• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت تسلیم کرنے کیلئے ہم پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، فواد چوہدری

شائع August 11, 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ عارف نقوی کا گہرا دوست مفتاح اسمٰعیل ہے — فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ عارف نقوی کا گہرا دوست مفتاح اسمٰعیل ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے ہم پر دباؤ ڈالا جارہا ہے اور جبر کیا جارہا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے لاہور کے ہاکی اسٹیڈیم میں پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے ہونے والے انتظامات سے متعلق کہا کہ ہاکی کلب میں ہم نے پوری ذمہ داری کے ساتھ یقینی بنایا ہے کہ آسٹروٹرف کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

یہ بھی پڑھیں: 'جن رہنماؤں کو ایف آئی اے نے طلب کیا ہے وہ 12-2011 میں عوامی عہدوں پر فائز نہیں تھے'

ان کا کہنا تھا کہ آسٹروٹرف ہٹایا جارہا تھا، آسٹروٹرف نیا لگنا ہی ہے، پنجاب حکومت کے ساتھ پوری مشاورت ہوئی اور ہم نے واضح کیا کہ اگر کوئی نقصان ہے تو ہم یہاں جلسہ نہیں کریں گے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزارت کھیل نے یقین دلایا کہ وہاں کوئی مسئلہ نہیں ہے اور ہمیں نیا آسٹروٹرف لگانا ہے، اس کے جو بھی اخراجات ہوں گے وہ پی ٹی آئی ادا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلسہ بھی بہت بڑا ہوگا اور لاہور کے لوگ ثابت کریں گے کہ ان کے دل تحریک انصاف کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔

'وزارت اطلاعات میں منصوبے تباہ کیے جارہے ہیں'

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات کو وزیر اطلاعات بنایا لیکن ہم نے جتنے کام شروع کیے تھے وہ سارے منصوبے تباہ کردیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی ریٹنگ میں اوپر جارہا تھا، اس کا بیڑا غرق ہوگیا اور اطلاعات کے منصوبے تھے، جنہیں ہم نے بڑی مشکل سے ڈیجیٹلائزیشن کی تھی وہ ختم کردیا۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں 90 روز سے زائد تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہوگی، فواد چوہدری

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے اشتہارات کے امور کمپیوٹرائز کرکے انسانی مداخلت کم کی تھی اس کو بھی واپس کردیا گیا ہے، حالانکہ ہمیں پی ٹی وی 41 کروڑ کے خسارے میں ملا تھا لیکن ہم نے تقریباً 4 ارب کے منافع میں تبدیل کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر یہ ہے کہ اگر یہ مزید دو تین مہینے رہے تو پی ٹی وی دوبارہ خسارے میں جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

'عارف نقوی کا گہرا دوست مفتاح اسمٰعیل ہے'

فواد چوہدری نے کہا کہ مصدق ملک پریس کانفرنس میں پوچھتے ہیں عارف نقوی کون ہیں تو مفتاح اسمٰعیل سے پوچھیں کیونکہ وہ سب سے گہرے دوست مفتاح اسمٰعیل کے تھے، جب آپ نے کے-الیکٹرک عارف نقوی کو دی تھی، مسلم لیگ (ن) سے پوچھیں کیوں دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ملک ریاض کے پیسے کہاں چلے گئے تو آپ نے ایک مرتبہ بھی نہیں بتایا کہ ملک ریاض کے پاس 46 ملین پاؤنڈ یعنی علی ریاض نے 100 ملین ڈالر کا اپارٹمنٹ کس سے خریدا تھا، یہ حسن نواز سے خریدا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ حسن نواز کے پاس 100 ملین ڈالر کہاں سے آئے کہ وہ 100 ملین ڈالر کا اپارٹمنٹ لے کر بیٹھا ہوا تھا، یہ کیسے نکل آئے۔

'نواز شریف دبئی میں ایک کمپنی کے ڈائریکٹر تھے'

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف کئی الزامات تھے لیکن اس کے دو حصے تھے اور سپریم کورٹ نے کریمنل معاملات نیب عدالت کے پاس بھیجے جبکہ نااہل اس بات پر کیا تھا کہ دبئی میں کمپنیاں بنائیں اور اس کمپنیوں سے نواز شریف سمیت تمام ملازمین کو کروڑوں روپے منتقل ہو رہے تھے۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج حکومت میں ہوتے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ اسی لیے نااہل کیا گیا تھا کہ ان میں سے ایک کمپنی کے ڈائریکٹر تھے، اپنے اثاثوں میں ان کمپنیوں کو ظاہر نہیں کیا تھا کیونکہ اس کے ذریعے منی لانڈرنگ کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے خاندان کی منی لانڈرنگ بعد میں آئی، اس کو لاکر ہم نے وزیراعظم بنایا اور بیٹے کو وزیر اعلیٰ بنایا جیسے ہی وزارت اعلیٰ سے اتارا تو لندن چلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں صرف بادشاہی کرنے آتے ہیں، ان کا آبائی گھر تو لندن میں ہے تو سارا خاندان آبائی گھر چلے گئے۔

'تقسیم کی کوشش احمقانہ عمل ہے'

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم پر دباؤ اور جبر سے کہا جاتا ہے کہ ان کی حکومتیں تسلیم کرو لیکن ان کی حکومتیں تسلیم نہیں کی جاسکتی کیونکہ پاکستان کے عوام نے یہ حکومتیں نہیں بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وہی حکومت تسلیم کی جائے گی جس کی تشکیل پاکستان کے عوام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جو بھی کیا ہے وہ پاکستان کے عوام کے لیے کیا ہے لیکن تقسیم کرنے کی جو بھی کوشش ہے یہ انتہائی احمقانہ ہے اور جس طریقے سے اس پر عمل کیا جارہا ہے اس کے نتیجے میں بہت افسوس ناک مناظر ہیں جو سامنے آرہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024