• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

’جن کا احترام پورے ملک پر لازم ہے وہ بھی سوالیہ نشان بنتے جارہے ہیں‘

شائع April 24, 2022
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک کے حالات تشویش ناک ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک کے حالات تشویش ناک ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے ملک کے سیاسی حالات کو گمبھیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے حالات اتنے پریشان کُن ہوگئے ہیں کہ جن کا احترام پورے ملک پر لازم ہے وہ بھی سوالیہ نشان بنتے جارہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ ملک کے حالات تشویش ناک، پریشان کُن اور گمبھیر ہوتے جارہے ہیں۔

انہوں نے حکومتی عہدیداروں پر تنقید کی اور کہا کہ جن لوگوں کو جیلوں میں ہونا چاہیے انہیں اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: فوج کو گالیاں دینے والے صلح کر سکتے ہیں تو ہمیں بھی غلط فہمیاں دور کر لینی چاہئیں، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ سب سے پریشان کن بات یہ ہے جن کا احترام پورے ملک پر لازم ہے وہ بھی سوالیہ نشان بنتے جارہے ہیں۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ سامراج کے ایجنٹوں نے اپنے مفاد کے لیے گندی نالی کے ایجنٹوں کو تاج محل میں سجا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم میری بات یاد رکھے، عمران خان کی اسلام آباد کے لیے کال دنیا کو حیران کر دے گی اور ایسا زناٹے کا رن پڑے گا کہ موجودہ حکومت کی عمر پاکستان کی تاریخ میں سب سے کم ہوگی۔

خیال رہے اس سے قبل 13 اپریل کو ایک پریس کانفرنس میں سابق وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ عمران خان کال دے گا، اسلام آباد کی کال دینے سے پہلے اس کی جان کو بھی خطرہ ہے اور اس کو جیل میں بھی ڈالا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ہمیں یک زبان ہوکر مستعفی ہوجانا چاہیے، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جیلوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

شیخ رشید نے کہا تھا کہ فوج کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگنا چاہیے، گالیاں دینے والے فوج کے ساتھ صلح کر سکتے ہیں تو ہمیں بھی اپنی غلط فہمیاں دور کرنی چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے لندن اور گوجرانوالا سے فوج کو گالیاں دیں اگر وہ اپنے مطلب کے لیے جوتے پالش کر سکتے ہیں اور شہباز شریف چیری بلاسم بن سکتا ہے تو ہمیں بھی غلط فہمیاں دور کرکے ان کے ساتھ تعلقات اچھے کرنے چاہئیں۔

اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ لوگ الیکشن دیکھ رہے ہیں، موجودہ حکومت پوری کوشش کرے گی ہے کہ ان کا وقت لمبا ہو، پہلے یہ کہتے تھے کہ یہ سلیکٹڈ حکومت ہے الیکشن کراؤ، اب ہم کہہ رہے ہیں کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے الیکشن کراؤ، ہونا وہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024