• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کووڈ 19 سے متاثر حاملہ خواتین میں جان لیوا پیچیدگی کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف

شائع September 22, 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کووڈ 19 سے متاثر حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

وائنی اسٹیٹ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوران کووڈ 19 سے متاثر ہونے والی خواتین میں بلڈ پریشر (جسے طبی زبان میں pre-eclampsia کہا جاتا ہے) کا خطرہ 62 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

یہ پیچیدگی عموماً حمل کی دوسری سہ ماہی یا بچے کی پیدائش کے فوری بعد سامنے آتی ہے اور اس سے ماں اور بچے کو بہت زیادہ نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

اس پیچیدگی میں حمل کے 20 ویں ہفتے میں بلڈ پریشر اچانک بڑھ جاتا ہے جس کی علامات سردرد، چہرے اور ہاتھوں پر سوجن، بینائی دھندلانا، سینے میں تکلیف اور سانس لینے میں مشکلات ہوتی ہیں۔

اس کے نتیجے میں ہر سال 76 ہزار خواتین اور 5 لاکھ سے زیادہ نومولود بچوں کی اموات ہوتی ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 اور حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر کی پیچیدگی کے درمیان تعلق کو تمام گروپس میں دریافت کیا گیا۔

اس تحقیق میں 7 لاکھ 90 ہزار سے زیادہ حاملہ خواتین پر ہونے والی 28 تحقیقی رپورٹس کا جامع تجزیہ کیا گیا تھا جن میں سے 15 ہزار 524 خواتین میں کووڈ کی تشخیص ہوئی۔

محققین نے بتایا کہ کووڈ سے متاثر حاملہ خواتین چاہے ان میں علامات ظاہر ہوں یا نہ ہوں مگر ان میں بلڈ پریشر کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کی علامات کا سامنا کرنے والی حاملہ خواتین میں اس پیچیدگی کا خطرہ بغیر علامات والی خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ کووڈ 19 اور preeclampsia کے میکنزم کا تعین کیا جاسکے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف اوبیسٹرک اینڈ گائنالوجی میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل اگست 2021 میں بھی برازیل میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہی بات سامنے آئی تھی۔

طبی جریدے جرنل کلینکل سائنس میں شائع تحقیق میں اب تک شائع ڈیٹا کا تجزیہ کرکے یہ دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس سے ایس 2 ریسیپٹر نامی پروٹین میں تبدیلی آتی ہے، جس سے ایس ٹو کے بلڈ پریشر ریگولیٹ کرنے کے افعال بدل جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ ایس 2 ریسیپٹر انسانی خلیات میں داخلے کا ذریعہ بنتا ہے مگر یہ ریسیپٹر آنول میں خون کی روانی قائم کرنے کے لیے بھی بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا ہے کہ کووڈ سے متاثر حاملہ خواتین میں بیماری کی شدت سنگین ہونے اور موت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ کووڈ سے حاملہ خواتین کا بلڈ پریشر بڑھنے اور قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس 2 ماں اور بچے کے گردشی نظام کے لیے بہت اہم کردار ادا کرتا ہے مگر یہ آنول میں بھی وائرس کے پہنچنے کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

محققین کے مطابق ہمارے تجزیے سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام مریض خواتین میں یہ اثر ایک دوسرے سے مختلف ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آخر حاملہ خواتین کو اس بیماری سے بہت زیادہ خطرہ کیوں ہوتا ہے اور بلڈ پریشر بڑھنے کے حوالے سے اس کے کردار کا جائزہ بھی لیا جانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024