این او سی کے بعد اے آر وائی کا لائسنس بھی منسوخ کردیا گیا
ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے رات دیر گئے اے آر وائی نیوز کا آپریٹنگ لائسنس منسوخ کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل وزارت داخلہ کی جانب سے چینل کی سیکیورٹی کلیئرنس واپس لے لی گئی تھی، جس سے ٹی وی کی مستقل بندش کی راہ ہموار ہو گئی تھی۔
قبل ازیں ایک نوٹیفکیشن میں، وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ 'ایم/ایس اے آر وائی کمیونکیشن پرائیویٹ لمیٹڈ (اے آر وائی نیوز) کے حق میں جاری کیا گیا این او سی ایجنسیوں کی جانب سے منفی اطلاعات کی بنیاد پر فوری طور پر اور اگلے احکامات تک منسوخ کر دیا گیا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزارت داخلہ نے 'اے آر وائی نیوز' کا این او سی منسوخ کردیا
پیمرا کی جانب سے یہ فیصلہ اپنے 172ویں اجلاس کے دوران کیا گیا جس کی صدارت دوبارہ تعینات ہونے والے چیئرمین سلیم بیگ نے کی۔
ریگولیٹری اتھارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ سلیم بیگ نے تین دیگر اراکین کی موجودگی میں اجلاس کی صدارت کی، جبکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین اور سیکریٹری داخلہ سمیت چار اراکین ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شامل ہوئے۔
آپریٹنگ لائسنس کی تجدید کے بارے میں تفصیلی معلومات اور پس منظر کے بعد اجلاس کے ورکنگ پیپر میں کہا گیا کہ وزارت داخلہ نے 10.11.2021 کے خط کے ذریعے ابتدائی طور پر اے آر وائی کمیونیکیشن لمیٹڈ کے سیٹلائٹ ٹی وی لائسنس کی تجدید کے لیے این او سی/ سیکیورٹی کلیئرنس دی تھی۔
تاہم وزارت نے میسرز اے آر وائی کمیونیکیشن لمیٹڈ (اے آر وائی نیوز) کے حوالے سے 11.8.2022 کے یک خط کے ذریعے این او سی واپس لے لیا ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ کا اے آر وائے نیوز بحال کرنے کا حکم
خط میں کہا گیا کہ 'وزارت داخلہ کی جانب سے اس بات کے پیش نظر اور اس حقیقت کی بنیاد پر کہ سیکیورٹی کلیئرنس کی لازمی ضرورت پوری نہیں ہوئی این او سی واپس لے لیا گیا ہے، اے آر وائی کمیونیکیشن لمیٹڈ کی جانب سے لائسنس کی مزید 15 سال کی مدت کے لیے تجدید کی درخواست پر عمل نہیں ہوسکے گا۔
اگرچہ چیئرمین پیمرا اور ڈی جی طاہر شیخ دونوں نے اجلاس کے نتائج کے حوالے سے سوالات کا جواب نہیں دیا تاہم ذرائع نے تصدیق کی کہ اتھارٹی نے وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجے گئے نوٹیفکیشن کی منظوری دے دی ہے اور الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹر اب ملک بھر میں چینل کی نشریات کو 'قانونی طور پر' بند کر سکتا ہے۔
تاہم کراچی سمیت کئی شہروں میں جمعہ کی شب بھی اے آر وائی کی نشریات جاری رہی کیونکہ اتھارٹی نے اس حوالے سے کوئی باضابطہ نوٹس جاری نہیں کیا تھا۔
نیوز چینل کو بند کرنے کے فیصلے کو بورڈ میں ناپسندیدگی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز گل کا متنازع بیان، سلمان اقبال اور اینکرپرسنز کے خلاف مقدمہ درج
اے آر وائی انتظامیہ نے پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیٹ ورک کو وفاقی حکومت کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام 'نیوز چینل سے وابستہ 4ہزار سے زیادہ میڈیا کارکنوں کے معاشی قتل' کے مترادف ہے، وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کو عدالتوں میں لے جایا جائے گا کیونکہ یہ بغیر کسی نوٹس کے جاری کیا گیا۔
ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز کے صدر اظہر عباس نے اسے 'ضرورت سے زیادہ اقدام' قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات کبھی کام نہیں آئے، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فیصلہ فوری واپس لے۔