• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اپیل کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ رجسٹرار نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ

شائع August 19, 2022
جسٹس سید منصور علی شاہ نے چار صفحات پر مشتمل  حکم نامہ  جاری کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
جسٹس سید منصور علی شاہ نے چار صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار کو قواعد کے تحت کسی پٹیشن یا اپیل کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس سید منصور علی شاہ نے چار صفحات پر مشتمل حکم نامے میں کہا کہ 'درخواست یا اپیل کے قابل سماعت ہونے کا سوال انصاف کا مسئلہ ہے جو فیصلہ کرنے کا مطالبہ کرتا ہے اور اس طرح یہ صرف عدالت کا استحقاق ہے کہ اپنے عدالتی اختیار کا استعمال کرے۔

مذکورہ حکم ایک چیمبر میں کی گئی اپیل پر آیا جو محمد احسن عابد کی جانب سے اس وقت کے ایک وفاقی اور ایک صوبائی وزیر کے خلاف دائر کی گئی تھی، جسے رجسٹرار نے گزشتہ برس22 مارچ کو اس وقت واپس کردیا تھا جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے ہائی پروفائل مقدمات میں تقرر و تبادلوں پر پابندی عائد کردی

وہ دو وزرا وفاقی وزیر صنعت مخدوم خسرو بختیار اور پنجاب کے وزیر خزانہ ہاشم جوان بخت تھے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے عدالتی دفتر کو حکم دیا کہ اثاثے چھپانے کی بنیاد پر ارکان قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نااہلی کی درخواستوں کو فوری طور پر عدالت عظمیٰ کی جانب سے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

آئین کے آرٹیکل 63 اے (5) کے تحت دائر کی گئی اہم درخواستیں عدالتی دفتر نے اس بنیاد پر قابل غور نہ ہونے پر واپس کر دی تھیں کہ آرٹیکل کے تحت اپیل صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ممبر پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کے منحرف ہونے سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر کی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے سے قومی سلامتی کا معاملہ عدالتی نظرثانی سے مشروط

عدالت عظمیٰ کے جج نے وضاحت کی کہ آئین کی دفعہ 191 کے تحت سپریم کورٹ عدالت کے عمل اور طریقہ کار کو ریگولیٹ کرنے والے قواعد بنا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قواعد محض عدالت کے عمل اور طریقہ کار کو منظم کرتے ہیں اور اس طرح ان کا کردار محض انتظامی نوعیت کا ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ قواعد رجسٹرار کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بااختیار بناتے ہیں کہ درخواستوں یا اپیلوں کا فارم اور پریزینٹیشن ترتیب میں ہے، تاہم ان قوانین میں ایک استثنیٰ ہے جس کے تحت رجسٹرار کو زیر التوا مقدمات میں بعض درخواستوں کا فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے سے حصول انصاف کیلئے توقعات کو دھچکا لگا ہے، وزیراعظم

جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ لیکن یہ اختیار بظاہر طریقہ کار ہے اور پہلی نظر میں درخواستوں یا اپیلوں کے ذریعے پیش کیے جانے والے ٹھوس قابل انصاف مسائل پر فیصلہ کرنے کے لیے عدالت عظمیٰ کے عدالتی اختیار پر اثر انداز نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ زیر غور مقدمے میں رجسٹرار نے فیصلہ کیا تھا کہ آرٹیکل 63 اے (5) کے تحت اپیلیں قابل سماعت نہیں ہی۔ لیکن رجسٹرار کے پاس یہ فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے کہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ رجسٹرار کے انتظامی حکم کے خلاف انتظامی اپیل کی سماعت کرنے والا جج بھی اپیلوں کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فیصلہ نہیں کر سکتا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024