• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

لوگوں کا ضمیر خریدنے کیلئے سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہیں، وزیراعظم

شائع March 16, 2022
وزیراعظم عمران خان نے سوات میں جلسے سے خطاب کیا—فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم عمران خان نے سوات میں جلسے سے خطاب کیا—فوٹو: پی آئی ڈی
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن پر ہارس ٹریڈنگ کی کوششوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ہاؤس اسلام آباد میں لوگوں کا ضمیر خریدنے کے لیے سندھ کے عوام کا پیسہ بوریوں میں لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

سوات میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن آرہے ہیں، صرف ان لوگوں کو ووٹ دینا ہے جو بلے کے نشان پر کھڑے ہیں اور جو بلے خلاف کھڑے ہوئے ہیں، ان سے درخواست ہے کہ ان کو بیٹھ جانا چاہیے کیونکہ ہمیں یہ الیکشن جیتنا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا میڈیا، ماہرین معیشت اور اپوزیشن جماعتوں کو حکومت کی کارکردگی پرمباحثے کا چیلنج

انہوں نے کہا کہ آج میرے لیے خوشی کا دن ہے، آج اللہ کا خاص شکر ادا کیا کیونکہ میں اور میری ٹیم، پاکستان کا دفتر خارجہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اقوام متحدہ میں ہمارا سفیر منیراکرم تین سال سے کوشش کر رہے تھے کہ اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد مسلمانوں کے خلاف مغرب میں ایک نفرت کی لہر چلی، انہوں نے دہشت گردی اور اسلام کو اکٹھا کیا، دہشت گردی کا کوئی دین نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام اور دہشت گردی کا کوئی تعلق نہیں اس کے باوجود انہوں نے اکٹھا کیا، ایسا تاثر دیا کہ اسلام کی وجہ سے دہشت گردی ہے، دوسرا وہ ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کرتے تھے اور جو بھی اس کے خلاف مظاہرہ کرے تو وہ آزادی رائے کے نام پر ہمیں برا بھلا کہتے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے تین سال کوشش کی، او آئی سی کے اجلاس میں سب سے پہلے تین سال قبل میں نے اپنے سارے مسلمان ملکوں کو کہا کہ ہمیں مل کر ہر فورم پر اس کے خلاف بات کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اقوام متحدہ میں پہلی دفعہ کسی پاکستان کے سربراہ نے اسلاموفوبیا کے خلاف بات کی اور مسلسل کوشش کرتا رہا، جب بھی کوئی نبی کی شان میں گستاخی کرتا تھا تو ہمارے نوجوان سڑکوں پر نکل آتے تھے توڑ پھوڑ کرتے تھے لیکن کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'سیاست میں اس لیے نہیں آیا تھا کہ ٹماٹر، آلو کی قیمت پتا کروں'

ان کا کہنا تھا کہ کل یہ فیصلہ ہوا، اقوام متحدہ کی قرارداد ہوئی، اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی قرارداد 57 ملکوں نے پیش کی اور صبح سے سارے مسلمان دنیا سے مبارک مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا کا سب سے زیادہ نقصان جو مسلمان مغربی ممالک میں تھے، ان کو ہوتا تھا، داڑھی والا نکلتا تھا تو اس کو برا بھلا کہتے تھے، مسلمان عورت حجاب کرتی تھی تو اس کو گالیاں نکالتے تھے اور آج بیرون ملک پاکستانی اور مسلمان خوش ہیں۔

'بھارت کی عدالت نے حجاب پر پابندی لگائی یہ اسلاموفوبیا ہے'

ان کا کہنا تھا کہ کل بھارت میں عدالت نے فیصلہ کیا کہ مسلمان لڑکیاں حجاب نہیں کرسکتیں، اس کو اسلاموفوبیا کہتے ہیں، کہ مسلمان لڑکیوں کو حجاب کرنے سے عدالت نے منع کردیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں تعصب اور تنگ نظر آر ایس ایس کی حکومت جو اسلام کے خلاف ہے اور مسلمانوں کی دشمن ہے، عدالت نے فیصلہ کیا کہ عورت اپنے سر پر چادر نہیں لے سکتی، یعنی عورتین کپڑے اتار تو سکتی ہیں لیکن زیادہ کپڑے پہن نہیں سکتی، یہ اسلاموفوبیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے سوال پوچھتا ہوں، غلطی ہوگئی، مولانا نہیں فضل الرحمٰن کیونکہ مولانا عالم دین کی میں عزت کرتا ہوں، میں فضل الرحمٰن سے پوچھتا ہوں کہ 30 سال سے ہر حکومت میں آپ شامل ہوئے، دین کے نام پر سیاست کرتے ہیں، کبھی آپ نے کسی مغربی رہنما کے منہ سے اسلاموفوبیا کے خلاف ایک لفظ بھی نکالا بلکہ کسی سے بات بھی کی۔

