• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

دادو، بھان سید آباد کو سیلاب سے بچانے کیلئے حکام کی سر توڑ کوششیں جاری

شائع September 13, 2022
اسسٹنٹ کمشنر سیہون کے مطابق منچھر جھیل کے پانی سے 450 دیہات زیرآب آچکے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
اسسٹنٹ کمشنر سیہون کے مطابق منچھر جھیل کے پانی سے 450 دیہات زیرآب آچکے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

سیلاب کے سبب سندھ کے کئی علاقے تاحال پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ حکام نے بھان سید آباد اور دادو کو ممکنہ سیلاب سے بچانے کی سرتوڑ کوششیں مسلسل جاری رکھی ہوئی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر دادو سید مرتضیٰ علی شاہ نے بتایا کہ دادو شہر کے تحفظ کے لیے رنگ بند پر کام آج صبح بھی جاری رہا۔

دادو کے حلقہ پی ایس 74 سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی پیر مجیب الحق نے کہا کہ بند کی دیوار اونچی کرنے کے لیے بھاری مشینری استعمال کی جارہی ہے، صبح کے وقت اندازے کے مطابق سیلاب دادو شہر سے 6 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔

دادو کے حلقہ این اے 235 سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی رفیق جمالی نے کہا کہ مین نارا ویلی ڈرین کے حفاظتی بند کو مضبوط کرنے کے لیے بھی کام جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دادو شہر کے گردونواح سیلاب کے سبب مکمل زیر آب آنے کا خطرہ

اس علاقے کے حلقہ این اے 233 سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی سکندر علی راہوپوٹو نے کہا کہ سیہون تحصیل کے بڑے شہر بھان سیدآباد کو بچانے کی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رنگ بند جہاں واقع ہے وہاں رات کو تیز ہواؤں اور لہروں کی وجہ سے صورتحال خراب تھی لیکن اب یہ معمول پر آگئی ہے، بھان سید آباد کے رنگ بند پر کام مکمل کرنے کے لیے مشینری کا استعمال کیا جارہا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر سیہون اقبال حسین کے مطابق منچھر جھیل کے پانی سے تحصیل کی 7 یونین کونسلوں کے 450 دیہات زیر آب آچکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’علاقے میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے، ہم نے 50 سے زائد ریلیف کیمپ اور ٹینٹ سٹی قائم کیے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: لاڑکانہ-سیہون بند میں 'کٹ' لگادیے گئے، سیلاب سے مزید 36 افراد جاں بحق

دریں اثنا انچارج ایریگیشن ایمرجنسی سیل شیر محمد ملاح نے بتایا کہ آج صبح منچھر جھیل میں پانی کی سطح 122.6 فٹ آر ایل ریکارڈ کی گئی، دادو-مورو پل کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح 127.4 فٹ آر ایل پر تھی جبکہ امری پل پر دریا کی سطح 109.5 فٹ آر ایل ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ آبپاشی کے انجینئر مہیش کمار نے بتایا کہ منچھر جھیل سے پانی کو آر ڈی 96، آر ڈی 99، آر ڈی 98، آر ڈی 199 اور کرم پور سے دریائے سندھ میں چھوڑا جارہا ہے، پانی کا بہاؤ 50 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق کوٹری کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

بحالی کے اقدامات

غیر معمولی بارشیں اور سیلاب سے اب تک ملک بھر میں لگ بھگ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر ہوچکے ہیں، معاشی نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر تک جاپہنچا ہے اور تقریباً 1400 افراد کی اموات کے ساتھ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے جان لیوا سیلاب ثابت ہوا ہے۔

حکام نے اب سیلاب کے سبب تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو شروع کر دی ہے۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں اور بجلی کی بحالی کا کام ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں راجن پور، ڈیرہ غازی خان کے اضلاع سیلاب سے زیادہ متاثر

وزیراعظم آفس کی جانب سے ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم خود بحالی کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں اور انہیں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کی جارہی ہے۔

اب تک گوادر-رتوڈیرو موٹروے (ایم-8) کے سیکشنز کو یکطرفہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ وانگو ہل کو بھی بحال کردیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں تیمرگرہ میں 132 کلو واٹ کی ٹرانسمیشن لائن کی مرمت کردی گئی ہے اور باجوڑ اور منڈا گرڈ اسٹیشن پر معمول کے آپریشنز بحال کردیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: سیلاب متاثرہ علاقوں میں نقصان کا تخمینہ لگانے کیلئے سروے کا آغاز

وزیر اعظم آفس کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ بھان سید آباد کو متبادل ذرائع سے بجلی فراہم کی جارہی ہے جبکہ وارا کے قصبے کو قمبر گرڈ اسٹیشن سے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک علیحدہ ٹوئٹ میں دادو گرڈ اسٹیشن کو 36 گھنٹوں کے اندر سیلاب سے بچانے کے لیے 3 کلومیٹر طویل بند بنانے پر سول اور حکام کی تعریف کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’رتوڈیرو اور خضدار کے درمیان ایم-8 پر لینڈ سلائیڈنگ ہٹا کر بلوچستان کی آخری شاہراہ کو بھی ٹریفک کے لیے بحال کرنے پر میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی ٹیم کو شاباش دیتا ہوں‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024