سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد ایک ہزار191 ہوگئی، پانی دادو شہر میں داخل
ملک بھر میں تباہ کن سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار 191 ہوگئی اور شمال سے آنے والے سیلاب نے دریا کے بند کو توڑنا شروع کر دیا ہے جس سے سندھ کے ضلع دادو میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے۔
نیشنل منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی روزانہ کی بنیاد پر جاری رپورٹ کے مطابق 14 جون سے اب تک 3 ہزار 500 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے باعث پاکستان کو 10 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ
بیان میں بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 87 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور 27 افراد زخمی ہوئے۔
مزید برآں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً ایک ہزار 941 افراد زخمی جبکہ 36 ہلاک ہوئے۔
آج کی اہم پیش رفت
- این ڈی ایم اے کی دستاویزات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار191 اور 14 جون سے اب تک زخمیوں کی تعداد 3 ہزار 500 سے زائد ہوگئی ہے۔
- گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 24 افراد جاں بحق ہوئے
- سندھ کے علاقے خیرپور ناتھن شاہ اور جوہی تعلقہ میں پانی کی سطح بلند
- دادو شہر میں سیلاب کا خطرہ
- چارسدہ میں 11 ہزار ایکڑ پر کھڑی فیصلیں تباہ
- گلگت بلتستان میں پیٹرولیم مصنوعات اور غذائی اجناس کی کمی
- وزیراعظم شہباز شریف کا کے پی اور مریم نواز کا پنجاب کا دورہ
- صدرمملکت عارف علوی کا نوشہرہ کا دورہ
- ایشیائی ترقیاتی بینک کا سیلاب میں مدد کیلئے 30 لاکھ ڈالر کا اعلان
- ایپل کا عطیات اور بحالی کی کوشش کے لیے تعاون کا اعلان
- وزیرخارجہ کا غیرملکی سفارت کاروں کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ
دادو کے ڈپٹی کمشنر سید مرتضیٰ علی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ضلع میں 12 لاکھ افراد متاثر اور بے گھر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیرپور ناتھن شاہ اور تعلقہ جوہی میں مین نارا ویلی نہر میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے جو دادو شہر سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ اگر ایم این وی نہر میں پانی کی سطح بڑھتی رہی تو دادو شہر شدید متاثر ہو گا۔
دادو سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی پیر مجیب الحق نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ شہر کو سیلاب کے خطرے کا سامنا ہے اور سیلابی پانی کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے مشینری لگا دی گئی ہے۔
وزیراعظم کا دورہ خیبرپختونخوا، متاثرین کے لیے 10 ارب کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کا دورہ کیا۔
سوات کے علاقے کانجو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے یقین دلایا کہ متاثرہ علاقوں میں امداد کے لیے فوج اور مقامی انتظامیہ دن، رات کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں افراد بے گھر اور سیکڑوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، حکومت متاثرین کی نقد کی صورت میں مدد کر رہی ہے لیکن مالی تعاون جانی نقصان کا ازالہ نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بلوچستان کے لیے 10 ارب روپے اور سندھ کے لیے 15 ارب روپے کا اعلان کیا ہے اور خیبرپختونخوا کے لیے 10 ارب روپے کا اعلان کررہا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور صوبائی حکومت اس رقم کے استعمال کے لیے تعاون کرے گی اور کہا کہ آخری فیملی کے گھر جانے تک متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں ترکیہ، ایران اور متحدہ عرب امارات سمیت دنیا کے کئی ممالک نے مالی تعاون کی پیش کش کی ہے، میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ رقم شفاف طریقے سے خرچ کی جائے گی۔
