ کروانے والے نوجوان زلفی کی اسلام آباد پولیس اہلکاروں کے ساتھ کھچوائی گئی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کی خبریں پھیلائی گئیں۔

نوجوان زلفی کی گرفتاری کی خبریں پھیلنے کے بعد فاطمہ بھٹو اور گلوکارہ میشا شفیع سمیت متعدد اہم شخصیات نے بھی برہمی کا اظہار کیا جب کہ عام افراد نے بھی ان کی گرفتاری کو بنیادی اظہار رائے کی آزادی کے خلاف قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: قائداعظم کی تصویر کے سامنے 'غیر اخلاقی فوٹو شوٹ' کروانے پر مقدمہ درج

نوجوان زلفی کی گرفتاری کی خبریں وائرل ہونے کے بعد اسلام آباد کے ایڈیشنل ایس پی آپریشن فرحت کاظمی نے ڈان کے ساتھ بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ نوجوان کی گرفتاری سے متعلق خبریں غلط ہیں۔

فرحت کاظمی نے بتایا کہ نوجوان کو لاہور سے گرفتار کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے قبل از وقت گرفتاری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

ایڈیشنل ایس پی آپریشن کا کہنا تھا کہ زلفی کیس کی تفتیش کے لیے پولیس کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور معاونت کے سلسلے میں ہی وہ تھانے پیش ہوئے تھے، جہاں پر ریکارڈ کے لیے ان کے ساتھ پولیس اہلکاروں نے تصویر بنائی تھی، جسے شیئر کرنے کے بعد ان کی گرفتاری کی خبریں پھیلائی گئیں۔

نوجوان کی اسلام آباد پولیس کے ساتھ تصاویر شیئر ہونے کے بعد ان کی گرفتاری کی خبریں پھیلائی گئیں، جس پر کئی افراد نے برہمی کا اظہار بھی کیا۔

فاطمہ بھٹو نے نوجوان کی گرفتاری کو یوم آزادی کے موقع پر مینار پاکستان کے قریب 400 مرد حضرات کی جانب سے خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے کے واقعے سے جوڑا۔

انہوں نے لکھا کہ نوجوان کو اپنی ہی تصاویر کھینچنے پر گرفتار کیا گیا جب کہ خاتون پر حملہ کرنے والوں کو کچھ نہیں کیا گیا۔

گلوکارہ میشا شفیع نے بھی نوجوان کی گرفتاری کی خبر پر برہمی کا اظہار کیا سوال اٹھایاکہ کیا ان کے فوٹو شوٹ سے بانی پاکستان کو کوئی مسئلہ ہوا ہوگا؟

دونوں شخصیات کی طرح عام افراد نے بھی نوجوان کی گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار کے خلاف قرار دیا اور ساتھ ہی ان کے واقعے کا ملک میں ہونے والے دیگر واقعات سے بھی موازنہ کیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Anjum Khaleeq Aug 27, 2021 01:53pm
گرفتار نہ کرنے کی وجہ بھی بتا دیجئے! کیا آپ اس سے زیادہ گھٹیا حرکت کے انتظار میں ہیں؟

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024