ماریوپول میں صورت حال انتہائی گھمبیر ہے، یوکرین
روسی حملوں کا شکار یوکرین نے کہا ہے کہ ماریوپول میں صورت حال انتہائی گھمبیر ہے اور شہریوں کی نقل مکانی کے لیے انسانی راہداری فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ساحلی شہر ماریوپول 24 فروری کو ہونے والی روسی مداخلت سے ہی گھیرے اور شدید بمباری کا شکار ہے جہاں خوراک، دوائیاں، بجلی اور صاف پانی میسر نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: ہائپرسونک میزائل حملے کے بعد یوکرین کا روس سے تازہ مذاکرات کا مطالبہ
ماریوپول سے موصول ہونے والی ویڈیوز میں تباہی کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔
دوسری جانب روسی فوج نے یوکرین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ماریوپول میں ہتھیار ڈال دیں اور کہا تھا کہ ہتھیار ڈالنے والوں کو راہداری کے ذریعے بحفاظت واپسی کی اجازت ہوگی۔
یوکرین کے نائب وزیراعظم ایرینا ویرشیوک کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس تجویز کو یکسر مسترد کرتے ہیں’۔
انہوں نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ معاہدے کے قریب پہنچے ہیں تاکہ محصور شہریوں کو مذکورہ شہروں اور قصبوں سے منتقلی کے لیے آٹھویں انسانی راہداری کا انتظام کیا جائے لیکن ماریوپول ان شہروں میں شامل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں انسانی ضروریات کی فراہمی کے تسلسل کے لیے کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔
یوکرینی نائب وزیراعظم نے کہا کہ ‘وہاں کی صورت حال انتہائی دگرگوں ہے’۔
انہوں نے حالات کی سنگینی سے ضرور آگاہ کیا لیکن شہر کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ: ’یہ تنازع اور امن میں انتخاب کا وقت ہے‘
روسی وزارت دفاع نے ماریوپول کی صورت حال کے لیے ‘یوکرینی قوم پرستوں’ پر الزام عائد کیا۔
مشرقی یوکرین میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند رہنما نے کہا کہ ماریوپول کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے مزید ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ لگے گا۔
روسی خبرایجنسی انٹرفیکس کے مطابق ڈونیٹسک پیپلز ری پبلک کے خود ساختہ سربراہ ڈینس پوشیلین نے کہا کہ ‘ہم زیادہ پرامید نہیں ہیں کہ دو یا تین دن یا ایک ہفتے میں مسئلہ ختم ہوجائے گا’۔
وزیردفاع اولیکسی ریزنیکوف کا کہنا تھا کہ شہر کے بہادر محافظین نے روس کو دوسرے بڑے شہروں کے اندر داخل ہونے میں مدد کی اور کئی جانوں کو بچایا۔
ماریوپول میں یونان کے قونصل جنرل مانولیس اینڈرولاکیس کا کہنا تھا کہ جو کچھ میں نے دیکھا ہے، مجھے امید ہے کہ کوئی اور ایسا نہیں دیکھے گا۔
یونانی قونصل جنرل ماریوپول میں جاری محاصرے سے نکل کر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماریوپول دیگر شہروں گوئیرنیکا، لیننگراڈ اور اس سے قبل روس کا نشانہ بننے والے گروزنی اور حلب کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔
چین پر تنازع کے حل کیلئے کردار ادا کرنے پر زور
یوکرین کے وزیرخارجہ دیمترو کولیبا نے چین سے مطالبہ کیا کہ یوکرین اور روس کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے اہم کردار ادا کریں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین کے خلاف جنگ کا سیاسی حل تلاش کرنے لیے بیجنگ کا کردار چاہتے ہیں۔
انہوں نے چین سے عالمی طاقت کے طور پر مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے کلیدی کردار ادا کرے۔
یوکرین نے گزشتہ ہفتے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن کی یوکرین میں مداخلت کی مذمت کریں۔
چین اس تنازع پر غیرجانب دار ہے اور پیوٹن کے یوکرین پر کارروائیوں پر خاموش ہے۔
مزید پڑھیں: روس نے یوکرین کے اہم شہر 'خرسون' کا کنٹرول حاصل کرلیا
اس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو خبردار کیا تھا کہ اگر چین نے ماسکو کو مدد فراہم کی تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
امریکا میں چین کے سفیر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین میں استعمال کے لیے ان کے ملک سے روس کو اسلحہ فراہم نہیں کیا جارہا ہے لیکن انہوں نے مستقبل میں بیجنگ کی جانب سے ایسے کسی اقدام کو مکمل طور پر خارج ازامکان قرار نہیں دیا۔
دیگرمغربی ممالک نے بھی چین پر زور دیا کہ وہ یوکرین پر پیوٹن کی کارروائیوں کی مذمت کرے۔