• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اوگرا کا ناقابل عمل گیسیفکیشن اسکیموں پر اظہارِ تشویش

شائع March 9, 2022
اتھارٹی نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 5 سالوں کے دوران اوسطاً ہر سال 4 لاکھ سے زائد نئے گھریلو کنکشن لگائے گئے— فائل فوٹو: رائٹرز
اتھارٹی نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 5 سالوں کے دوران اوسطاً ہر سال 4 لاکھ سے زائد نئے گھریلو کنکشن لگائے گئے— فائل فوٹو: رائٹرز

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گیس کی قلت کے پیش نظر 2 گیس کمپنیوں کے سروس نیٹ ورک میں ناقابل عمل گیسیفکیشن اسکیموں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 22-2021 کے لیے تخمینہ آمدنی کی ضرورت کے جائزے میں اتھارٹی نے کہا کہ لاہور میں قائم سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے 12 لاکھ نئے گھریلو کنکشن کی فراہمی کے لیے سروس لائنوں کے لیے 10 ارب 24 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا تھا۔

تاہم اب کمپنی کی جانب سے بجٹ کی رقم کے ساتھ اہداف پر نظرثانی کی گئی ہے اور اس کے مطابق اتھارٹی سے 3 لاکھ گھریلو کنکشن کے لیے 2 ارب 56 کروڑ روپے پر غور کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اوگرا کو نئے گیس کنیکشنز کی اجازت دینے کیلئے دباؤ کا سامنا

کمپنی نے کہا کہ زیر التوا درخواستوں کی بڑی تعداد (تقریباً 30 لاکھ) کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست کے وقت 12 لاکھ کنکشن تجویز کیے گئے تھے، لیکن سسٹم گیس کی محدود دستیابی کی وجہ سے 3 لاکھ نئے گیس کنکشن ان علاقوں میں فراہم کرنے کی درخواست کی گئی جہاں پہلے سے گیس اور گیس کنکشن نیٹ ورک موجود تھے۔

اتھارٹی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پچھلے 5 سالوں کے دوران اوسطاً ہر سال 4 لاکھ سے زائد نئے گھریلو کنکشن لگائے گئے۔

اس میں کہا گیا کہ گیس کنکشن کے نئے اہداف میں اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے نظر ثانی کی گئی ہے کہ مالی سال کے پہلے 3 مہینے بجٹ کو حتمی شکل دینے میں گزر گئے اور بقیہ وقت پہلے کے مجوزہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کافی نہیں تھا جس کی بڑی وجہ مطلوبہ مواد کی محدود دستیابی ہے۔

مزید پڑھیں: اوگرا فلیئر گیس کی کھپت کے طریقہ کار پر تقسیم

ریگولیٹر نے نوٹ کیا کہ سال بھر کے لیے نئے کنکشنز کا ہدف بغیر کوئی ٹھوس وجہ بتائے اصل پٹیشن کے وقت پیش کیے گئے اعداد و شمار کے ایک چوتھائی تک کم کر دیا گیا۔

مزید برآں کمپنی نے ایسے مبالغہ آمیز اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے اپنی مادی اور مالی صلاحیت کا درست اندازہ نہیں لگایا جس کا مالیاتی اثر براہ راست صارفین پر پڑا۔

اتھارٹی نے کہا کہ بغیر کسی ٹھوس وجوہات کے اہداف پر نظرثانی اس معیار پر مزید سوال اٹھاتی ہے جس کے مطابق درخواست گزار کی جانب سے نئے گیس کنکشن کے لیے سیٹنگ، پلاننگ اور بجٹنگ کی جاتی ہے، سسٹم میں پریشر میں کمی اور گیس کی سپلائی میں رکاوٹ کی مسلسل اطلاعات موصول ہوتی رہیں اور موسم سرما کے مہینوں میں صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اوگرا نے گیس کمپنیوں کیلئے لائن لاسز کی شرح میں اضافہ کردیا

اوگرا نے کہا کہ اس نے بار بار 'ایس این جی پی ایل' سے کہا ہے کہ وہ ایسے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے اور اپنے نیٹ ورک کی ترقی کی منصوبہ بندی منظم انداز میں کرے تاکہ اس طرح کے حالات سے موجودہ صارفین پر منفی اثر نہ پڑے، تاہم درخواست گزار نے ان مسائل کو حل کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی۔

لہٰذا ملک میں موجودہ توانائی کے بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے اور تمام پہلوؤں پر غور کرتے ہوئے اتھارٹی نے گیس کی تقسیم کے ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے ایک مناسب فریم ورک وضع کیا اور ساتھ ہی قانونی پوزیشن کے مطابق موجودہ اور ممکنہ صارفین کو نئے گیس کنکشنز کی فراہمی کے لیے توانائی کی پائیداری اور تحفظ کو یقینی بنایا۔

سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے حوالے سے اوگرا نے کہا کہ کمپنی نے ایک کروڑ 33 لاکھ 976 گیس کنکشنز کے لیے ایک ارب 33 کروڑ 60 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا تھا جس میں سے اوگرا نے صنعتی اور کمرشل صارفین کو آر ایل این جی پر صرف 24 کروڑ 30 روپے کی اجازت دی۔

مزید پڑھیں: توانائی کی قلت، بلند قیمتوں کے باعث قائمہ کمیٹی حکومت پر برہم

اس نے مزید کہا کہ گھریلو کنکشن کی تنصیب کے لیے کسی رقم کی اجازت نہیں دی گئی، کمپنی کا خیال ہے کہ گھریلو صارفین کے لیے نئے کنکشن کی اجازت کچھ شرائط کے ساتھ دی گئی۔

اوگرا نے مؤقف اختیار کیا کہ اس نے 22-2021 میں گھریلو گیس کنکشنز کی فراہمی کے لیے پہلے ہی اصولی منظوری دے دی ہے اور کمپنی سے توقع ہے کہ وہ اپنے سسٹم میں توازن برقرار رکھنے کو یقینی بناتے ہوئے گیس کنکشن فراہم کرے گی جو کارکردگی اور سروس کے معیار کے ساتھ لائن میں دستیاب گیس کی فراہمی کے مطابق ہونا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024