بلاول بھٹو کا غیر ملکی سفارتکاروں کے ہمراہ سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ
غیر ملکی سفارتکاروں کے ہمراہ سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں جو غیرملکی سفارتکار ہیں، ان کو سندھ، بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو فضائی جائزہ کرایا تاکہ ان کو دیکھا سکیں کہ سیلاب کی وجہ سے کتنا شدید نقصان ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیرملکی سفارتکاروں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اب تک سیلاب سے جو نقصانات ہوئے ہیں اور کہاں کہاں پانی پہنچا ہے، اور پورے پورے گاؤں ڈوبے ہوئے ہیں، گزشتہ روز ہم نے اقوام متحدہ اور پوری دنیا سے مدد کی اپیل کی تھی، میرا خیال ہے کہ اس کا بڑا اثر ہوگا، سفارتکاروں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے تو اب وہ اپنے ممالک میں اس حوالے سے بہتر رپورٹ دے سکیں گے اور اس کے مطابق ہمیں مدد مل سکے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے جو فوری طور پر ضرورت ہے اس کے لیے 16 کروڑ ڈالر کی ہنگامی اداد کی اپیل کی ہے، 10 ارب ڈالر کے نقصانات کے تخمینے ہوا سے پکڑ کر سامنے لائے ہیں، تاہم آگے جا کر اس سے زیادہ نقصان ہوسکتا ہے وہ بحالی اور دوبارہ آبادکاری کے مرحلے میں اصل جائزہ لےکر اس کے مطابق کام کرنا پڑے گا، اس وقت ہم ریسکیو اور ریلیف کے مرحلے میں ہیں، اس کے بعد ہم بحالی اور آبادکاری کے مرحلے میں جائیں گے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ جن علاقوں سے پانی اتر چکا ہے، وہاں پر تو نقصانات کا جائزہ لیا جاسکتا ہے، صوبہ سندھ میں سیلاب اب بھی جاری ہے، اور جو پانی دریائے سندھ سے آرہا ہے اس کا کیا نقصان ہوگا، 2010 میں 10 ارب ڈالر کا نقصان کا فیگر دیا گیا، ہمیں خدشہ ہے کہ نقصان اس سے زیادہ ہوسکتا ہے، نقصان نہ صرف لوگوں کے گھروں بلکہ زرعی زمینوں، مویشیوں، سڑکوں، برجوں کا ہوا ہے، ہم اس کا مقابلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری ترجیح ہے کہ جو لوگ پھنسے ہوئے ہیں ان کو ریسکیو کیا جائے اور اس کے بعد ریلیف ہے، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کا ردعمل بہت اچھا ہے۔
چاہے ہماری حکومت نہیں مگر گھر بنا کر دیں گے، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب مریم نواز نے کہا ہے بھلے پنجاب میں ہماری حکومت نہیں ہے مگر سیلاب یہ دیکھ کر نہیں آتا کہ کس کی حکومت ہے،کسی صوبے میں ہماری حکومت ہو نہ ہو ہماری کوشش ہوگی کہ جو بھی گھر سیلاب میں ٹوٹ گئے یہ پانی میں مکمل تباہ ہو گئے ہیں وہ ہم دوبارہ بنا کر دیں۔
راجن پور کے علاقے چوٹی زیریں میں سیلاب متاثرین سے ملاقات کے دوران مریم نواز نے کہا کہ راجن پور میں میرا پہلا دورہ ہے جو اس آفت کی گھڑی میں کیا ہے جس کے لیے مجھے لندن سے اپنے والد نے فون کرکے بار بار تاکید کی کہ لوگوں کے پاس جائیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف، مسلم لیگ اور وزیر اعظم شہباز شریف سے جو بھی ہوگا ہم اس تکلیف کی گھڑی میں سیلاب متاثرین کے لیے کریں گے تاکہ ان کی تکیلف دور ہو سکیں۔
مریم نواز نے کہا کہ بھلے پنجاب میں ہماری حکومت نہیں ہے مگر سیلاب یہ دیکھ کر نہیں آتا کہ کس کی حکومت ہے، مگر کسی صوبے میں ہماری حکومت ہو نہ ہو ہماری کوشش ہوگی کہ جو بھی گھر سیلاب میں ٹوٹ گئے یہ پانی میں مکمل تباہ ہو گئے ہیں وہ ہم دوبارہ بنا کر دیں کیونکہ آج میں نے خود ان علاقوں کا دورہ کیا ہے جہاں سیلاب نے لوگوں کے گھر، زمینیں، مویشی ختم کردی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ میں نے آج کچھ بچے دیکھے جن کو جلد کی تکلیف ہو گئی ہے تو ہماری کوشش ہوگی کہ ان کو وقت پر دوائی ملے، علاج ہو اور گھر پر طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
بدترین بارشیں