مزید پڑھیں: 'امید ہے تحریک عدم اعتماد کی نوبت نہیں آئے گی، معاملات بہتری کی جانب جائیں گے'

مولانا فضل الرحمٰن کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ شرم کرو کہ جس کو یہودی کہتے تھے، اس نے وہ کام کیا ہے، جو آپ 30 سال میں نہیں کرسکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1973 میں پاکستان کی اسمبلی نے فیصلہ کیا تھا کہ جو ہمارے پیغمبر کو نہیں مانتے وہ مسلمان نہیں ہوتے،آج اقوام متحدہ نے تسلیم کیا ہے کہ اسلاموفوبیا کے خلاف دنیا کو آواز بلند کرنی چاہیے اور 15 مارچ ہر سال اسلاموفوبیا کے خلاف دن بنادیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان پچھلے 35 سال میں جو تین تین دفعہ وزیراعظم بنے، ان سے پوچھتا ہوں کہ کبھی اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اسلاموفوبیا کے اوپر بات کی اور خاص طور پر نواز شریف جب آپ پرچیاں پکڑ کر امریکی صدر کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے تو ایک پرچی اسلاموفوبیا اور ایک کشمیر کی پرچی بھی پکڑنی تھی۔

'پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے دور مین 400 ڈرون حملے ہوئے'

ان کا کہنا تھا کہ جو غلام لوگ ہوتے ہیں، ان کا کوئی عقیدہ نہیں ہوتا، ان کا صرف اس طرح کے لوگوں کا جن کا پیسہ خدا ہوتا ہے، جو پیسے کی پوجا کرتے ہیں، ان کی کانپیں ٹانگیں گی، امریکی صدر کے سامنے۔

انہوں نے کہا کہ 2008 سے 2018 تک پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) اقتدار میں تھے تو ملک پر 400 ڈرون حملے ہوئے، بے قصور لوگ مرے اور سوات کے لوگوں نے کتنی قربانیاں دیں اور لوگوں کے گھر اجڑ گئے لیکن ان دو سربراہوں نے کبھی امریکا کو یہ کہا کہ ایک طرف ہم تمہاری جنگ میں شرکت کر رہے ہیں اور دوسری طرف آپ ہمارے اوپر بمباری کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس قوم کو جو ایک عظیم قوم ہے، ہمیں بھی اپنی حرکتوں سے دنیا میں ذلیل کیا ہے، سو گیدڈوں ایک قوم کا جس کا سربراہ شیر ہو وہ جیت جائے گی، سو شیروں کی قوم جس کا سردار گیدڈ ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ اوپر جب کرپٹ لوگ بیٹھے، ایک تو پیسہ چوری کرکے باہر لے گئے اور قوم کو مقروض کردیا، 10 سال میں ملک کا 4 گنا زیادہ قرضہ بڑھا دیا۔

مزید پڑھیں: ’اپوزیشن کے اجتماعات دلیل ہیں کہ ان کے پاس عدم اعتماد کیلئے ووٹ مکمل نہیں‘

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کے مفادات کو اپنی ذات کے لیے قربان کیا، سوات کے لوگوں کے سامنے یہ کہنے آیا ہوں کہ آپ سب ملک کی بقا کے لیے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے یہ سمجھ جائیں کہ یہ کرپٹ ٹولہ، تین چوہے اکٹھے ہوگئے ہیں، شکار کرنے کے لیے، میں ان کا شکار کرکے دکھاؤں گا۔

'سندھ ہاؤس میں سندھ کے عوام کا پیسہ آیا ہے'

