• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ

شائع August 22, 2022
سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بیان دیا تھا—فوٹو: پی ٹی آئی انسٹاگرام
سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بیان دیا تھا—فوٹو: پی ٹی آئی انسٹاگرام

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری سے متعلق بیان پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بینچ نے پی ٹی آئی کی جانب سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر سماعت کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: خاتون مجسٹریٹ، آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد کے خلاف کیس کریں گے، عمران خان

عدالت نے کہا کہ توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ ہائی کورٹ کے تمام ججوں کی مشاورت سے ہوا ہے اور اس سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار شامل ہوں گے۔

لارجر بینچ کل (منگل کو) عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں شہباز گل کا مزید جسمانی ریمانڈ منظور کرنے سے متعلق مجسٹریٹ کے احکامات کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے عدالت سے کہا تھا کہ عمران خان نے خاتون مجسٹریٹ پر بات کی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی جانب سے عمران خان کے بیان پر نوٹس لینے کی استدعا پر عدالت نے کہا تھا کہ وہ ایک الگ معاملہ اس پر ہم دیکھیں گے کیا کرنا ہے، وہ پورے پاکستان کو پتا ہے اور ہمارے ذہن میں بھی ہے۔

تاہم پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا تھا کہ عمران خان کے بیان پر دہشت گردی کا مقدمہ درج ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس، مجسٹریٹ کو دھمکیاں دینے پر عمران خان کےخلاف مقدمہ درج، دہشت گردی کی دفعہ شامل

خیال رہے کہ عمران خان نے دو روز قبل اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ دینے والی ایڈیشنل جج زیبا چوہدری کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ آپ کے خلاف کارروائی کریں گے۔

شہباز گل کی گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے بات کرتےہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ شہباز گل کو جس طرح اٹھایا اور دو دن جو تشدد کیا، اس طرح رکھا جیسا ملک کا کوئی بڑا غدار پکڑا ہو، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو ہم نے نہیں چھوڑنا، ہم نے آپ کے اوپر کیس کرنا ہے۔

انہوں نے کہا تھاکہ مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے، آپ سب کو شرم آنی چاہیے کہ ایک آدمی کو تشدد کیا، کمزور آدمی ملا اسی کو آپ نے یہ کرنا تھا، فضل الرحمٰن سے جان جاتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم ان کے اوپر کیس کرنے لگے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گل کے ساتھ انہوں نے جو کیا، انہوں نے قانون کی بالادستی کی دھجیاں اڑا دیں، آج اپنے وکیلوں سے ملاقات کی ہے، آئی جی، ڈی آئی جی اور ریمانڈ دینے والی اس خاتون مجسٹریٹ پر کیس کریں گے۔

عمران خان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ

گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں عمران خان کے خلاف اعلیٰ سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

مقدمے میں 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا بیان قابل مواخذہ ہے، مقدمہ درج کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں، رانا ثنااللہ

مجسٹریٹ علی جاوید نے کہا تھا کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں آئی جی پولیس اسلام آباد، ڈی آئی جی اور خاتون مجسٹریٹ کو دھمکیاں دیں اور ان پر مقدمہ درج کرنے کا کہا، عمران خان کے ان الفاظ اور تقریر کا مقصد پولیس کے اعلیٰ افسران اور عدلیہ کو دہشت زدہ کرنا تھا تاکہ پولیس افسران اور عدلیہ اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کر سکیں۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان کی اس انداز میں کی گئی تقریر سے پولیس حکام، عدلیہ اور عوام الناس میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور عوام الناس میں بے چینی، بدامنی اور دہشت پھیلی اور ملک کا امن تباہ ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024