• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

عمران خان کی 'دھمکیوں' پر اسلام آباد پولیس کا ردِعمل، کارروائی کا عندیہ

شائع August 21, 2022
عمران خان نے عدلیہ کو بھی اپنی پارٹی کے ساتھ متعصب رویے پر خبردار کیا تھا —فائل فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے عدلیہ کو بھی اپنی پارٹی کے ساتھ متعصب رویے پر خبردار کیا تھا —فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری پولیس (آئی سی ٹی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے اسلام آباد پولیس کے خلاف انتباہات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'جو بھی پولیس کو دھمکی دے گا یا جھوٹے الزامات لگائے گا اس کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا'۔

خیال رہے کہ عمران نے گزشتہ رات ایک ریلی میں دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد پولیس ان کی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کے احکامات 'کسی' سے لے رہی ہے جس کے بعد پولیس کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا۔

شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف نکالی گئی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ 'جب میں نے پولیس سے پوچھا کہ مجھے بتائیں کہ آپ نے شہباز گل کے ساتھ کیا کیا، تو انہوں نے کہا کہ 'ہم نے کچھ نہیں کیا، ہمیں حکم پر عمل کرنے کے لیے پیچھے سے بوٹ ملا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون مجسٹریٹ، آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد کے خلاف کیس کریں گے، عمران خان

عمران خان نے عدلیہ کو بھی اپنی پارٹی کے ساتھ 'متعصب' رویے پر خبردار کیا اور کہا کہ اسے اپنے آپ کو نتائج کے لیے تیار رکھنا چاہیے۔

سابق وزیر اعظم نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زیبا چوہدری کو بھی خبردار کیا تھا، جنہوں نے کیپٹل پولیس کی درخواست پر شہباز گل کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا اور کہا کہ وہ 'خود کو تیار کریں کیونکہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی'۔

پی ٹی آئی کے سربراہ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیپٹل پولیس نے اپنی ٹوئٹس میں کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری تندہی سے ادا کرتی رہے گی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ 'ہم ہر حال میں قوم کی خدمت کا حلف اٹھائے ہوئے ہیں، تمام افسران اور جوان پوری ذمہ داری سے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور دیتے رہیں گے'۔

مزید پڑھیں: نیوٹرلز سے کہتا ہوں ابھی وقت ہے اپنی پالیسی پر نظرثانی کریں، عمران خان

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'پولیس ایک منظم ادارہ ہے، ہم ہر حال میں اپنے فرائض سرانجام دینے کے پابند ہیں اور کسی قسم کی بدنظمی کا مظاہرہ نہیں کر سکتے'۔

ٹوئٹ میں پولیس کا مزید کہنا تھا کہ 'اسلام آباد کیپیٹل پولیس بحیثیت ادارہ تمام جھوٹے الزامات کے خلاف قانون کے مطابق عمل کرے گی'۔

جج کو دھمکی دینے پر عمران خان پر تنقید

قبل ازیں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ 'مجسٹریٹ اور پولیس افسران کو دھمکی دینے اور گالی دینے' پر عمران کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایک ٹوئٹ میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کو 'بغاوت کو ہوا دے کر ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے' کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین پاکستان اور اس کی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'قومی اداروں اور ریاستی رٹ کو چیلنج کر کے وہ عوام کو تشدد، لاقانونیت، بغاوت اور فساد پر اکسا رہے ہیں، عمران خان ملک میں خانہ جنگی چاہتے ہیں'۔

وفاقی وزیر برائے ریلوے اور ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے بھی اپنی تقریر میں ایک مجسٹریٹ اور پولیس پر حملہ کرنے پر پی ٹی آئی کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جج کو 'کھلی دھمکی' دینے کے بعد عدالتی کارروائی ناگزیر ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور جج کو دھمکیاں دینے پر سابق وزیر اعظم کی سرزنش کی۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ 'ایک خاتون جج کا نام لینا اور اسے عوامی طور پر مبینہ طور پر خلاف ورزی کی دھمکی دینا لیکن طاقتور فاسق کو محض X اور Y کہنا، ہمت نہیں ہے۔'

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024