• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

افغانستان پر ’مشترکہ مؤقف‘: روس، چین، پاکستان اور امریکا کی میزبانی کرے گا

شائع October 15, 2021
روس کے حکام نے مذکورہ پیش رفت سے متعلق تصدیق کی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
روس کے حکام نے مذکورہ پیش رفت سے متعلق تصدیق کی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

روس، افغانستان سے متعلق مذاکرات کے لیے آئندہ ہفتے امریکا، چین اور پاکستان کی میزبانی کرے گا۔

روس کے خبر رساں اداروں کے مطابق روس کے حکام نے مذکورہ پیش رفت سے متعلق تصدیق کی ہے۔

مزیدپڑھیں: روس، چین کا افغانستان سے ’خطرات‘ کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے پر اتفاق

نیوز ایجنسیوں نے کریملن کے سفیر ضمیر کابلوف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ملاقات 19 اکتوبر کو ہوگی اور یہ کہ ممالک ’افغانستان کی بدلتی ہوئی صورت حال پر ایک مشترکہ مؤقف پر کام کرنے کی کوشش کریں گے‘۔

ضمیر کابلوف نے کہا کہ طالبان کے نمائندوں نے تصدیق کی ہے کہ وہ آئندہ ہفتے ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں حصہ لیں گے۔

تاہم انہوں نے ابھی تک اپنے وفد کے اراکین کا اعلان نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ماسکو مذاکرات میں چین اور پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت اور ایران بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی صورتحال پر امریکا کا پاکستان، بھارت، چین اور روس سے رابطہ

ماسکو نے مارچ میں افغانستان کے بارے میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کی تھی جس میں روس، امریکا، چین اور پاکستان نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا۔

مشترکہ بیان میں اس وقت کے جنگجو افغان فریقین پر زور دیا گیا تھا کہ وہ امن معاہدے پر پہنچیں اور تشدد کو روکیں۔

روس کو اب وسیع علاقے میں تباہی کے امکانات اور کریملن میں اسلام پسند عسکریت پسندوں کے گھسنے کے امکان کے بارے میں تشویش ہے جسے ماسکو اپنے جنوبی دفاعی بفر کے طور پر دیکھتا ہے۔

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے روس نے تاجکستان میں فوجی مشقیں کیں اور وہاں کے فوجی اڈے پر ہارڈ ویئر کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔

مزیدپڑھیں: روسی صدر کا وزیراعظم عمران خان کو فون، افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال

اس سے قبل روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ عراق اور شام میں جنگ سے دہشت گرد بڑی تعداد میں افغانستان کا رخ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ عراق اور شام سے عسکری کارروائیوں کا تجربہ رکھنے والے دہشت گرد بڑی تعداد میں افغانستان جا رہے ہیں۔

اس ضمن میں گزشتہ ہفتے افغانستان کے لیے روس کے ایلچی ضمیر کابلوف نے کہا تھا کہ روس 20 اکتوبر کو شیڈول افغانستان پر بین الاقوامی مذاکرات کے لیے طالبان کو ماسکو مدعو کرے گا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان عبوری حکومت قائم کرچکے ہیں اور ان کی حکومت عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کا انتظار ہے۔

پاکستان عالمی برادری پر مسلسل دباؤ ڈال رہے کہ وہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کریں تاکہ کابل میں معاشی صورتحال بہتر ہو جس کے ثمرات پڑوسی ممالک سمیت دنیا بھر پر نمایاں ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024