• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

دھمکی آمیز خط: حکومت کا تحقیقاتی کمیشن بنانے، مواد اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان

شائع April 8, 2022
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کابینہ نے عالمی سازش کو سامنے رکھ کر لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے دیا ہے جبکہ مبینہ خط کے مواد کو اراکین قومی اسمبلی کے سامنے بھی رکھا جائے گا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے آج ایک بار پھر عمران خان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا، کابینہ نے اپنے عزم کو دہرایا کہ پوری قوم کی طرح ہم بھی وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے پر بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کل کے فیصلے سے پوری پارلیمنٹ کی سپریمسی اور بالادستی خطرے میں پڑھ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بدقسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں اضافہ کردیا، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے جس طرح سے حکم جاری کیا، اسبملی کا اجلاس بھی خود طلب کرلیا، اجلاس کے وقت کا تعین بھی خود کیا، اس سے پارلیمنٹ کی بالادستی خطرے میں پڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس اسپیکر کی رولنگ کا مواد نہیں تھا تو پھر کیسے عدالت اس پر یہ فیصلہ دے سکتی ہے کہ اسپیکر نے اپنا ذہن استعمال کیا ہے یا نہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر عدالت رولنگ سے متعلق فیصلہ کرنا چاہتی تھی تو اس کو تمام مواد کو دیکھنا اور اس کا جائزہ لینا چاہیے تھا جو اسپیکر کے پاس موجود تھا، یا جس کی بنیاد پر اسپیکر تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے اور اجلاس ملتوی کرنے کے فیصلے تک پہنچے تھے۔

'فیصلے پر نظر ثانی سمیت دیگر قانونی آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں'

انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق ہماری قانونی ٹیم مشاورت کر رہی ہے، قانونی ٹیم فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے سمیت دیگر قانونی آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں 90 روز سے زائد تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہوگی، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ نے جو حیرت انگیز فیصلہ کیا ہے وہ یہ ہے کہ جو ہمارے منحرف اراکین ہیں وہ ووٹ ڈال سکیں گے جبکہ وہ کیس تو سپریم کورٹ میں سنا ہی نہیں گیا، سپریم کورٹ کے سامنے تو یہ کیس ہی نہیں تھا کہ وہ ووٹ ڈال سکتے ہیں یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جس طرح سے ہارس ٹریڈنگ کی گئی ہے اس پر پوری قوم کو تشویش ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ گزشتہ روز کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اداروں کا اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنے کا اصول متاثر ہوا ہے، پاکستان میں 'سیپیریشن آف پاور' کے اصول کی بری طرح خلاف ورزی ہوئی ہے، پارلیمنٹ کی حاکمیت اور بالادستی اب برقرار نہیں رہی، حاکمیت اور بالادستی اب پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ کی جانب منتقل ہوگئی ہے، اس کا مطلب ہے کہ اب پاکستان کے عوام ملک کے حاکم نہیں رہے بلکہ چند ججز اب ملک کے فیصلے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور ہم اس پر نظر ثانی کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے۔

'تحریک عدم اعتماد عالمی سازش کے تحت لائی گئی'

