اقوام متحدہ ماحولیاتی نظام کی بحالی کیلئے پاکستان کی کوششوں کا معترف
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام نے منگل کو ماحولیاتی نظام کی بحالی کی کوششوں پر پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک اپنے 10 ارب درختوں کے سونامی منصوبے کی بدولت اس محاذ پر عالمی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے ایشیا اور پیسیفک کے لیے ریجنل ڈائریکٹر ڈیچن ٹسیرنگ نے کہا کہ 10 بلین ٹری سونامی پراجیکٹ جیسے بڑے پیمانے پر بحالی کے اقدامات اقوام متحدہ کی دہائی کو سپورٹ اور ماحولیاتی نظام کی بحالی کو بڑھانے کے لیے پاکستان کی کوششوں میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت نے بلین ٹری سونامی منصوبے کے آڈٹ کا حکم دے دیا
یہ رپورٹ اسٹاک ہوم 50 پلس ویب سائٹ پر شائع ہوئی ہے جو اقوام متحدہ کی جانب سے اٹھایا گیا ایک اقدام ہے جس کا مقصد عالمی ماحولیاتی برادری کو سوئیڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں 2 اور 3 جون 2022 کو عالمی یوم ماحولیات کے ہفتے کے موقع پر یکجا کرنا ہے۔
یہ تقریب عالمی رہنماؤں کو اس سیارے کے بہتر مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے درکار جرأت مندانہ اور فوری اقدامات کو حاصل کرنے کے حوالے سے آئندہ 50 سال کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
ڈیچن ٹسیرنگ نے کہا کہ ہم تاریخ کے ایک ایسے موڑ پر ہیں جہاں ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے اور پاکستان اس اہم کوشش کی قیادت کر رہا ہے۔
گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے اس کامیابی پر اپنی ٹیم کی کارکردگی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر رپورٹ شیئر کی تھی۔
10 ارب درختوں کے بلین ٹری منصوبے کا آغاز وزیر اعظم نے 2019 میں کیا تھا جس کا مقصد پاکستان میں جنگلات اور جنگلی حیات کے وسائل کی بحالی اور موجودہ محفوظ علاقوں کے مجموعی تحفظ کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی سیاحت کا فروغ، عوام کی شمولیت اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے 3 سال اور ماحولیات سے متعلق ہونے والے مثبت کام
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی رپورٹ کے مطابق منصوبے کے تحت 2019 اور دسمبر 2021 کے درمیان تقریباً 10 ہزار مقامات پر 13 لاکھ 60 ہزار ایکڑ رقبے پر 1.42 ارب درخت لگائے گئے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان ان چھ ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کا سب سے زیادہ شکار ہوئے ہیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا کہ بلین ٹری منصوبے سے قبل فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کی تحقیق سے پتا چلا کہ ملک کا صرف 5 فیصد حصہ جنگلات کا احاطہ کرتا تھا جبکہ جنگلات کی عالمی اوسط 31 فیصد ہے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان بے قاعدہ مون سون، تیزی سے ہمالیہ کے گلیشیئرز پگھلنے اور سیلاب اور خشک سالی جیسے غیر مستحکم واقعات سے بھی متاثر ہے، یہ امور خوراک اور پانی کے عدم تحفظ میں اضافہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1990 اور 2014 کے درمیان پاکستان کو اپنے قدرتی وسائل میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں: 'بلین ٹری سونامی' کی نگرانی کیلئے 3 غیر سرکاری تنظیمیں مقرر
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے عہدیدار ڈیچن ٹسیرنگ نے کہا کہ ہم نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں قدرتی وسائل میں کمی دیکھی ہے جو تشویشناک بات ہے، لیکن یہ بہت امید افزا بات ہے کہ پاکستان کی حکومت خصوصاً بحالی کے منصوبوں کے ذریعے حالات کا رخ موڑنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔
رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے بلین ٹری سونامی منصوبہ ان خدشات کو دور کرنے میں کامیاب رہا ہے، حکومت نے 2023 تک اپنے محفوظ علاقوں کو 15 فیصد تک بڑھانے کا عہد کیا ہے، یہ علاقے 2018 میں 12 فیصد تھے اور 2021 کے وسط تک یہ 13.9 فیصد تک پہنچ گئے تھے۔
اس کے علاوہ اس منصوبے سے تقریباً 85 ہزار یومیہ اجرت کرنے والوں کے لیے ملازمت کے مواقع پیدا ہونے کی بھی توقع ہے۔