صارفین کو نومبر سے فروری تک اضافی بجلی کے استعمال پر ڈسکاؤنٹ ملے گا، حماد اظہر
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے بجلی کے صارفین کو نومبر سے فروری کے دوران گزشتہ برس کے مقابلے میں بجلی کے زیادہ استعمال پر فی یونٹ 5 سے 7 روپے تک ڈسکاؤنٹ ملے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں حماد اظہر نے کہا کہ 'وفاقی کابینہ نے بجلی کا سیزنل پیکج منظور کرلیا ہے'۔
مزید پڑھیں: حکومت کی بجلی کے نرخوں میں اضافہ روکنے کیلئے مہنگی ایل این جی خریدنے کی وضاحت
انہوں نے کہا کہ 'رہائشی یا کمرشل بجلی کے صارفین کو نومبر سے فروری کے درمیان پچھلے سال اسی عرصے کی نسبت اضافی بجلی استعمال کرنے پر 5 سے 7 روپے فی یونٹ تک ڈسکاؤنٹ ملے گا'۔
سردیوں میں بجلی کے استعمال پر ریلیف کا فیصلہ، فواد چوہدری
علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ وزارت توانائی نے نیپرا کو تجویز بھیجی ہے کہ سردیوں میں گیس کے ہیٹر بند کرکے بجلی پر منتقل ہونے والے صارفین کو فی یونٹ میں 7 روپے تک کا ریلیف دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی مہربانی سے پاکستان میں بجلی زیادہ ہے اور گیس کی قلت ہے لہذا چاہتے ہیں کہ بجلی کی فروخت زیادہ ہو اور گیس کے استعمال میں کمی آئے۔
انہوں نے کہا کہ پاور اور کنسٹریکشن کے ٹھیکوں میں لاگت کو بڑھائے جانے اور ٹھیکیداروں کو فائدہ دینے کے حوالے سے جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں میں خود بھی شامل ہوں۔
سابق معاون خصوصی کی توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی تجویز
قبل ازیں اگست میں سابق معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر نے حماد اظہر کو ایک خط لکھا تھا جس میں توانائی کے شعبے میں متعدد چیلنجز کی نشاندہی کی گئی تھی اور اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ حکمت عملی مرتب کی جائے اور ان سے نمٹنے کے لیے 'جامع اور ساختی اصلاحات' کی جائیں۔
تابش گوہر نے لکھا تھا کہ بجلی اور گیس کے حالیہ بحران نے توانائی کے شعبے میں بنیادی اصلاحات کی ضرورت کو مزید اجاگر کردیا ہے، یہاں پر توانائی کے شعبے میں اصلاحات تجویز کی جارہی ہیں جو آئندہ 2 سال میں مکمل ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ڈیسکوز کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے لیے جو ٹرم آف ریفرنس کچھ عرصے قبل تیار کیے گئے تھے، اس پر دسمبر 2022 تک نجکاری کمیشن اور پاور ڈویژن عمل درآمد کریں، اس کے ساتھ ساتھ 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کی روشنی میں وفاقی حکومت ڈیسکوز سے متعلق صوبوں سے معاملات طے کرے اور مساوی مالیات اور رسک شیئرنگ کی بنیاد پر صوبہ سندھ کے ڈیسکوز سکھر اور حیدرآباد اور خیبر پختونخوا میں پشاور ڈیسکوز سے معاہدے کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم و توانائی تابش گوہر کا استعفیٰ منظور کرلیا
تابش گوہر نے گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور کابینہ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تابش گوہر کو معاون خصوصی برائے توانائی و پیٹرولیم کے عہدے سے ہٹایا جس کا نفاذ 20 ستمبر 2021 سے ہوگا۔
عہدہ چھوڑنے کے بعد انہوں نے ایک ٹوئٹ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ 'ایک سال کی عوامی خدمت کے بعد میں نے اپنے اہلخانہ کے پاس واپس آنے کا دن قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ ملک میں اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق ایک اعزازی حیثیت سے خدمت کرنا زندگی بھر کا اعزاز رہے گا، مجھے یہ موقع دینے کے لیے میں وزیر اعظم کا ہمیشہ مقروض رہوں گا'۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگرچہ توانائی کے شعبے میں چیلنجز کئی گنا تھے تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ حماد اظہر کی قابل قیادت میں وزارت توانائی کی ٹیم اسٹرکچرل اصلاحات پر عمل جاری رکھے گی'۔