'روسی حملے کے بعد سے 9 ہزار یوکرینی فوجی مارے جاچکے ہیں'
یوکرین پر رواں برس فروری میں روس کے حملے کے بعد سے تقریباً 9 ہزار یوکرینی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے کمانڈر انچیف ویلری زلوزنی نے ملک کی آزادی کی سالگرہ سے دو روز قبل کہا کہ یوکرین کے بچوں کو خاص توجہ کی ضرورت ہے 'کیونکہ ان کے باپ جنگ کے محاذ پر چلے گئے ہیں اور شاید وہ ان تقریباً 9 ہزار ہیروز میں شامل ہیں جو مارے گئے ہیں'۔
یوکرینی ہلاکتوں کی تعداد پر ویلری زلوزنی کا تبصرہ انٹرفیکس-یوکرین نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیے ہیں، اپریل کے بعد کیف کے فوجی نقصان کا پہلا اشارہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس، یوکرین جنگ کئی برسوں تک جاری رہ سکتی ہے، نیٹو سربراہ
یوکرین روسی فوجیوں کے حملے کے چھ ماہ بعد بدھ کو اپنا یوم آزادی منائے گا۔
یوکرین کی مزاحمت کے ذریعے دارالحکومت کیف پر ابتدائی روسی حملے کو ناکام بنانے کے بعد، ماسکو کی افواج نے ملک کے مشرق میں میدان حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔
توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور خوراک کی قلت کے ساتھ جنگ کے جھٹکے دنیا بھر میں محسوس کیے جا رہے ہیں۔
یوکرینی افواج کی تربیت
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے اسپین میں صحافیوں کو بتایا کہ یورپی یونین یوکرین کی افواج کے لیے فوجی تربیت پر غور کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: جنگ کے 100 دن: روس نے یوکرین کے 20 فیصد حصے پر قبضہ کرلیا
جوزف بوریل نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ یورپی یونین کے وزرائے دفاع اگلے ہفتے قریبی ممالک میں یوکرینی افواج کے لیے ایک بڑا تربیتی آپریشن شروع کرنے پر بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ایک جنگ جو آخری مرحلے میں دکھ رہی ہے اسے نہ صرف ساز و سامان بلکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ آئندہ پیر سے یورپی یونین کے وزرائے دفاع کا پراگ میں دو روزہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