• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

روپے کی قدر میں مسلسل کمی، انٹربینک میں ڈالر 239 روپے 94 پیسے کا ہوگیا

شائع July 28, 2022
سیاسی عدم استحکام اور غیریقینی صورتحال کے سبب ڈالر مزید مہنگا ہوگیا— فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز
سیاسی عدم استحکام اور غیریقینی صورتحال کے سبب ڈالر مزید مہنگا ہوگیا— فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز

امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید کمی کے بعد 239روپے 94 پیسے کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آگیا ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق گزشتہ روز 236 روپے 2 پیسے پر بند ہونے والی مقامی کرنسی آج دوپہر 12 بج کر 3 منٹ تک مزید 4 روپے48 پیسے کی کمی کے ساتھ 240 روپے کی سطح تک گر گئی تھی۔

اس کمی کے نتیجے میں روپیہ، ڈالر کے مقابلے میں 240 روپے 5 پیسے پر ٹریڈ کر رہا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق انٹربینک میں مقامی کرنسی کی قدر ڈالر کے مقابلے میں آج 3 روپے 92 پیسے یا 1.63 فیصد کمی کے بعد 239 روپے 94 پیسے پر بند ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر 4 روپے اضافے کے بعد 237 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے روپے کی قدر میں گراوٹ کا ذمہ دار ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہ اٹھانے کو قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی حالات خراب ہیں لیکن حکومت اور سیاسی جماعتیں لاپرواہ نظر آتی ہیں، سیاسی جماعتوں کو صرف اپنی حکومت بچانے کی فکر ہے۔

ظفر پراچا نے نشاندہی کی کہ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے آؤٹ لُک کی ریٹنگ کو کم کردیا ہے جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے جاری ہونے والی قسط بھی مبینہ طور پر تاخیر کا شکار ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اس بارے میں بھی غیر یقینی کی صورتحال ہے کہیں آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ قسط کے اجرا سے قبل مزید اقدامات کا مطالبہ نہ کردے۔

مزید پڑھیں: ڈالر مزید مہنگا، 232 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

انہوں نے مزید کہا کہ روپے کی بے قدری اور گراوٹ کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہم وہ اقدامات نہیں کر رہے جو ہمیں کرنے چاہئیں، ہم اس سلسلے میں قابل عمل اقدامات نہیں کر رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدانتظامی اور توجہ نہ دینے کی وجہ سے ملک کے مالی حالات مزید خراب اور بدتر ہوگئے ہیں۔

ظفر پراچا نے صورتحال کی بہتری کے لیے اقدامات تجویز کرتے ہوئے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کو روکنے کے لیے حکومت کو ایکسچینج کمپنیوں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خصوصی مراعات اور سہولیات دینی چاہیے، درآمدات کو برآمدات سے جوڑنا چاہیے اور اپنے اخراجات کو کم کرنا چاہیے۔

روپے پر دباؤ جلد ختم ہوگا، مفتاح اسمٰعیل

رواں ہفتے کے شروع میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ روپے پر دباؤ ایک دو ہفتوں میں ختم ہو جائے گا۔

ایک انٹرویو کے دوران اظہار خیال کر تے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جلد پاکستان میں ڈالر کی آمد، اس کے اخراج سے زیادہ ہوجائے گی جس کے نتیجے میں شرح تبادلہ مستحکم ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی غیر یقینی: اسٹاک مارکیٹ میں مندی، 290 پوائنٹس سے زائد کی کمی

انہوں نے ڈالر کے اخراج کو کم کرنے کے لیے درآمدی پابندیوں کی اپنی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرجری سے کوئی بھی خوش نہیں ہوتا، لیکن بعض اوقات یہ ضروری ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات ختم ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی درآمدات کو معتدل کرنے اور برآمدات کم نہ ہونے دینے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم 2 سے 3 ماہ تک یہ پالیسی جاری رکھیں گے۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جلد ہی پالیسی پلان بنایا جائے گا، جس کے تحت درآمدات میں بتدریج کمی آئے گی اور برآمدات میں 3 ماہ کے اندر مضبوط اور ٹھوس بنیادوں پر اضافہ ہوگا۔

روپے کی مسلسل گراوٹ

یاد رہے کہ اپریل کے دوسرے ہفتے کے آغاز میں اسلام آباد میں نئی حکومت کے قیام کے بعد سے ڈالر کی قیمت میں 28 فیصد یا 51 روپے سے زیادہ کا اضافہ ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی غیر یقینی: اسٹاک مارکیٹ میں مندی، ریکارڈ 900 سے زائد پوائنٹس کی کمی

7 اپریل (جب اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو اقتدار سے سبکدوش کیا گیا تھا) اور 22 جولائی کے درمیانی عرصے میں ملک کے تجارتی خسارے، بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کے باعث روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 21.3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

22 جون کو 211 روپے 93 پیسے کی قیمت تک پہنچنے کے بعد جولائی کے پہلے ہفتے میں روپے کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا تھا اور اس کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں 204 روپے 56 پیسے تک آگئی تھی۔

جب 15 جولائی کو عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ پاکستان کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا تو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں معمولی اضافہ دیکھا گیا لیکن اس کے بعد حالیہ دنوں میں اس کی قدر میں مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تاریخی مندی

گزشتہ ہفتے کاروبار کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 8.25 فیصد کمی دیکھی گئی، 22 جولائی کو روپیہ 228 روپے 36 پیسے کے ساتھ کم ترین سطح پر بند ہوا جبکہ 15 جولائی کو ڈالر کے مقابلے میں اس کا ریٹ 210 روپے 95 پیسے تھا۔

رواں ہفتے کے ابتدائی سیشن میں بھی روپے کی قدر میں مزید کمی دیکھی گئی جس کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے میں یہ 229 روپے 88 پیسے پر آگیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024