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف موجودہ تحریک عدم اعتماد کوئی عام تحریک نہیں جو عام حالات میں پیش کردی گئی ہو، اگر یہ عام روایت کے مطابق تحریک ہوتی تو اس کا خیر مقدم کیا جاتا لیکن یہ تحریک عدم اعتماد عالمی سازش کے تحت لائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے سامنے اب تک جو مواد موجود ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات سامنے آتی ہے کہ یہ تحریک عدم اعتماد وزیر اعظم کے خلاف ایک عالمی سازش کے تحت لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تحریک عدم اعتماد کی پشت کے اوپر چند بڑے مافیاز اور ممالک ہیں اور جس طرح سے اس کو پاکستان کے عوام تک پہنچایا جارہا ہے تمام مراحل اور اقدامات اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ یہ عالمی سازش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مراسلے کے معاملے پر غور و خوض کے بعد کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مواد جو اس وقت وفاقی حکومت کے پاس موجود ہے اسکو 'اورجنل سائفر' دیے بغیر تمام اراکین اسمبلی کے سامنے رکھے جائیں، جو اس تحریک عدم اعتماد کی شہادتیں ہیں وہ اراکین اسمبلی کے سامنے رکھی جائیں اور اس کے بعد بھی کوئی تحریک عدم اعتماد میں ووٹ دینا چاہتا ہے تو پھر پاکستان کے عوام فیصلہ کریں گے کہ کون کس جانب کھڑا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جب ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان پر قبضہ کیا تھا تو اگر میر جعفر جیسے مقامی لوگ اس کے ساتھ نہیں ملتے تو ہندوستان کبھی محکوم نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں: تین ماہ میں عام انتخابات کرانا ممکن نہیں، الیکشن کمیشن

ان کا کہنا تھا کہ اگر آج قوم نے اپنی آزادی کی حفاظت نہیں کی تو پاکستان پھر ایک بہت بڑی غلامی میں چلا جائے گا اور پھر ہمیں اپنی جدوجہد 23 مارچ 1940 سے دوبارہ شروع کرنی پڑے گی، اس غلامی کے نتیجے میں ایک امپورٹڈ، سلیکٹڈ حکومت ہمارے اوپر مسلط ہوگی جس کی باگیں کہیں اور سے ہل رہی ہونگیں۔

انہوں نے کہا کہ اس غلام حکومت کے نتیجے میں پاکستان اپنے فیصلے خود نہیں کر پائے گا، ہماری آزادی سلب ہوجائے گی، ہم ایک محکوم قوم بن جائیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس عالمی سازش کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا ہے، کمیشن کو کہا گیا ہے کہ وہ تمام معاملے کے پیچھے پوشیدہ کرداروں کو، ان کے معاملات کی تحقیقات کرے اور حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کے تعین کردہ ٹی او آرز کے مطابق دیکھنا ہے کہ یہ جو 'کمیونی کیشن یا مراسلہ' ہے، یہ اصل میں موجود ہے یا نہیں، کمیشن دیکھے گا کہ اگر یہ مراسلے موجود ہے تو اس میں حکومت کی تبدیلی کی یا رجیم چینج کی دھمکی موجود ہے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا 135 پارٹی وفاداروں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ تشکیل کردہ کمیشن یہ بھی دیکھے گا کہ اگر یہ حکومت کے خلاف سازش تھی تو اس کے مقامی کردار اور لوکل ہینڈلر کون تھے، ظاہر ہے کہ اپوزیشن کے تمام اراکین اسمبلی اس سازش میں شریک نہیں، کچھ مخصوص لوگ ہیں جو سازش میں شریک ہیں، جو جانتے تھے کہ یہ سازش کہاں بنی، کیسے بنی، کہاں سے اس کو لایا گیا، اس کی مزید تحقیقات ہونی چاہیے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کم از کم 8 منحرف افراد سے براہ راست اور باقی کچھ اراکین سے بلواستہ باہر ملک کے ایک سفارتخانے کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کےلیے رابطہ کیا گیا، ان کی ملاقاتوں کے ریکارڈز ہماری خفیہ ایجنسیوں کے پاس موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیشن جائزہ لے کہ ان افراد نے ملاقاتوں کے دوران کیا گفتگو کی، انہوں نے ان ملاقاتوں کے دوران کیا وعدے کیے اور یہ منصوبہ کیسے آگے بڑھا، یہ وہ تفصیلات ہیں جن کا جائزہ یہ کمیشن لے گا، یہ کمیشن 90 روز میں ان معاملات کی تحقیقات کرے گا، کمیشن کو ماہرین کی معاونت حاصل کرنے کے لیے اپنی تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دینے کا اختیار دیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ کا الیکشن کمیشن پر شدید تحفظات کا اظہار