خیال رہے کہ پاکستان میں رواں سال اگست تک کی سہ ماہی میں کل 390.7 ملی میٹر (15.38 انچ) یا 30 سالہ اوسط سے تقریباً 190 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے، اس سے سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 30 سال کی اوسط سے 466 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔
علاوہ ازیں شمالی پہاڑوں سے آنے والا سیلاب گھروں، کاروباروں، بنیادی ڈھانچے اور فصلوں کو بہا لے گیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد، یا 22 کروڑ نفوس کی قوم کا 15 فیصد متاثر ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: سیلاب زدہ علاقوں سے 50 ہزار سے زائد افراد کی کراچی آمد
اس وقت ملک کے شمال میں موجود چوٹیوں اور جنوبی میدانی علاقوں تک بہنے والے دریائے سندھ میں پانی کی بھاری مقدار موجود ہے۔
ضلع شکارپور میں 27 سالہ دیہاتی فیاض علی اپنے خاندان کو محفوظ مقام پر پہنچانے میں کامیاب ہو گئے ہیں لیکن سیلابی پانی میں گھرے اپنے چھوٹے سے گھر کو بچانے کی امید کم ہے۔
بہت سے دیہاتیوں کی طرح فیاض علی نے کہا کہ انہیں ابھی تک کوئی مدد موصول نہیں ہوئی جبکہ گھر بھی کسی وقت گرنے والا ہے اور ڈوب گیا ہے۔
دریائے سندھ کے دونوں جانب زمین کے بڑے حصے زیر آب ہیں۔
کھیتوں کے اوپر بنی ہوئی مرکزی سڑکیں پناہ گاہ بن چکی ہیں جہاں لوگ اپنے سامان کی گٹھریاں لے کر پلاسٹک کے نیچے دھوپ اور بارش سے پناہ لینے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کے مویشی بھی ان کے ساتھ موجود ہیں۔
چارسدہ میں 11 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ
دوسری جانب ضلع چار سدہ میں سیلاب سے 2 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 160 مکانات اور 11 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق چارسدہ میں سیلاب سے متعلقہ واقعات میں 5 افراد جاں بحق اور 180 سے زائد زخمی ہوئے۔ اسی طرح 120 سے زائد آبی نہریں تباہ اور 800 سے زائد مویشی بہہ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کے لیے فلاحی ادارے کیا کررہے ہیں اور انہیں کن چیزوں کی ضرورت ہے؟
سیلاب نے منڈا ہیڈ ورکس کو بھی متاثر کیا اور باغات اور مویشیوں کے شعبوں کو بھی بھاری نقصان پہنچایا۔
سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے 17 مختلف مقامات پر بڑے میڈیکل کیمپ قائم کر کے امدادی سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ مزید امداد پہنچ رہی ہے۔
دریں اثنا امریکا نے پاکستان کے لیے 3 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا۔
محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے یومیہ نیوز بریفنگ میں کہا کہ 'ہم اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، اور امریکا کو پاکستان کے لیے واحد سب سے زیادہ انسانی امداد دینے والا ملک ہونے پر فخر ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'ہمیں پورے پاکستان میں جانی اور مالی نقصان سے شدید دکھ ہوا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ یو ایس ایڈ (امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی) کے شراکت دار اس فنڈ کو خوراک، غذائیت، کثیر مقصدی نقدی، محفوظ پانی، بہتر صفائی اور حفظان صحت اور پناہ گاہوں کی امداد کے لیے فوری طور پر درکار امداد کو ترجیح دینے کے لیے استعمال کریں گے۔
دریں اثنا وزیر اعظم شہباز نے مالی امداد پر امریکی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ سانحہ بہت بڑا ہے جس میں لاکھوں لوگ شدید متاثر ہوئے ہیں اور ہمیں دنیا بھر میں اپنے دوستوں کی ضرورت ہے جو دکھی انسانیت کی مدد کریں۔'
وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی ہم منصب کی جانب سے سیلاب کے باعث انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اپنی ہمت سے سیلاب جیسی قدر آفت کے اثرات پر قابو پالیں گے اور تعمیر نو کریں گے۔