ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ ظاہر کرنے والی اس نشانی کو جانتے ہیں؟
ایسے افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جن کو وہ جینز فٹ نہیں آتی جو وہ 21 سال کی عمر میں پہنتے تھے۔
یہ دعویٰ ایک ذیابیطس کانفرنس میں پیش کیے گئے ڈیٹا میں سامنے آیا۔
برطانیہ کی نیو کیسل یونیورسٹی کے پروفیسر روئے ٹیلر نے یورپین ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی آف ڈائیبیٹس کانفرنس میں یہ ڈیٹا پیش کرتے ہوئے کہا کہ 30 یا 40 سال کی عمر کے بعد لوگوں کی کمر کا حجم وہی ہونا چاہیے جو 21 سال کی عمر میں تھا۔
اگر 21 سال کی عمر میں پہنے جانے والی جینز فٹ نہیں آتی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے جسم میں چربی کا ذخیرہ بہت زیادہ ہوچکا ہے۔
یہ ڈیٹا ایک چھوٹی تحقیق سے اکٹھا کیا گیا تھا جس میں دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے ایسے مریض جن کا جسمانی وزن معمول پر ہوتا ہے وہ اس کو کم کرکے بیماری سے نجات پا سکتے ہیں۔
پروفیر روئے ٹیلر نے بتایا کہ تحقیق میں شامل 12 میں سے 8 افراد نے اپنے جسمانی وزن کا 10 سے 15 فیصد حصہ کم کرکے ذیابیطس سے نجات پالی۔
تحقیق میں شامل افراد کا جسمانی وزن زیادہ نہیں بلکہ نارمل تھا، مگر جسمانی وزن میں کمی لاکر وہ جگر اور لبلبے میں چربی کی سطح کم کرنے میں کامیاب ہوئے، جس سے انسولین بنانے والے خلیات کی سرگرمیاں 'بحال' ہوجاتی ہیں۔
پروفیسر روئے ٹیلر نے کہا کہ ماہرین کا خیال ہے کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کی تشخیص نارمل وزن کے حامل افراد میں کسی مختلف وجہ سے ہوتی ہے، اسی وجہ سے ان کو ادویات کے استعمال سے قبل جسمانی وزن میں کمی لانے کا مشورہ نہیں دیا جاتا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے ثابت کیا کہ نارمل وزن کے حامل افراد اگر جسمانی وزن 10 سے 15 فیصد کم کرلیں تو یہ قوی امکان ہے کہ وہ ذیابیطس سے بھی نجات پالیں گے۔
تحقیق میں شامل افراد کو 2 ہفتے تک کم کیلوریز والی لیکوئیڈ ڈائت استعمال کرائی گئی اور ایک دن میں مجموعی طور پر سوپ اور شیک کے ذریعے 800 کیلوریز جزوبدن بنائی گئیں۔
اس کے بعد 4 سے 6 ہفتے تک ان افراد کو نئے وزن کو برقرار رکھنے کے لیے معاونت فراہم کی گئی۔
پروگرام کے 3 مراحل کو اس وقت تک جاری رکھا گیا جب تک ان کا جسمانی وزن 10 سے 15 فیصد کم نہیں ہوگیا۔
جسمانی وزن میں کمی کے بعد 12 میں سے 8 افراد کے جگر میں چربی کی مقدار میں کمی کو دریافت کیا گیا اور ذیابیطس ٹائپ ٹو سے نجات کا راستہ کھل گیا، یعنی ان کا بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں آگیا اور انہیں مزید ادویات کی ضرورت نہیں رہی۔
پروفیسر روئے ٹیلر نے بتایا کہ ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذیابیطس موٹاپے کی وجہ سے نہیں بکہ اپنا جسم زیادہ وزنی ہونے کے باعث شکار کرتا ہے، کیونکہ جگر اور لبلبے میں چربی کی مقدار بہت زیادہ ہوجاتی ہے، جسمانی وزن چاہے جو بھی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ جگر میں اضافی چربی انسوین کو معمول کے مطابق کام نہیں کرنے دیتی، جبکہ لبلے میں یہ چربی بٹیا خلیات کو انسوین بنانے سے روکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اصول ذہن میں بٹھا لیں کہ کمر کا سائز عمر بڑھنے کے ساتھ وہی رہنا چاہیے جو 21 سال کی عمر میں تھا۔