• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

عدلیہ مخالف اشتہار پر میر شکیل الرحمٰن کو پیش ہوکر بیانِ حلفی جمع کرانے کا حکم

شائع May 25, 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ایسا اشتہار چھاپنا بہت ہی سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے— تصویر: آئی ایچ سی ویب سائٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ایسا اشتہار چھاپنا بہت ہی سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے— تصویر: آئی ایچ سی ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے انگریزی روزنامہ ’دی نیوز‘ میں مسلسل دو روز عدلیہ مخالف اشتہار چھاپنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جیو اور جنگ گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمٰن کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے اور بیانِ حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی اور عدلیہ مخالف اشتہار چھاپنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

ایڈیٹر دی نیوز عامر غوری چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے ان سے کہا کہ آپ نے جو اشتہارات چھاپے وہ صحافتی رپورٹنگ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ سے اخبار کے مالک،صحافیوں کےخلاف توہین عدالت کا مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اشتہار میں معزز چیف جسٹس آف پاکستان کی تصاویر لگائیں، اس معاملے کو کسی صورت نظر انداز نہیں کریں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ آپ اشتہار کا سائز دیکھیں اور اس کا متن پڑھیں، آپ نے کمرشل مقاصد کے لیے عدالتوں کے خلاف اشتہار چھاپا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے، ایسا اشتہار چھاپنا بہت ہی سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔

اس پر دی نیوز کے ایڈیٹر عامر غوری نے کہا کہ ہم اس معاملے پر عدالت سے معذرت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: ایف آئی اے کو صحافی ارشد شریف کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت

تاہم عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کوئی معذرت نہیں اس معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، میر شکیل الرحمٰن کو کہیں وہ خود عدالت میں پیش ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو احساس ہے کہ آپ نے زیر سماعت مقدمے پر اشتہار چھاپ دیا؟

اس پر ایڈیٹر عامر غوری نے بتایا کہ بیرسٹر فہد ملک کی فیملی نے اخبار کو اشتہار دیا تھا، اشتہار چھاپنا غیر ارادی غلطی تھی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جس فیملی کا اشتہار تھا ہم اسے بھی نوٹس کر رہے ہیں، آپ نے ایک اشتہار مسلسل دو دن چھاپا اور کہہ رہے ہیں غیر ارادی غلطی ہے۔

انہوں نے ایڈیٹر عامر غوری کو مخاطب کر کے مزید کہا کہ آپ نے اشتہار میں معزز جج پر ڈیل کا الزام عائد کیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن آئندہ پیر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں اور پیش ہو کر بیان حلفی بھی جمع کرائیں، یہ مذاق بن گیا ہے جس کا جو دل کرتا ہے وہ عدالتوں سے متعلق کہہ دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق جج پر الزامات: انصار عباسی سمیت 4 افراد کو اظہارِ وجوہ کے نوٹسز جاری

جیو اور جنگ گروپ کے وکیل نے کہا کہ ہم عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہماری توجہ اس جانب دلائی اور ہم نے آج معذرت چھاپی ہے، ساتھ ہی انہوں نے آج شائع ہونے والا دی نیوز اخبار عدالت کے سامنے پیش کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس معاملے پر کسی صورت رعایت نہیں کرے گی، آپ کل پورے فرنٹ پیج پر صرف معافی چھاپیں، آپ کا وضاحتی بیان محض آنکھ کا دھوکا ہے۔

ایڈیٹر دی نیوز نے کہا کہ ہم کل اخبار میں معافی چھاپ دیتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ آپ نے جو مرضی کرنا ہے کریں مگر بیان حلفی جمع کرائیں اور میر شکیل الرحمٰن خود پیش ہوں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنگ اور جیو گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمٰن کو پیر کے روز ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا، ساتھ ہی انہیں اور ایڈیٹر عامر غور کو بیانِ حلفی بھی جمع کرانے کی ہدایت کی اور کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024