سندھ کے شیلٹر ہومز میں 47 ہزار حاملہ خواتین موجود ہیں، عذرا پیچوہو
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے سیلاب سے متاثر ہونے والی خواتین کے تشویشناک اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے شیلٹر کیمپوں میں کم از کم 47 ہزار حاملہ خواتین موجود ہیں۔
ڈان نیوز ٹی وی سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ سیلاب کے بعد لاکھوں افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'صوبے میں ڈائریا کے ایک لاکھ 34 ہزار سے زیادہ اور ملیریا کے 44 ہزار کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب کی تباہ کاریاں: ڈی جی خان میں ہزاروں افراد ڈائریا، دیگر بیماریوں میں مبتلا
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ سیلاب متاثرین میں اب تک ایک لاکھ سے زیادہ جلد سے متعلق کیسز، 101 سانپ کے کاٹنے اور 500 کتوں کے کاٹنے کے واقعات کی اطلاع ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں سانس کی بیماریوں سمیت دیگر کیسز بڑھ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ سندھ کے کئی اضلاع بڑے پیمانے پر تباہی، مصائب اور تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں، مون سون کی بارشوں سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں لیکن خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں کسان سب سے زیادہ متاثر اور بے گھر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے جنسی اور تولیدی صحت کے ادارے، یو این پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) نے 30 اگست کو کہا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کم از کم ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین موجود ہیں جن میں سے 73 ہزار کے ہاں رواں ماہ بچے کی پیدائش متوقع ہے، جنہیں زچگی کی صحت کی خدمات کی ضرورت ہوگی۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے یہ بھی متنبہ کیا تھا کہ بہت سی خواتین اور لڑکیاں صنفی بنیاد پر تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرے میں ہیں کیونکہ سیلاب میں تقریباً 10 لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا ہے جس سے پاکستان بھر میں لاکھوں لوگوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین کو طبی خدمات کی اشد ضرورت
ادارے نے کہا کہ ستمبر میں 73 ہزار خواتین کے ہاں پیدائش متوقع ہے، انہیں ماہر دائی، نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال اور مدد کی ضرورت ہوگی۔
ایجنسی نے مزید کہا کہ حمل اور بچے کی پیدائش ہنگامی حالات یا قدرتی آفات کے ختم ہونے کا انتظار نہیں کر سکتی کیونکہ یہ وقت ایسا ہوتا ہے جب ایک عورت اور بچہ کمزور اور اسے سب سے زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ حکومت نے 25 اگست کو بارش سے آنے والے سیلاب کی روشنی میں باضابطہ طور پر 'قومی ایمرجنسی'کا اعلان کیا تھا جس میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