• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

میں جب چاہوں اسلام آباد کو بند کر سکتا ہوں، عمران خان

شائع September 1, 2022
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں 4 مہینوں سے صرف ملک کے لیے صبر کر رہا ہوں ورنہ میرے ساتھ اس وقت قوم کھڑی ہے اور میں جب چاہوں اسلام آباد کو بند کر سکتا ہوں۔

سرگودھا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پورے پاکستان میں لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جن کی امداد کے لیے صرف 3 گھنٹوں کے اندر پاکستانیوں نے ساڑے پانچ سو کروڑ چند جمع کیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات، دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال

انہوں نے کہا کہ اگر ٹیلی فون لائن مزید کچھ وقت چلتی تو اور بھی اتنی رقم جمع ہوجاتی کیونکہ لوگ لائنوں میں لگے تھے، اب ہم ایک کنٹرول روم بنائیں گے اور طے کریں گے کہ ہم کہاں مدد کر سکتے ہیں کیونکہ سندھ میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پوری قوم کو دعوت دیتا ہوں کہ حقیقی آزادی کی تحریک میں شامل ہوں کیونکہ جب تک یہ چور اوپر بیٹھے ہیں اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں نے بڑی کوشش کی کہ کسی طرح عمران خان کو راستے سے ہٹایا جائے اور الیکشن سے دور کیا جائے مگر وہ کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں مگر بند کمروں میں یہ بھی فیصلے کیے گئے کہ عمران خان کو مکمل طور پر ہٹایا جائے اور میں نے ٹیپ ریکارڈ میں ان 4 لوگوں کے نام بتائے ہیں جنہوں نے سازش کی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے دورہ روس سے 'بخوبی آگاہ' ہیں، روس سےمتعلق مؤقف پاکستان کو بتادیا، امریکا

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میرا توشہ خانہ کا مقدمہ سنا جائے مگر اس کے ساتھ میں یہ بھی کہتا ہوں کہ سب کا کیس سنا جائے، جس میں یہ لوگ خود ہی پھنسیں گے، زرداری، شریف اور یوسف رضا کا بھی توشہ خانہ کا کیس سنا جائے تو ساری قوم کو پتا چلے اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ مجھ پر مقدمہ بنا کر دہشت گرد بنا دیا اور پکڑنے بھی آ رہے تھے، جس کا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ کسی طرح عمران خان کو راستے سے ہٹایا جائے، اسی طرح دنیا کا کونسا مہذب معاشرہ تحویل میں موجود انسان پر تشدد کی اجازت دیتا ہے جس طرح شہباز گِل کے ساتھ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ پر 27 مقدمے درج کیے گئے ہیں، وہ ایک کیس سے نکلتا ہے تو دوسرا بنا لیتے ہیں اور تشدد بھی کیا جاتا ہے اور جب قوم یہ تماشا دیکھ کر انصاف کا مطالبہ کرتی ہے تو نون لیگ والے کہتے ہیں عمران خان کو نااہل کردینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: عمران خان اہل اور جہانگیر ترین نااہل قرار

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ میرا موازنہ نہ کرو کیونکہ میں نے 20 سال باہر کمائی کی اور پھر سب کچھ بیچ کر پاکستان آیا کیونکہ میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم حکومت چھوڑ کر گئے تھے تو مہنگائی کی شرح 17 یا 18 فیصد کے درمیان تھی مگر اب وہ 45 فیصد سے بھی اوپر چلی گئی ہے، اسی طرح مہنگائی تین گنا بڑھ گئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جنہوں نے سازش کی وہ آج بتائیں کہ پاکستان کے اس حال کا ذمہ دار کون ہے اور بحیثیت پاکستانی میں سوال کرتا ہوں کہ جب ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا، ہماری معیشت درست سمت میں جا رہی تھی تو حکومت گرانے کے لیے کون سی قیامت آ گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، درآمدات کم ہو رہی ہیں، بیرون ملک پاکستانی ترسیلات کم بھیج رہے ہیں تو میں پوچھتا ہوں کہ جن کے پاس فیصلہ کرنے کی طاقت ہے کیا ان کو فکر نہیں ہے ملک کی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، لوگوں کو جیلوں میں بند کرکے تشدد کیا جا رہا ہے، فون کالز پردھمکیاں دی جاتی ہیں، ہمیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے، سچ بولنے والے صحافی ارشد شریف کو دباؤ کے ذریعے چینل سے نکالا گیا، صابر شاکر کو نوکری سے نکلوایا گیا، سمیع ابراہیم جیسے لوگوں کی تذلیل کی گئی تاکہ کسی طرح بھی کوئی عمران خان کی حمایت میں بات نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ میں حکومت میں بیٹھی جماعتوں کو آج پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جنتا مرضی حربے استعمال کریں مگر اب یہ میچ آپ نہیں جیت سکتے کیونکہ میچ اب ایک ہی طرف جائے گا اور جتنا میری پارٹی کو دبائیں گے اتنا اوپر اٹھے گی۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی چینی صدر سے ملاقات، امن واستحکام کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق