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں سندھ ہاؤس ہے، لوگوں کے ضمیر خریدنے اور ہارس ٹریڈنگ کے لیے، سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ایک دفعہ چھانگا مانگا میں اراکین اسمبلی کے ضمیر خریدنے کی روایت شروع کی تھی، آج سندھ کے عوام کا پیسہ بوریوں میں سندھ ہاؤس آیا ہے اور اس کو بچانے کے لیے سندھ سے گارڈز لے کر آئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ساری دنیا کے سامنے بے شرمی سے ہمارے اراکین اسمبلی کو خریدنے آئے ہیں، ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ ان سب کے کرپشن کے کیسز تیار ہیں اور اگر عمران خان مزید تھوڑی دیر اور رہ گیا تو ان سب کو جیل جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان سب نے فیصلہ کیا کہ اگر یہ کامیاب ہوتے ہیں تو ان کا سب سے پہلا کام ہوگا نیب ختم کرنا اور اپنے کرپشن کے کیس ختم کرنا۔

'آنے والے دن پاکستان کی تاریخ کے فیصلہ کن دن ہیں'

وزیراعظم نے کہا کہ آنے والے دن پاکستان کی تاریخ کے فیصلہ کن دن ہیں، اس میں فیصلہ ہوگا کہ کیسا پاکستان بنے گا، اس میں سب چور ایک طرف ہوگئے اور ان سب نے مجھے موقع دیا ہے کہ ایک گیند سے تین وکٹیں گریں گی۔

انہوں نے کہا کہ آج یہ خوف زدہ ہیں، جس چیز سے یہ خوف زدہ ہیں وہ یہ کہ ملک ترقی کر رہا ہے، آج میں سب کو چیلنج کرتا ہوں کہ ان کے دور میں حالات کیا تھے اور ہمارے ساڑھے تین سال میں کیا حالات ہیں، ہر چیز میں ہم ان سے آگے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا تھا پھر کورونا لیکن ہم نے ملک کو کورونا سے بھی بچایا اور دنیا کہتی ہے پاکستان نے بہترین فیصلے کیے تھے اور اس دور میں برآمدات ریکارڈ کی اور ٹیکس بھی تاریخ میں سب سے زیادہ بڑھائی، پیٹرول اور ڈیزل کم کیا اور بجلی 5 روپے یونٹ کم کی۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری شجاعت کا حکومت، اپوزیشن سے ڈی چوک میں جلسہ منسوخ کرنے کا مطالبہ

وزیراعظم نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرکے کہا کہ سوات کے لوگو! کیا آپ تیار ہیں کہ میں ایک گیند سے تین وکٹیں گراؤں اور یہ جو لوگ ہیں، نواز شریف باہر بیٹھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین دفعہ ملک کا وزیراعظم کے بچے ملک سے باہر بیٹھے ہیں، اربوں روپے کی جائیداد میں بیٹھے اور کہتے ہیں ہم پاکستان کے شہری نہیں ہیں۔

نواز شریف پر تنقید کرتےہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کے نام لندن میں 4 بڑے گھر ہیں لیکن اب تک ایک رسید نہیں بتاسکے کہ پیسہ کہاں سے آیا، اس کا منشی اسحٰق ڈار کے بیٹے بھی باہر ہیں اور اربوں پتی ہیں۔

'27 تاریخ کو چوروں، ڈاکووں اور منافقوں کے خلاف کھڑے ہوں'

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو ڈر لگا ہوا ہے کہ اگر یہ عمران خان رہ گیا تو اگلے دو تین مہینوں میں جیل جائے گا، سارے مجرم اکٹھے ہو کر کوشش کر رہے ہیں کہ پیسے لگا کر کسی طرح لوگوں کو خریدیں۔

انہوں نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے پوچھتا ہوں کہ یہ جو آپ کے سامنے ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے کیا آئین کے اندر اس کی اجازت ہے، کیا دنیا کی جمہوریت اس کی اجازت دیتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 27 تاریخ کو اسلام آباد میں انسانی کے سمندر کو دعوت دی ہے اور یہ دعوت امر بالمعروف کے اوپر دعوت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میری قوم نکلے اور اسلام آباد میں پہنچ کر دنیا کو بتائیں کہ ہم سچ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم اچھائی کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم ان چوروں، ڈاکووں اور ان منافقوں کے خلاف کھڑے ہیں اور ہم ان امریکا کے غلاموں کے خلاف کھڑے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024