پنجاب یونیورسٹی میں تصادم کے بعد وائس چانسلر اور رجسٹرار کے دفاتر میں توڑ پھوڑ
لاہور کی پنجاب یونیورسٹی میں دو طلبہ گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد سیکڑوں طلبہ کارکنوں نے وائس چانسلر، رجسٹرار اور پبلک ریلیشن افسر کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کی۔
پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان خرم شہزاد نے بیان میں واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ (آئی جے ٹی) کے کارکنان نے یونیورسٹی کے مرکزی کیفے ٹیریا کے قریب ’چند طلبہ اور باہر کے لوگوں سے لڑائی کے بعد‘ یونیورسٹی کے رجسٹرار اور دیگر عہدیداروں کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں ’توڑ پھوڑ‘ پر قانونی کارروائی کے لیے پولیس میں شکایت درج کرادی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ قانون کے مطابق ’واقعے میں ملوث تمام طلبہ کو یونیورسٹی سے بے دخل کرے گی‘۔
مزید پڑھیں: لاہور: فائرنگ سے جاں بحق پنجاب یونیورسٹی کے سابق ایڈیشنل کنٹرولر کی نماز جنازہ ادا
انہوں نے مزید کہا کہ ’یونیورسٹی نے کیمپس میں امن قائم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور صرف چند درجن طلبہ یونیورسٹی کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انتظامیہ (ویڈیو) فوٹیج کی مدد سے ان طلبہ کی شناخت کر رہی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔
دریں اثنا پنجابی کونسل کے ترجمان خرم گوندل نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان اور ان کے درمیان تصادم اس وقت ہوا جب دونوں تنظیموں کی جانب سے الگ الگ منعقد کیے جانے والے دو پروگراموں کے پوسٹرز لگانے پر تنازع ہوا تھا۔
یہ تنازع تین روز قبل اس وقت شروع ہوا تھا جب اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں کی پنجابی کونسل کے اراکین کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا جو ایک ثقافتی پروگرام منعقد کر رہے تھے اور انہوں نے یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں اس کے لیے پوسٹر لگا دیے تھے تاہم آئی جے ٹی کے کارکنان نے ان کی جگہ اپنی تقریب کے لیے پوسٹرز لگا دیے۔
خرم گوندل کے مطابق آئی جے ٹی کے حامیوں نے ’ہمارے پوسٹرز پھاڑ دیے اور جلا دیے‘، پنجابی کونسل کے ارکان نے اس پر اعتراض کیا تو جھگڑا عروج پر پہنچ گیا۔
واقعے میں آئی جے ٹی کے چند کارکن زخمی ہوئے اور ملوث افراد کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی گئی۔
جمعہ کے روز آئی جے ٹی کے ارکان یونیورسٹی کے ایڈمن بلاک کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ان پر حملے میں ملوث افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے جب صورتحال مزید بڑھ گئی اور انہوں نے دفاتر میں توڑ پھوڑ کی اور دروازوں اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچایا۔
آئی جے ٹی کے ترجمان عدیل چوہدری نے کہا کہ یہ احتجاج ’یونیورسٹی کے باہر کے لوگوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا جو (یونیورسٹی کے) ہاسٹلز میں رہ رہے ہیں اور کئی مقدمات میں نامزد ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی میں 2 طلبہ تنظمیوں میں تصادم، 15 زخمی
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’ان بیرونی لوگوں کو گرفتار کیا جانا چاہیے کیونکہ وہ کیمپس میں امن و امان خراب کر رہے ہیں‘۔
آئی جے ٹی نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں ایک قوم پرست کونسل کے ارکان پر الزام لگایا گیا کہ وہ نماز جمعہ کے بعد ان کے پرامن اراکین پر لاٹھیوں سے حملہ کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘تشدد‘ کے نتیجے میں ان کے تین ارکان شدید زخمی ہوئے اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔
تنظیم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایسے ’غیر قانونی عناصر‘ کو یونیورسٹی میں امن کو تباہ کرنے نہیں دیں گے اور ان طلبہ کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا جن کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
یونیورسٹی میں صورتحال اس وقت قابو میں آئی جب پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کیا۔