• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ہیلی کاپٹر حادثے پر آن لائن مہم کے پیچھے مجرموں کا سراغ لگانے کیلئے جوائنٹ انکوائری ٹیم تشکیل

بلوچستان میں سیلاب متاثرین کیلئے آپریشن کی نگرانی کرنے والے ہیلی کاپٹر کو لسبیلہ میں حادثہ پیش آیا تھا — فائل فوٹو: کری ایٹو کامنز
بلوچستان میں سیلاب متاثرین کیلئے آپریشن کی نگرانی کرنے والے ہیلی کاپٹر کو لسبیلہ میں حادثہ پیش آیا تھا — فائل فوٹو: کری ایٹو کامنز

وزارت داخلہ نے بلوچستان میں فلڈ ریلیف آپریشن کے دوران آرمی ہیلی کاپٹر کے حادثے کے المناک واقعے پر سوشل میڈیا پر منفی مہم چلانے والوں کا سراغ لگانے اور گرفتار کرنے کے لیے جوائنٹ انکوائری ٹیم تشکیل دے دی۔

اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے 'انتہائی ناقابل قبول اور افسوسناک سوشل میڈیا مہم' کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ 'شہیدوں کے اہل خانہ اور مسلح افواج کے افسران و جوانوں میں گہرے غم اور پریشانی کا باعث بنا'۔

وزارت داخلہ نے 6 رکنی ٹیم تشکیل دی ہے جسے ہیلی کاپٹر حادثے کے المناک واقعے پر سوشل میڈیا پر منفی مہم چلانے میں ملوث افراد کی نشاندہی، گرفتاری اور قانونی کارروائی کا کام سونپا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہدا کی قربانیوں کا تمسخر اڑانے اور برا بھلا کہنے کی سوشل میڈیا مہم شرمناک ہے، وزیر اعظم

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل محمد جعفر کریں گے

ان کے علاوہ ٹیم میں میں ڈائریکٹر (سائبر کرائم، شمالی) وقار الدین سعید اور ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران حیدر، ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز شامل ہوں گے جبکہ آئی ایس آئی سے لیفٹیننٹ کرنل سعد جبکہ آئی بی سے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد نثار وقار چوہدری بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر سرگرم کچھ کارکنوں اور بعض سیاسی پرجوش افراد نے اپنی ذاتی اور سیاسی عداوت کو آگے بڑھانے کے لیے ایک گھناؤنی اور ناقابل قبول آن لائن مہم چلائی جس پر تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد، سیاسی قیادت اور ریاستی اداروں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔

مرکز میں حکمراں اتحاد، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل میڈیا ٹیم پر الزام لگا رہا ہے کہ اس نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے کہنے پر گھناؤنی مہم شروع کی تھی، پی ٹی آئی کی قیادت پر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی اور دیگر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت نہ کرنے کا الزام بھی لگایا گیا۔

تاہم پی ٹی آئی کی قیادت نے اس تاثر کی نفی کرنے کی کوشش کی اور صدر عارف علوی نے شہدا کے اہل خانہ کو فون کیا جبکہ عمران خان نے شہید لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کی رہائش گاہ کا دورہ کر کے تعزیت کی۔

مزید پڑھیں: ہیلی کاپٹر حادثہ، سوشل میڈیا پر غلط پروپیگنڈا، بے حسی کا رویہ ناقابل قبول ہے، ترجمان پاک فوج

دریں اثنا بلوچستان اسمبلی نے خزانہ اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے پیش کی گئی مشترکہ تعزیتی قرارداد میں چند روز قبل ضلع لسبیلہ کے علاقے وندر میں ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے 6 فوجی افسران کو خراج عقیدت پیش کیا۔

قرارداد وزیراعلیٰ کے مشیر برائے داخلہ و قبائلی امور میر ضیا اللہ لانگو نے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو، محمد خان لہری، میر نصیب اللہ مری، محمد خان طور، مبین خلجی، نوابزادہ گہرام بگٹی اور مولانا نور اللہ کی جانب سے پیش کی۔

بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے منفی پروپیگنڈے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے 'دشمنوں کے ایجنٹ' ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے پاس ایسے عناصر ہیں جو بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں تو ہمیں غیر ملکی دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پوری قوم اس پروپیگنڈے کی مذمت کرتی ہے اور شہدا کے خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

مہم کو ناکام بنانے کی اپیل

دوسری جانب مسلم لیگ (ق) کے صدر اور سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین نے سیاستدانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے سیاسی معاملات اور مصلحتوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے مسلح افواج کی مکمل حمایت کریں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: لاپتا فوجی ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا، افسران سمیت 6 جوان شہید

انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کے خلاف پروپیگنڈا مہم کے علاوہ سب کچھ برداشت کیا جاسکتا ہے، پوری قوم شہدا کے خاندانوں کے دکھ اور غم میں برابر کی شریک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج نے ہر آفت، مصیبت اور مشکل وقت میں قوم کی مدد اور خدمت کی۔

چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ مسلح افواج نے ملک میں امن و امان کی بحالی اور دہشت گردی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور اس لیے وہ عزت اور حمایت کے مستحق ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024