صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف بولنے پر روسی صحافی جیل منتقل
روسی تفتیش کاروں نے صحافی مرینا افسیانیکووا کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا جنہوں نے ٹی وی پر براہ راست روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے یوکرین پر حملے کی مذمت کی تھی، جس کی بعد انہیں حراست میں لیا گیا.
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق جولائی کے وسط میں، صحافی مرینا افسیانیکووا نے کریملن کے قریب ہاتھ میں ایک پوسٹر اٹھا کر تنہا احتجاج کیا تھا، جس پر لکھا تھا کہ 'پیوٹن ایک قاتل ہے، اس کے فوجی فاشسٹ ہیں۔'
ساتھ میں تین 'خون میں بھیگی' کھلونے کی گڑیا اس کے سامنے زمین پر پڑی تھیں۔
جرم ثابت ہونے پر مرینا افسیانیکووا کو 10 سال تک قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وکیل دمتری زاخوتوف نے کہا کہ 'صحافی کے خلاف مقدمہ شروع کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ تفتیش کاروں کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ 44 سالہ صحافی کے لیے مقدمے سے پہلے کے اقدام کے بارے میں کیا فیصلہ کرتے ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ صحافی پر روسی افواج کے بارے میں معلومات پھیلانے کا الزام لگایا گیا ہے جسے حکومت نے گمراہ کن سمجھا ہے اس لیے وہ مقدمے سے پہلے حراست میں رہیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: روسی صحافی نے اپنا نوبل انعام یوکرینی پناہ گزینوں کیلئے نیلام کردیا
گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں مرینا افسیانیکووا نے امید ظاہر کی تھی کہ حکام انہیں مقدمے سے پہلے حراست میں نہیں رکھیں گے کیونکہ اس کے دو بچے ہیں۔
میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھتے ہوئے صحافی نے کہا کہ 'قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 10 ارکان نے صبح 6 بجے میرے گھر پر چھاپہ مارا، انہوں نے میری جوان بیٹی کو ڈرایا۔"
مارچ میں چینل ون ٹیلی ویژن کی اس وقت کی ایڈیٹر مرینا افسیانیکووا اس وقت منظر عام پر آئی تھیں جب وہ چینل کے مقبول وریمیا (ٹائم) ایوننگ نیوز کے سیٹ پر اس پوسٹر کے ہمراہ بن بلائے آگئی تھیں جس میں انگریزی میں 'کوئی جنگ نہیں' درج تھا۔
یوکرین میں فوج بھیجنے کے پیوٹن کے فیصلے پر تنقید کو روس میں غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، جس کے باعث صحافی کا احتجاج دنیا بھر کی سرخیوں کی رینت بنا رہا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے صحافی مرینا افسیانیکووا، جو روسی سرکاری ٹی وی میں 19 سال سے کام کر رہی ہیں، کو پناہ یا قونصلر تحفظ کی دیگر اقسام کی پیشکش کی ہے۔
ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر حملہ اپوزیشن کے خلاف تاریخی کریک ڈاؤن کے بعد شروع کیا، اس کریک ڈاؤن میں کریملن کے ناقد الیکسی ناولنی کو جیل بھیجا گیا جبکہ ان کی سیاسی تنظیموں کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔
حکام اب اختلاف رائے کے آخری نشانات کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور تقریباً تمام معروف کارکن اب جیل میں یا ملک سے باہر ہیں۔
رواں سال کے شروع میں ولادیمیر پیوٹن کے ناقدین الیا یاشین اور ولادیمیر کارا ۔ مُرزا کو یوکرین حملے کی مذمت کرنے پر مقدمے سے قبل جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: چین کی مسلسل دھمکیوں کے بعد تائیوان کا فوجی مشقوں کا اہتمام
مرینا افسیانیکووا کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کا آغاز اس وقت کیا گیا جب ماسکو کی دو عدالتوں کی جانب سے صحافی کو مختلف مواقع پر روسی فوج کو بدنام کرنے پر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
بدھ کو ٹیلی گرام پر لکھتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ 'یوکرین میں پہلے ہی 350 سے زائد بچے ہلاک ہوچکے ہیں، یہ جنگ رکنے سے پہلے مزید کتنے بچوں کو مرنا ہوگا؟'
ان کے ٹی وی احتجاج کے بعد صحافی نے تین ماہ تک جرمنی کے ڈائے ویلٹ کے لیے بھی کام کیا اور بیرون ملک وقت گزارا۔
جولائی کے شروع میں انہون نے اعلان کیا کہ وہ اپنے دو بچوں کی تحویل کے تنازع کو حل کرنے کے لیے روس واپس آرہی ہے۔