پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا توڑ اقلیتوں کے تحفظ کی ٹاسک فورس کی ترجیح ہے، ڈاکٹر رمیش کمار
رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے اقلیتوں کے حقوق کے نفاذ کی نگرانی کے لیے ٹاسک فورس کے قیام پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتوں کے حوالے سے عالمی سطح پر پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا توڑ ٹاسک فورس کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔
رواں ماہ قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر اقلیتوں کے حقوق کے نفاذ کی نگرانی کے لیے ٹاسک فورس کے قیام کے معاملے پر قرارداد منظور ہونے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے مذکورہ ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دی تھی۔
وزیر اعظم آفس سے 15 جون کو جاری ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ’قومی اسمبلی کی جانب سے 9 مئی 2022 کو منظور کی گئی قرارداد کی روشنی میں وزیر اعظم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اقلیتوں کے حقوق کے نفاذ کی نگرانی کے لیے ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت، ٹاسک فورس کے قیام کا حکم
23 ارکان پارلیمنٹ، سینیٹرز اور سابقہ ارکان پر مشتمل ٹاسک فورس کی سربراہی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی کریں گے جو پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ بھی ہیں۔
نوٹی فکیشن میں درج ’ٹرمز آف ریفرنس‘ کے مطابق ٹاسک فورس کے چیئرمین کا درجہ وفاقی وزیر کا ہوگا جبکہ باڈی مشاورتی کردار ادا کرے گی۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ٹاسک فورس، سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے تمام امور کی نگرانی کرے گی، ٹاسک فورس باڈی وزیر اعظم کو پیش رفت پر سہ ماہی رپورٹ بھی پیش کرے گی‘۔
مزید پڑھیں: بیرون ملک اثاثوں کی واپسی کیلئے ٹاسک فورس تشکیل
مزید برآں تمام صوبائی حکومتوں اور انتظامیہ کو نوٹی فکیشن میں ہدایت کی گئی کہ وہ ٹاسک فورس کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں مکمل تعاون اور مدد فراہم کریں۔
ان احکامات کے بعد ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ایسا قدم ’پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار‘ اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی نمائندوں نے متفقہ طور پر اقلیتوں کے حقوق کے لیے ٹاسک فورس قائم کرنے کی قرارداد منظور کی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اس پر عمل درآمد کے احکامات جاری کیے، یہ موجودہ حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات کی عکاسی کرتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ: پاکستان، بھارت کی اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر ایک دوسرے پر تنقید
انہوں نے کہا کہ ٹاسک فورس کے چیئرمین کی حیثیت سے میں اقلیتوں کے عدم تحفظ کے احساسات کو دور کرنا چاہوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے سفارشات پیش کی جائیں گی اور ہم معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
ڈاکٹر رمیش کمار نے وعدہ کیا کہ ٹاسک فورس کی اولین ترجیح ہے کہ عالمی سطح پر اقلیتوں کے حوالے سے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 8 سال قبل 19 جون کو سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ سنایا جس نے ملک بھر کی اقلیتوں کو امید کی کرن دی، اس دوران پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی حکومتیں ختم ہوئیں، بالآخر اس مخلوط حکومت میں اس پر عمل درآمد ہوا۔
ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے وعدہ کیا کہ وہ جلد ہی اراکین پارلیمنٹ، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے کارکنوں، میڈیا کے دوستوں اور سفارت کاروں کے ساتھ مل کر اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک نئی مہم شروع کریں گے۔
سپریم کورٹ کا تاریخی حکم
2014 میں سپریم کورٹ نے آئین اور قانون کے تحت اقلیتوں کو فراہم کردہ حقوق اور تحفظ کی عملی فراہمی کے لیے اقلیتوں کے حقوق کی ایک قومی کونسل کی تشکیل کا حکم دیا تھا۔
اس کونسل کی ذمہ داری صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور اس کے لیے پالیسی سفارشات مرتب کرنا تھی۔
عدالت عظمیٰ نے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس کی تشکیل کا بھی حکم دیا تھا، عدالت نے کہا تھا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے پیشہ ورانہ تربیت کے ساتھ خصوصی پولیس فورس قائم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے'
32 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں اس وقت کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تمام خدمات میں اقلیتوں کا کوٹہ یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔
تاہم گزشتہ تمام برسوں کے دوران رپورٹس سے یہ بات سامنے آئی کہ ریاست، عدالت عظمیٰ کے احکامات کو نافذ کرنے میں ناکام رہی ہے۔
گزشتہ سال 2021 میں ’انصاف ابھی دور ہے‘ کے عنوان سے جاری ایک رپورٹ نے مشاہدہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے بینچ نے 23 فالو اپ سماعتیں کیں اور تقریباً 6 درجن احکامات جاری کیے، اس کے باوجود اس کی تعمیل کی موجودہ رفتار کے حساب سے پاکستان اس پر مکمل عمل درآمد کی آخری حد سے 21 سال دور کھڑا ہے۔
مزید پڑھیں: ہم بھارت نہیں، اقلیتوں کے ہر فرد کے حقوق کے پابند ہیں، فواد چوہدری
دریں اثنا 2014 میں عدالت کے حکم کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے ملک میں مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے اقلیتوں سے متعلق ایک قومی کمیشن کے قیام کی منظوری دی تھی۔
بعد ازاں جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو اس نے اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا عزم اور ان کے حقوق کے لیے ایک نیا کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔
تاہم بعد میں پی ٹی آئی حکومت نے اقلیتوں کے لیے دوبارہ تشکیل شدہ قومی کمیشن اور اس کی قواعد و ضوابط کا نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں اس بات کو یقینی بنانا شامل تھا کہ غیر مسلم برادری کی عبادت گاہوں کو محفوظ اور فعال حالت میں رکھا جائے۔