پی ٹی آئی کا ’حقوق سندھ مارچ‘ کراچی میں پاور شو کے بعد اختتام پذیر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا 26 فروری کو گھوٹکی سے شروع ہونے والا 'حقوق سندھ' مارچ صوبے کے بڑے شہروں اور قصبوں سے ہوتا ہوا گزشتہ روز شام کو کراچی میں اختتام پذیر ہوگیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارچ کے اختتام پر اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ سندھ تبدیلی کے لیے تیار ہے اور 2023 پی ٹی آئی کی جیت کا سال ثابت ہوگا۔
مارچ مرکزی قومی شاہراہ کے ذریعے کراچی میں داخل ہوا تو پی ٹی آئی کے شہری قائدین کی قیادت میں کارکنوں کی بڑی تعداد نے مارچ کا استقبال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے پی پی پی حکومت کے خلاف گھوٹکی سے کراچی تک مارچ کا آغاز
یہ مارچ قائد آباد میں ایک بڑے جلسہ عام میں تبدیل ہوا جہاں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت مرکزی رہنماؤں نے خطاب کیا۔
تحریک انصاف نے مارچ کے اختتام پر مطالبات کا ایک چارٹر بھی پیش کیا جسے پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور وزیر بحری امور علی زیدی نے پڑھ کر سنایا۔
پی ٹی آئی نے بلدیاتی نظام پر نئی قانون سازی، کراچی کے غیر جانبدار اور غیر سیاسی ایڈمنسٹریٹر کے تقرر، ضلعی سطح پر صوبائی فنانس کمیشن ایوارڈ کا اعلان، محکمہ پولیس میں سیاسی مداخلت ختم کرنے، کراچی کے لیے بہتر ٹرانسپورٹ سسٹم، سندھ میں ہر شہری کو ہیلتھ کارڈ کی فراہمی، نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی اور حیدرآباد میں پبلک سیکٹر یونیورسٹی کے لیے این او سی کے اجرا کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی آج پیپلز پارٹی کے خلاف گھوٹکی تا کراچی مارچ شروع کرے گی
پی ٹی آئی نے چیف جسٹس آف پاکستان پر بھی زور دیا کہ وہ قتل کے ان واقعات کا ازخود نوٹس لیں جن میں پی پی پی کے قانون ساز مبینہ طور پر ملوث ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے خلاف دہری شہریت کے مقدمے کا جلد فیصلہ، جعلی ڈگری کیسز اور جعلی اکاؤنٹس کیسز پر ٹرائل مکمل کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
تحریک انصاف نے میڈیکل کالجز کے طلبہ کی اموات اور ان کالجز میں ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور صوبے میں میڈیا کے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ پر عدالتی کمیشن کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کو ٹھیک کرنے کے لیے قابض پیپلز پارٹی کو فارغ کرنا پڑے گا، اسد عمر
اس سے قبل جلسے میں ایک بڑے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کراچی سے اپنے سفر کا آغاز کیا اور پی پی پی کا زوال بھی اسی شہر سے شروع ہوگا۔
پچھلے عام انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی وہ شہر تھا جہاں 2018 میں ایک خاموش انقلاب برپا ہوا، میں سندھ میں تبدیلی محسوس کر رہا ہوں کیونکہ سندھ کے لوگ پیپلز پارٹی کی 15 سالہ طویل حکمرانی کا تجربہ کرنے کے بعد مایوس ہیں۔
انہوں نے پیپلز پارٹی پر بھٹو کی سیاست کو دفن کرنے اور زرداری کی سیاست کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا۔
مزید پڑھیں: 'پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ کیلئے فی ورکر 30، 30 ہزار روپے کا پیکج بانٹا گیا ہے'
انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صاف پانی، صحت، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولیات صوبے کی ذمہ داریاں تھیں لیکن پیپلز پارٹی اپنی بنیادی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی نے نسلی اور لسانی تقسیم کا بیج بویا اور اپنی حکمرانی کو طول دینے کے لیے عوام کو تقسیم کیا لیکن پی ٹی آئی معاشرے کے تمام طبقات کو متحد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اس موقع پر تحریک انصاف رہنما علی زیدی نے کہا کہ پی ٹی آئی 2018 کے عام انتخابات میں کراچی میں کامیاب ہوئی اور 2023 میں پی ٹی آئی دوبارہ وہی کارکردگی صوبے بھر میں دہرائے گی اور سندھ میں اپنی حکومت بنائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ’3 سالہ حکومت کا حساب دینے کو تیار ہیں لیکن پہلے پیپلز پارٹی 15 سال کا حساب دے‘
انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کے چوروں اور لٹیروں کو کوئی این آر او نہیں دے گی جو سازشیں کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلے سندھ کے عوام کو حقوق دیں پھر پی ٹی آئی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کریں۔
اس موقع پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ، ایم پی اے خرم شیر زمان، مبین جتوئی، ڈاکٹر ارباب غلام رحیم، بلال غفار اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