• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

وزیر اعظم کو جنرل باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے روکنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر

شائع April 9, 2022 اپ ڈیٹ April 10, 2022
اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ کچھ دیر میں اہم پٹیشن پر سماعت کریں گے—فائل فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ کچھ دیر میں اہم پٹیشن پر سماعت کریں گے—فائل فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ

وزیراعظم عمران خان کو جنرل قمر جاوید باجوہ کو چیف آف آرمی اسٹاف کی حیثیت سے ڈی نوٹیفائی کرنے سے روکنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردی گئی۔

نمائندہ ڈان کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ درخواست پر سماعت کے لیے عدالت عالیہ پہنچ گئے ہیں۔

ایڈووکیٹ عدنان اقبال نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت درخواست دائر کی ہے۔

دائر کردہ درخواست میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ وزیراعظم عمران خان کو جنرل قمر جاوید باجوہ کو چیف آف آرمی اسٹاف کی حیثیت سے ڈی نوٹیفائی کرنے سے روکے۔

ڈان کو دستیاب درخواست کی کاپی کے مطابق درخواست میں ایڈووکیٹ عدنان اقبال نے فیڈریشن آف پاکستان، حکومت پاکستان، وزیراعظم عمران خان، صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزارت قانون اور وزارت دفاع کے سیکریٹری کو فریق بنایا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ کیا وزیراعظم کے پاس آرمی چیف کو ٹھوس وجوہات کے بغیر ہٹانے کا اختیار نہیں ہے۔

سپریم کورٹ نے 7 اپریل کے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیراعظم کا کوئی بھی فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہو گا، کیا وزیراعظم سیاسی مقاصد کیلئے آرمی چیف کو عہدے سے ہٹا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر یہ خبریں چل رہی ہیں کہ وزیراعظم کی جانب سے آرمی چیف کو برطرف کردیا گیا ہے

یہ درخواست وزیر اعظم کو ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے مدت ختم ہونے سے پہلے آرمی چیف کو برطرف کرنے کے اپنی صوابدیدی اختیار استعمال کرنے" سے روکنے کے لیے ایک پیشگی اقدام ہے۔

دوسری جانب ان افواہوں پر رد عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت کو آرمی چیف اور پاکستان کی افواج کی ادارہ جاتی تنظیم کا مکمل ادراک ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایسی افواہیں کہ فوج کی قیادت میں تبدیلی کا سوچا بھی جا رہا ہے یہ بات انتہائی لغو اور بے بنیاد ہے، اور ایسی افواہیں ایک منصوبے کے تحت پھیلائی جا رہی ہیں، حکومت ان افواہوں کی مذمت کرتی ہے اور مکمل تردید کرتی ہے۔

واضح رہے کہ یہ تمام صورتحال ایسے وقت میں سامنے آرہی ہے جبکہ اب سے کچھ دیر قبل سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر ہونے والے پارلیمان کے ایوانِ زیریں کا اجلاس ووٹنگ کے بغیر چوتھی مرتبہ ملتوی کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 7 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔

چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے، ہم نے ایک دوسرے سے مشورہ کیا، ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ غیر آئینی تھی جبکہ وزیر اعظم صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس نہیں دے سکتے تھے۔

عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اسپیکر کو ایوان زیریں کا اجلاس 9 اپریل بروز ہفتہ صبح ساڑھے 10 بجے تک بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت کی تھی۔

چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ ووٹنگ والے دن کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فوری نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا جبکہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتے رہے گی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024