ان کا کہنا تھا کہ مجھے دیوار سے لگائیں گے تو میں اور لڑوں گا اور مقابلہ کروں گا اور یہ نہ ہو جائے کہ مجھے اتنا دیوار سے لگائیں کہ میں ساری قوم کے سامنے ان سارے لوگوں کی شکلیں رکھ دوں، جنہوں نے اپنے مفادات کے لیے ملک کو اس مشکل میں ڈالا۔

عمران خان نے کہا کہ میں 4 مہینوں سے صرف ملک کے لیے صبر کر رہا ہوں ورنہ میرے ساتھ اس وقت قوم کھڑی ہے، میں جب چاہوں اسلام آباد کو بند کر سکتا ہوں لیکن میں صرف ملک کے معاشی حالات کی وجہ سے نہیں کر رہا مگر میں پھر بھی کہتا ہوں کہ وہاں تک نہ دھکیلو کیونکہ جتنا آپ مجھے دھمکائیں گے، میں اتنے ہی زور سے مقابلہ کروں گا۔

'ملک کے ہر ڈویژن کو صوبہ بننا چاہیے'

قبل ازیں، سرگودھا بارایسوسی ایشن میں خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کے اندر ہرڈویژن کو صوبہ بننا چاہیے کیونکہ انتظامی بنیادوں پر صوبہ چلانا آسان ہوگا اور لوگوں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگرمدینہ منورہ میں لوگوں نے ان (اتحادی حکومت) کو چور کہہ دیا تو میرا کیا قصور ہے، انہوں نے ہم پر توہین مذہب کا مقدمہ بنا دیا، اگر لوگوں نے ان کو چور کہا تو اس میں میرا کیا قصور تھا کہ مقدمہ درج کردیا۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ: عمران خان کا نئے انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد کے ڈی چوک میں قیام کا عزم

عمران خان نے کہا کہ اب شوکت ترین پر غداری کی دفعہ لگانے کی بات کی جا رہی ہے کہ انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی توہین کردی تو توہین آئی ایم ایف کے نام سے ایک اور ایف آئی آر درج ہونے لگی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اب یہ لوگ کہتے ہیں کہ سیلاب آ گیا ہے، عمران خان چپ کرے مگر میں واضح کردوں کہ میں سیلاب میں سب سے زیادہ کام کروں گا مگر تہمارا پیچھا نہیں چھوڑوں گا اور کسی صورت بھی ان چوروں کو تسلیم نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے امیر اور غریب ممالک میں ایک ہی طرح کا نظام ہے وہ یہ ہے کہ غریب ممالک میں ناانصافی اور ظلم کا نظام ہے جبکہ امیر ممالک کے اندر انصاف کا نظام ہے کیونکہ جہاں قانون کی حکمرانی ہے وہاں خوش حالی ہے اور جہاں جنگل کا قانون ہے وہاں غربت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی کہ ملک نیچے چلا جائے اور آپ کہیں ہم نیوٹرل ہیں، عمران خان

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ اب ہم سب کو حقیقی آزادی کے لیے لڑنا ہے کیونکہ انصاف انسانوں کو آزاد کرتا ہے جبکہ ظلم انسانوں کو غلام بناتا ہے، جب تک ہم قوم میں یہ شعور پیدا نہیں کرتے کہ ہمیں حقیقی آزادی لینی ہے تو یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ملک کے بڑے بڑے ڈاکو ہم پر حکومت کریں۔

انہوں نے کہا کہ جتنا بھی ڈرائیں، دھمکائیں یہ مقدمات بنائیں مگر میں نے ان چوروں کو تسلیم نہیں کرنا اوراب میں پاکستان کے تمام وکلا کو حقیقی آزادی کی تحریک میں دعوت دیتا ہوں کہ آپ سب میرے ساتھ چلیں اور چوروں کے اس قبضے کو ہر صورت ختم کریں۔

عمران خان نے کہا کہ میرا ذاتی خیال ہے کہ پاکستان کے اندر ہر ڈویژن کو صوبہ بننا چاہیے کیونکہ انتظامی بنیادوں پر صوبہ جتنا سنبھالا جائے گا اتنا لوگوں کی خدمت ہوگی اور لوگوں کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے شہباز گِل کے متنازع بیان کو 'غلط' قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ اگر ہم زیادہ صوبے بنادیں تو مقصد صرف عام انسان کی زندگی میں آسانی ہوگی اور ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ وہ طبقہ جو سب سے مشکل زندگی گزار رہا ہے، اس کے مسائل کیسے حل ہو سکتے ہیں مگر میرا خیال ہے کہ زیادہ اکائیاں ہوں، لوگوں کے مسائل وہاں حل ہوں اور مقامی حکومت کا نظام درست ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی آزادی کے وقت کم تھی مگر اب وہ آبادی بہت بڑھ گئی ہے، لہٰذا اس آبادی کے مسائل بھی اسی طرح حل ہونے چاہیئں، اس لیے میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ سرگودھا میں بینچ لازمی بننا چاہیے جس کے لیے میں بیٹھ کر لوگوں سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024