• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

اسٹارک مارکیٹ پر سیاسی بے یقینی کے اثرات، 1250 پوائنٹس کی کمی

شائع April 4, 2022
اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز مندی کے رجحان سے ہوا—فوٹو: پی ایس ایکس ویب سائٹ
اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز مندی کے رجحان سے ہوا—فوٹو: پی ایس ایکس ویب سائٹ

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں سیاسی منظر نامے میں ہونے والی ہلچل کے بعد کاروباری ہفتے کا پہلا دن بھاری ثابت ہوا جہاں مارکیٹ کا آغاز ہی 900 پوانٹس کمی سے ہوا جبکہ 100 انڈیکس 1250 پوائنٹس کم ہوکر 43 ہزار 902 پوانٹس پر اختتام ہوا۔

پی ایس ایکس میں مندی کے ساتھ آغاز کے بعد دباو کی کیفیت جاری رہی اور بینچ مارک ٹریڈنگ کے دوران تقریبا 1300 پوائنٹس گر کر 43 ہزار 824 پوائنٹس تک جاتے دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کردی

کاروباری دن کا اختتام 100 انڈیکس 1250 پوانٹس کم ہوکر 43 ہزار 902 پوائنٹس پر ہوا۔

مارکیٹ میں کاروباری حجم 16 کروڑ حصص رہا۔

انٹر سیکوریٹیز مارکیٹ کے ہیڈ آف ریسرچ رضا جعفری کا کہنا تھا کہ فیصلہ ایسا تھا جس کی توقع نہیں کی جارہی تھی اور معاملہ آگے چلا گیا ہے جس کی وجہ سے بازار نے زیادہ ردعمل دیا ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ دباؤ آگے بھی جاری رہ سکتا ہے۔

اسٹاک بروکر ظفر موتی نے کہا کہ ہفتہ وار چھٹیوں پر جو سیاسی حالات پیدا ہوئے وہ سرپرائز تھے اور اسٹاک مارکیٹ نے بھی اس پر توقعات کے برعکس ردعمل دیا۔

ان کا کہناتھا کہ اب سپریم کورٹ کے فیصلے تک اسٹاک مارکیٹ دباؤ میں ہی رہے گی۔

خیال رہے کہ اتوار کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

مزید پڑھیں:تعمیراتی شعبے میں قیمتوں میں اضافے کی اہم وجہ مہنگائی ہے، وزارت صنعت

قومی اسمبلی میں پیدا ہونے والی صورت حال کے بعد ملک میں سیاسی بے یقنی پھیل گئی اور معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ معاملے پر سماعت کر رہا ہے۔

سیاسی حالات پر سپریم کورٹ کی جانب سے لیے گئے نوٹس پر اب تک دو سماعتیں ہوچکی ہیں اور کل پھر سماعت ہوگی۔

دوسری جانب صدر مملکت نے نگراں حکومت کی تشکیل کے لیے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کو خطوط بھی ارسال کر دیے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے نگراں وزیراعظم کے لیے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کا نام تجویز کیا ہے جبکہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اس عمل میں حصہ لینے سے انکارکردیا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024