• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اہم شخصیات کے مالی رازوں سے متعلق 'پینڈورا پیپرز' آج منظرِ عام پر آنے کا امکان

شائع October 3, 2021
ڈیٹا کلیکشن اور اشتراک کے حوالے سے پینڈورا پیپرز، پانامہ پیپرز سے بہت بڑے ہیں—تصویر: اسکرین گریب
ڈیٹا کلیکشن اور اشتراک کے حوالے سے پینڈورا پیپرز، پانامہ پیپرز سے بہت بڑے ہیں—تصویر: اسکرین گریب

کراچی: دنیا بھر کی اہم شخصیات کے خفیہ مالیاتی معاملات پر بڑی بین الاقوامی تحقیق مکمل ہوگئی ہے جو 'پینڈورا پیپرز' کے نام سے آج جاری کی جائے گی۔

جیو نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈیٹا کلیکشن اور اشتراک کے حوالے سے پینڈورا پیپرز، پاناما پیپرز سے بہت بڑے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ممکنہ طور پر یہ دنیائے صحافت کی تاریخ میں کی جانے والی اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما پیپرز: پاکستانیوں کے متعلق انکشافات

انٹرنیشنل کنسورشیئم آف انویسٹیگیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کے بیان کے مطابق پینڈورا پیپرز دنیا کے ہر حصے سے تعلق رکھنے والی ایک کروڑ 19 لاکھ سے زائد فائلز کے 'لیکڈ ڈیٹا بیس' پر مشتمل ہیں۔

ادارے نے بتایا کہ دنیا کے 117 ممالک سے 150 میڈیا اداروں سے تعلق رکھنے والے 600 سے زائد رپورٹرز نے 2 سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں حصہ لیا۔

پاکستان سے انگریزی روزنامے دی نیوز انٹرنیشنل سے وابستہ صحافی عمر چیمہ اور فخر درانی اس تحقیقات میں شامل تھے۔

آئی سی آئی جے کے مطابق یہ انکشافات اتوار کے روز پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے 9 بجے جاری کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

یاد رہے کہ اپریل 2016 میں آئی سی آئی جے کی تحقیق پاناما پیپرز کے نام سے سامنے آئی تھی جس نے دنیا میں تہلکہ مچادیا تھا۔

پاناما پیپرز ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل تھے جس میں درجنوں سابق اور اس وقت کے سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ موجود تھا۔

پاناما لیکس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کا بھی آف شور کمپنیوں سے تعلق سامنے آیا تھا جس پر ان کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمات چلائے گئے تھے اور اسی وجہ سے نواز کو وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونے پڑے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024