• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ملک بھر میں ’یوم دفاع‘ قومی جوش وجذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے

شائع September 6, 2022
کراچی میں مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

وطنِ عزیز کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اور جانوں کی پرواہ نہ کرنے والے غازیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں یومِ دفاع بھرپور ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

6 ستمبر 1965 وہ دن تھا جب بھارتی افواج نے رات کے اندھیرے میں بین الاقوامی سرحد عبور کر کے پاکستان پر حملہ کیا، لیکن پاک فوج نے دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنا دیا۔

اس دن کی مناسبت سے، مساجد میں نماز فجر کے بعد ملک کی ترقی اور خوشحالی اور مقبوضہ کشمیر کی بھارت کے چنگل سے آزادی کے لیے دعائیں مانگی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں یوم دفاع بھر پور قومی جوش و جذبے سے منایا گیا

دوسری جانب کراچی میں مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی، اس کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔

مزار قائد پر ہونے والی گارڈز کی تبدیلی کی تقریب میں پاک فضائیہ کے کیڈٹس شامل تھے، پاکستان ایئر فورس اصغر خان اکیڈمی کے چاق وچوبند دستے نے مزار پر اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھالے۔

ایئر وائس مارشل محمد قیصر جنجوعہ تقریب کے مہمان خصوصی تھے، مہمان خصوصی نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کیے، انہوں نے پریڈ کے معائنے کے بعد مزار قائد پر پھول رکھے اور فاتحہ خوانی کی۔

افواج ہر چیلنج کے مقابلے کے لیے تیار ہیں، صدر مملکت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی اور علاقائی امن کے لیے پر عزم ہے اور پرامن بقائے باہمی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے لیکن امن کی خواہش کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے، ہم اپنی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں، ہماری مسلح افواج کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے اور بیرونی یا اندرونی محاذ پر ہر طرح کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یہ یومِ دفاع کیا ہے؟ بچوں اور نوجوانوں کے لیے خصوصی پیغام

سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق 6 ستمبر کو یوم دفاع وشہدا کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ یوم دفاع و شہدا ہمیں اس بے مثال جرأت اور بہادری کی یاد دلاتا ہے جس کا مظاہرہ آج سے 57 سال قبل ہماری مسلح افواج اور قوم نے جارح دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا کر کیا تھا۔

آزمائش کی اس گھڑی میں نہ صرف افواج پاکستان نے بری، بحری اور فضائی جنگ بے خوفی سے لڑی بلکہ قوم کا ہر شہری مادر وطن کی حفاظت کے لیے اٹھ کھڑا ہوا، اس طرح 6 ستمبر ہماری تاریخ میں غیر متزلزل عزم، جذ بہ حب الوطنی، اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت اور عظیم قربانی کی وہ روشن علامت ہے جس کو یاد رکھتے ہوئے ہماری آنے والی نسلیں دفاع وطن کو اپنی جان سے زیادہ مقدم رکھنے کے عزم کو جلا بخشتی رہیں گی۔

صدر مملکت نے کہا کہ ان شہدا کوسلام عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے دفاع وطن کی خاطر اپنی جانوں کی قربانی پیش کی، میں شہدا کے لواحقین اور پیاروں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے مادر وطن کے دفاع کے لیے اپنے پیاروں کی قربانی پیش کرنے کی عظیم مثال قائم کی۔

انہوں نے کہا کہ میں جری غازیوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو سرزمین پاکستان کے ایک ایک انچ کا دفاع کرتے ہوئے بہادری سے لڑے۔

یہ بھی پڑھیں: یوم دفاع و شہدا: 'آئیں چلیں شہید کے گھر'

صدر عارف علوی نے کہا کہ قوم اور مسلح افواج نے اسی جذ بہ کو بروئے کار لاتے ہوئے وطن عزیز پر آنے والی ہر آزمائش کا مقابلہ کیا ہے۔

'قدرتی آفات کے دوران افواج کے کردار کو سراہتا ہوں'

انہوں نے کہا کہ دشمن کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ ہو یا کوئی قدرتی آفت افواج پاکستان کے افسران اور سپاہی ہمیشہ ملک وقوم کی ڈھال بن کر کھڑے ہو گئے، دہشت گردی کے خلاف دو دہائیوں پر محیط جنگ میں پاکستان کی کامیابی اور دنیا بھر میں امن مشنز میں پاکستان کی مسلح افواج کا نمایاں کردار ہم سب کے لیےقابل فخر ہے اور عالمی برادری بھی اس کردار کا بجا طور پر اعتراف کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی اور علاقائی امن کے لیے پر عزم ہے اور پرامن بقائے باہمی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے، ہم اپنی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔

