بابر کی فتح گر اننگز پر آسٹریلیا کے لبوشین بھی داد دینے پر مجبور
پاکستان نے کپتان بابر اعظم کی عمدہ اننگز کی بدولت آسٹریلیا کو دوسرے ون ڈے میچ میں 6 وکٹوں سے شکست دی، تاہم آسٹریلین ٹیم کی شکست کے باوجود بھی مارنس لبوشین قومی ٹیم کے کپتان کو سراہے بغیر نہ رہ سکے۔
آسٹریلیا نے دوسرے ون ڈے میچ میں ٹریوس ہیڈ کی جارحانہ اننگز اور بین میک ڈرمٹ کی سنچری کی بدولت 8 وکٹوں کے نقصان پر 348 رنز بنائے تھے۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی شان دار بیٹنگ، 349 رنز کا ریکارڈ ہدف عبور
پاکستان نے فخر زمان کی ففٹی کے بعد امام الحق اور بابر اعظم کی سنچریوں کی بدولت ایک اوور قبل ہی ہدف حاصل کر کے ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں اپنے سب سے بڑے ہدف کے تعاقب کا اعزاز حاصل کیا۔
آسٹریلین بلے باز مارنس لبوشین نے میچ کے بعد لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ان کی اننگز کے ایک ایک منٹ سے لطف اندوز ہوا، البتہ یہ بات افسوسناک ہے کہ یہ اننگز ہمارے خلاف کھیلی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت اچھی اننگز تھی، میں بابر اعظم کو دیکھ کر اپنے کھیل کو نکھارنے کی کوشش کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ 73 گیندوں پر سنچری اننگز کے دوران انہوں نے بمشکل ہی کوئی غلط شاٹ کھیلا، یہ ایک بہت شاندار اننگز تھی۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا نے پاکستان کو پہلے ون ڈے میچ میں 88 رنز سے شکست دے دی
اس موقع پر دائیں ہاتھ کے بلے باز نے امام الحق کی بھی تعریف کی اور کہا کہ سیریز جیتنے کے لیے تیسرے ون ڈے میچ میں بابر اعظم کو جلدی آؤٹ کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں اگر ہم انہیں جلدی آؤٹ کرنے میں کامیاب رہتے ہیں تو ہم مڈل اور لوئر آرڈر کے بلے بازوں پر کچھ دباؤ ڈال سکیں گے اور اسی صورت میں ہماری جیت کا چانس ہے۔
لبوشین نے کہا کہ بابر نے اپنی بہترین بیٹنگ سے ہمیں میچ سے باہر کردیا اور یہ ایک لاجواب اننگز تھی۔
آسٹریلیا کی جانب سے بین میک ڈرمٹ نے کیریئر کی پہلی انٹرنیشنل سنچری اسکور کی جبکہ لبوشین نے 59 رنز بنائے۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا کی مشکلات میں اضافہ، ایگار بھی کورونا کا شکار ہوکر سیریز سے باہر
اپنے بچپن کے دوست کے سنچری اسکور پر مسرور 27 سالہ بلے باز نے کہا کہ ہم آسٹریلیا میں ساتھ کھیل کر بڑے ہوئے، وہ ہر دوسرے دن میرے گھر ہوتے تھے، وہ ٹرین سے میرے گھر آتے تھے اور ہم اپنے گھر کے پچھلے حصے میں کھیلتے تھے۔
لبوشین نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بگ بیش کے ساتھ ساتھ چار روزہ کرکٹ میں سخت محنت کی بدولت میک ڈرمٹ نے یہ طویل مسافت طے کی اور میں آج ان کے لیے بہت خوش ہوں۔