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں دیے گئے اس بیان پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے جس میں کمیشن نے کہا تھا کہ وہ ملک میں عام انتخابات 7 ماہ سے قبل نہیں کرا سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی نے لوگوں کو خرید کر آئین کی دھجیاں اڑائیں، فواد چوہدری

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ اگر وزیراعظم عمران خان کے خلاف اگر کوئی تحریک عدم اعتماد نہیں آئی ہوتی اور وزیر اعظم فیصلہ کرتے کہ ہم نے ملک میں عام انتخابات کرانے ہیں اور آئین کہتا ہے کہ فیصلہ ہونے کے بعد 90 روز میں الیکشن کرانے ہیں تو کیا اس وقت بھی کمیشن یہی کہتا کہ ہم الیکشن نہیں کرا سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد چیف الیکشن کمشنر کا یہ بیان آنا بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہے، کابینہ نے الیکشن کمیشن اور خاص طور پر چیف الیکشن کمشنر کے کردار پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے الیکشن کمیشن کے اس بیان پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا جس میں اس نے کہا تھا کہ اسے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق وفاقی حکومت کی جانب سے معاونت نہیں ملی، کابینہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اس بیان کو حقائق کے منافی سمجھا جائے، وفاقی حکومت الیکشن کرانے کے لیے ہر طرح سے الیکشن کمیشن کی معاونت کے لیے تیار ہے۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ ہم تو گزشتہ دو سالوں سے الیکشن کمیشن کو کہہ رہے ہیں کہ وہ الیکشن کی تیاری کرے، خاص پر ہم نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے معاملے پر گزشتہ دو سالوں کے دوران بہت کام کیا جبکہ اب الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ اوورسیز ووٹس کو تو آپ چھوڑ ہی دیں بلکہ ہم تو ملک میں موجود لوگوں کے لیے بھی ووٹنگ کا انتظام نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا کوئی ملک 7 ماہ بغیر کسی حکومت کے چل سکتا ہے، کیا کوئی نگراں حکومت 7، 8 ماہ کے لیے ان مشکل معاشی حالات میں ملک کے معاملات چلا سکتی ہے، ہمیں فوری طور پر ایک مضبوط اور مستحکم حکومت کی جانب جانا چاہیے جیسا کہ کل چیف جسٹس نے بھی ریمارکس دیے۔

انہوں نے کہا کہ ایک کمزور حکومت ملک میں نہ معاشی فیصلے کرسکے گی نہ سیاسی فیصلے کرسکے گی اور نہ خارجی فیصلے کرسکے گی۔

یہ بھی پڑھیں:عدالتوں کو یہ فیصلے نہیں کرنے چاہئیں، فواد چوہدری

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے مشکل حالات میں پاکستان کے لوگوں کو ریلیف دیا، ہم نے تیل کی قیمت کم کی، ہم نے بجلی کی قیمت کم کی اور پاکستان کو 5 عشاریہ 4 فیصد کی شرح نمو پر لے کر گئے لیکن یہ تمام معاملات اس ایک قدم کے بعد ہاتھ سے نکلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی معیشت شدید مسائل کا شکار ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کا بیان غیر ذمےدارانہ تھا، الیکشن کمیشن اپنے بیان پر نظر ثانی کرے اور ہر حال میں 90 روز میں انتخابات ہونے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جیسے بھی سیاسی حالات ہوں ہم ان کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، عمران خان اس وقت وزیر اعظم ہیں اور وہ وزیر اعظم رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس عالمی سازش کے تحت اس شخص کو ملک پر مسلط کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جس کی سوچ ہی غلامی کی ہے، وہ کہتا ہے کہ ہم بھکاری ہیں، ایسے شخص کو ملک پر مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تو کیا عمران خان خاموش بیٹھیں گے، ہر گز نہیں، ہم اس کے خلاف مزاحمت کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024