صدر نے کہا کہ میں بھارت پر زور دیتا ہوں کہ وہ انسانی حقوق کے تحفظ کی اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے کشمیر کے دیرینہ مسئلے کو حل کرے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر 1947 کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے، اس کے حل ہی میں کشمیریوں کے مسائل اور مصائب کا خاتمہ اور خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن ہے۔

مزید پڑھیں: یومِ دفاع کی مناسبت سے تینوں مسلح افواج کے نغمے ریلیز

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کا سپریم کمانڈر ہونے کے ناطے میرے لیے یہ بات انتہائی فخر اور اطمینان کا باعث ہے کہ قوم کو اپنی مسلح افواج اور سیکورٹی ایجنسیوں کی صلاحیت، عزم، پیشہ ورانہ مہارت اور جنگی تیاریوں پر مکمل اعتماد اور بھروسہ ہے، ہماری مسلح افواج کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے اور بیرونی یا اندرونی محاذ پر کسی بھی قسم کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں قومی تعمیر وترقی کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ سیلاب یا دیگر قدرتی آفات میں ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بچانے میں ان کے مثالی کردار کو سراہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر قوم کے ان بہادر بیٹوں اور بیٹیوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، آج ہم یہ عہد کر یں کہ جذ بہ ستمبر کو اپنے دلوں میں زندہ رکھتے ہوئے پاکستان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ قوم کے خوشحال مستقبل کے لیے بھر پور کردار ادا کرتے رہیں گے۔

قوم آج بہادر بیٹوں کو بھرپور خراج عقیدت پیش کر رہی ہے، وزیراعظم

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے یوم دفاع و شہدا پاکستان پر اپنے پیغام میں کہا کہ 6 ستمبر کے دن کو جرأت وبہادری کی علامت اور دھرتی کے بہادر بیٹوں کی عظیم قربانی کے جذبے کی یاد کے طور پر منایا جاتا ہے۔

وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ آج سے 57 سال قبل اس دن ہماری بہادر افواج پاکستان نے دنیا پر ثابت کردیا کہ وہ مادرِ وطن کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، اس دن پوری پاکستانی قوم بے مثال اتحاد اور پرعزم قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی مسلح افواج کی حمایت کے لیے آگے آئی، قوم کے بے مثال اتحاد اور یکجہتی کے مظاہرے نے ہمارے افسروں اور جوانوں، پائلٹوں اور سیلرز کو بھارتی جارحیت کے خلاف مادر وطن کی حفاظت کی لڑائی میں توانائی بخشی۔

انہوں نے کہا کہ آج قوم اس سرزمین کے بہادر بیٹوں کو بھرپور خراج عقیدت پیش کر رہی ہے، خاص طور پر ہمارے ان قابل فخر شہدا کو جنہوں نے بے خوفی اور بہادری سے اس دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، جو عددی طاقت میں بہت بڑا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم شہدا کے والدین اور اہل خانہ کا بے حد احترام کرتے ہیں جنہوں نے اپنے قریبی عزیزوں کی جدائی کے غم کو ہمت سے برداشت کیا، ان ہیروز، غازیوں، پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے محکموں اور انٹیلی جنس اداروں کے جوانوں کو بھی سلام، جو سخت موسموں اور مخالف ماحول میں مادرِ وطن کی سرحدوں کو بیرونی اور اندرونی خطرات سے محفوظ رکھ رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ بہادر مسلح افواج اور بہادر پاکستانی قوم نے اپنی دودہائیوں پرانی جدوجہد میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے عفریت کو کامیابی سے شکست دے کر 1965 کی جنگ کے قابل فخر ورثے کو آگے بڑھایا ہے۔

'قوم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرے'

انہوں نے کہا کہ آج اس موقع پر، میں آپریشن ردالفساد کو کامیابی کے ساتھ منطقی انجام تک پہنچانے پر عسکری قیادت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب میں حالیہ سیلاب کے دوران ہزاروں لوگوں کی جانیں بچانے میں مسلح افواج اور دیگر اداروں کے اہلکاروں کے کردار کو بھی سراہتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے بینر تلے مختلف ممالک میں قیام امن میں ہماری مسلح افواج کے کردار کا بھی دنیا بھر میں اعتراف کیا جارہا ہے، یہ خاص طور پر خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے، یہ عزم ہماری خارجہ پالیسی کا خاصہ ہے تاہم پائیدار امن کی خواہش کے ساتھ پاکستان مشکل معاشی صورتحال کے باوجود اپنے دفاع کی مضبوطی اور جدید دور کے آلات و سامان حرب کی خریداری کی ضرورت سے غافل نہیں رہ سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا 'یوم دفاع' کو 'یوم یکجہتی کشمیر' کے طور پر منانے کا فیصلہ

شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی طور قبضے کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ایک فلیش پوائنٹ ہے، اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جتنی جلدی حل کیا جائے اتنا ہی علاقائی امن اور ترقی کے لیے بہتر ہے، میں بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہوں کہ وہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کو واپس لینے کے لیے نئی دہلی پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم اس سال پاکستان کی آزادی کی ڈائمنڈ جوبلی منا رہے ہیں، اِس دن میرا دھرتی کے بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے پیغام ہے کہ وہ 6 ستمبر کے جذبے کو اپنے دلوں میں زندہ رکھیں، میں قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور اپنی آزادی کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر ایسے مذموم عناصر کو شکست دیں تو کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے شہدا کی قربانیوں کو بہترین خراج تحسین یہ ہے کہ ہم اپنے بانیوں کے وژن کے مطابق پاکستان کی تعمیر ِنو کریں، ایک ایسا ملک جو معاشی طور پر مضبوط، سیاسی طور پر مستحکم اور سماجی طور پر ہم آہنگ ہو وہ بہتر طریقے سے اپنا دفاع کر سکتا ہے اور اپنی خارجہ پالیسی کے اہم مقاصد کو فروغ اور تحفظ دے سکتا ہے، اتحادی حکومت کا وِژن اور ایجنڈا بھی یہی ہے۔

بعد ازاں، وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے یوم دفاع کے موقع پر قومی یادگار شہدا شکر پڑیاں اسلام آباد کا دورہ کیا۔

وزیر اعظم نے پاک فوج کے بہادر سپوتوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے یادگار شہدا پر پھول رکھے اور فاتحہ خوانی کی۔

شہدا کی قربانیوں کی بدولت پرچم سربلند ہے، آرمی چیف

یوم دفاع کے موقع پر جاری اپنے بیان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 6 ستمبر پاک افواج کے اس غیر متزلزل عزم کی علامت ہے جسے تمام مشکلات سے مادر وطن کی حفاظت کے لیے عظیم قوم کی حمایت حاصل ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ قوم اپنے ہیروز کو سلام پیش کرتی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 6 ستمبر یوم دفاع پاکستان سے متعلق اپنے خصوصی پیغام میں مزید کہا کہ شہدا کی بے مثال قربانیوں کی بدولت ہی ہمارا پرچم سربلند ہے۔

یومِ دفاع، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، اُس دن کی یاد میں منایا جاتا ہے جس دن ہماری افواج نے 1965 میں بھارتی افواج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا اور اپنے ملک کا دفاع کیا تھا۔ اسے ہر سال 6 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔

دشمن نے 6 ستمبر 1965 کو ہمارے ملک پر حملہ کیا۔ یہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی افواج کی پیش قدمی روکنے کے لیے ردِعمل تھا۔ دشمن نے مرکزی طور پر لاہور، سیالکوٹ اور سندھ کے صحرائی علاقوں پر حملہ کیا تھا۔ 22 ستمبر 1965 تک جنگ جاری رہی جس کے بعد فریقین نے اقوامِ متحدہ کے زیرِ انتظام جنگ بندی کو قبول کرلیا۔

ہماری افواج نے نہ صرف زیرِ حملہ علاقوں کا کامیابی سے دفاع کیا بلکہ ہزاروں شہریوں اور ان کے گھروں کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا۔

یومِ دفاع ہمارے اس عزم کی تجدید کا بھی دن ہے کہ ہم ایک مضبوط قوم ہیں اور ہم کسی بھی غیر ملکی قوم سے ڈریں گے نہیں چاہے وہ جتنی بھی مضبوط کیوں نہ ہو۔

یومِ دفاع کے موقع پر ہر سال ملک بھر میں فوجی پریڈز اور ایونٹ منعقد کروائے جاتے ہیں، فوجی پریڈز میں تازہ ترین ٹیکنالوجیز کی نمائش کی جاتی ہے، ان ایونٹس کا واضح مقصد ہمارے ہیروز کو یاد رکھنا اور ہماری فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے، تاہم، رواں سال تباہ کن اور ہلاکت خیز سیلاب کے باعث اس دن کو سادگی سے منایا جارہا ہے اور اس طرح کی روایتی تقاریب کا انعقاد نہیں کیا جارہا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024