روسی عدالت نے فیس بک اور انسٹاگرام کو 'انتہا پسند' قرار دے کر پابندی عائد کردی
روس کی ایک عدالت نے فیس بک اور انسٹاگرام کو 'انتہا پسند' ادارے قرار دے کر پابندی عائد کردی ہے۔
عدالت نے یہ فیصلہ اس وقت سنایا جب روسی حکام نے امریکا سے تعلق رکھنے والی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ یوکرین کے تنازع کے دوران 'روس فوبیا' کو بھڑکانے کی کوشش کررہی ہے۔
ماسکو کی Tverskoi ڈسٹرکٹ کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وہ پراسیکیوٹر کی اس درخواست سے متفق ہے کہ دونوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر 'انتہا پسندانہ سرگرمیوں' کے باعث پابندی عائد ہونی چاہیے۔
مگر میٹا کی زیرملکیت واٹس ایپ میسنجر سروس پر پابندی عائد نہیں کی گئی کیونکہ وہ پبلک پلیٹ فارم نہیں۔
21 مارچ کو سماعت کے دوران روس کی ایف ایس بی سیکیورٹی سروس نے میٹا پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ یوکرین تنازع کے دوران روسی مفادات کے خلاف کام کررہی ہے۔
ایف ایس بی کے نائندے ایگور کوویلوسکی نے عدالت کو بتایا کہ میٹا کی سرگریاں روس اور اس کی مسلح افواج کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالت سے میٹا کی سرگرمیوں پر پابندیوں اوراس پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ روس کی جانب سے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے روس میں فیس بک اور انسٹاگرام تک رسائی کو بلاک کردیا گیا تھا۔
میٹا کی جانب سے 10 مارچ کو اعلان کیا گیا تھا کہ کمپنی نے سیاسی تقریر کے لیے اپنے قوانین میں عارضی طور پر نرمی کی ہے، قوانین میں نرمی کے بعد "روسی حملہ آوروں کی موت جیسی پوسٹس کی اجازت دی گئی ہے جبکہ روسی شہریوں کے خلاف پرتشددمطالبوں کی اجازت نہیں دی گئی۔
میٹا کا کہنا ہے کہ عارضی تبدیلی کا مقصد سیاسی اظہار کی ایسے پہلوؤں کی اجازت دینا ہے جو عام طور پر اس کے قوانین کی خلاف ورزی تصور ہوتے ہیں۔
پابندیوں کے ساتھ ساتھ فیس بک کی جانب سے پالیسی تبدیل کیے جانے پر روسی حکومت نے سخت رد عمل دیتے ہوئے اس کی مالک کمپنی ’میٹا‘ کے خلاف مجرمانہ مقدمات کے تحت تفتیش شروع کی تھی۔
روسی حکومت نے اپنے ملک کی عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ کی مالک کمپنی کو ’انتہاپسند تنظیم‘ قرار دینے کی درخواست کی تھی۔