سندھ حکومت نے ڈینگی اور ملیریا کے ٹیسٹ کی قیمتوں میں کمی کردی
کراچی محکمہ صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ستمبر کے مہینے میں ڈینگی بخار کے مجموعی کیسز میں سے 78 فیصد کیسز ضلع شرقی، سینٹرل اور ضلع جنوبی میں واقع طبی مراکز میں رجسٹرڈ ہوئے۔
ڈان کی رپورٹ کی مطابق محکمہ صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ شہر میں رواں ماہ مجموعی طور پر ایک ہزار 428 ڈینگی بخار کے کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ 13 ستمبر کو 201 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، مذکورہ کیسز میں سے 498 مریضوں کا علاج ضلع شرقی میں کیا گیا جبکہ 345 مریضوں کا ضلع وسطی اور 272 مریضوں کا علاج ضلع جنوبی میں واقع طبی مراکز میں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آپ ڈینگی بخار کی علامات سے واقف ہیں؟
اس کے علاوہ ضلع کورنگی میں کل 174 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ غربی میں 37 کیسز، ملیر میں 53 کیسز اور کیماڑی میں 49 کیسز طبی مراکز میں رپورٹ ہوئے۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی جانب سے جو اعداد و شمار بتائے گئے ہیں، ڈینگی بخار کے کیسز کی اصل تعداد اس سے 5 گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔
رواں سال کراچی میں ڈینگی بخار کے کُل 3 ہزار 635 کیسز رپورٹ ہوئے، ان میں سے ایک ہزار 397 کیسز ضلع شرقی میں واقع طبی مراکز میں رجسٹر کیے گئے جبکہ ضلع وسطی میں 857، جنوبی میں 679، کورنگی میں 297، مغربی میں 106، ملیر میں 161 اور کیماڑی میں 138 کیسز رجسٹر ہوئے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں ’ڈینگی‘ کی طرز کا ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کا انکشاف
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق رواں سال ڈینگی سے 9 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ضلع شرقی میں واقع ہسپتالوں میں 6 اموات، ضلع وسطی میں ایک، جنوبی میں ایک اور ملیر میں ایک اموات رپورٹ ہوئیں۔
رواں سال سندھ کے باقی شہروں میں ڈینگی بخار کے 396 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے سب سے زیادہ میرپورخاص ڈویژن میں 237 اور حیدرآباد ڈویژن 99 کیسز رپورٹ ہوئے۔
محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈینگی کے زیادہ تر مریضوں کو ہلکا بخار تھا، انہوں نے نجی کلینکس یا ہسپتالوں کے آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ میں علاج کروایا تھا۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ ہسپتال اپنے او پی ڈی مریضوں کا مناسب ریکارڈ نہیں رکھتے جبکہ فیملی فزیشنز اور شہر کی لیبارٹریز پروٹوکول کے تحت اپنا ڈیٹا شیئر نہیں کرسکتے، لہٰذا سرکاری اعداد و شمار مذکورہ کیسز کی اصل تعداد سے مختلف ہیں کیونکہ صرف شدید ڈینگی کے بخار والے مریض ہسپتال میں داخل ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی، راولپنڈی ڈینگی سے بری طرح متاثر
اہلکار کے مطابق ڈینگی بخار کے کیسز کی موجودہ تعداد اس سے 5 گنا زیادہ ہوسکتی ہے جو محکمہ صحت کی جانب سے بتائی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اکثر غریب مریض مہنگے میڈیکل ٹیسٹ نہیں کروا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ڈینگی کے بارے میں قابل اعتماد اعداد و شمار صرف اسی صورت میں مل سکتے ہیں جب محکمہ صحت تمام لیبارٹری کو پابند کرے کہ وہ اپنا ڈیٹا شیئر کریں، ہسپتالوں کے ساتھ ان کے رابطے کو بہتر بنائیں اور ان کے ریکارڈ کو درست طریقے سے مرتب کریں اور اپ ڈیٹ کرتے رہیں'، ہمیں شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں کہ محکمہ صحت نے اپنے ریکارڈ کو اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے'۔
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے حکام نے کراچی کی لیبارٹریز کی انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ کی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈینگی اور ملیریا سے متعلق میڈیکل ٹیسٹ کے چارجز کو کم کر کے نصف کر دیا جائے گا۔
لیبارٹریوں کی انتظامیہ نے ٹیسٹ کے چارجز کو کم کرنے پر اتفاق کیا، ان کا کہنا تھا کہ 15 ستمبر سے 15 دسمبر 2022 تک ڈینگی وائرس اینٹیجن (این ایس ون) کا پتا لگانے کے لیے پلیٹلیٹ کاؤنٹ ٹیسٹ اور آئی سی ٹی ملیریا ٹیسٹ 3 ماہ کے لیے تقریبا 50 فیصد کم کردیے ہیں۔
مزید پڑھیں : سائنسدان ڈینگی کا مؤثر علاج دریافت کرنے میں کامیاب
ڈینگی اینٹیجن (این ایس ون) کے ٹیسٹ کی قیمت ایک ہزار 460 روپے سے 3ہزار روپے تک تھی جس کی قیمت کر کے 850 روپے کر دی گئی ہے، پلیٹلیٹ کاؤنٹ ٹیسٹ کی قیمت 430 روپے سے 550 روپے تک تھی لیکن اب اس کی قیمت بھی کم کر کے 250 روپے کر دی گئی ہے۔
پریس ریلیز کی مطابق ملیریا ٹیسٹ کی قیمت 800 سے 1300 روپے تک تھی لیکن اس میں کمی کرتے ہوئے اسے 500روپے کر دیا گیا ہے، قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، لیبارٹری اور ہسپتالوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی لیے ٹیموں کو اختیارات دے دیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ کی کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو فیومیگیشن کرنے کی ہدایت
پریس کانفرنس کی دوران وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو ڈینگی وائرس پر قابو پانے کے لیے فیومیگیشن کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ جس طرح کووڈ-19 کے دوران انتظامات کیے تھے، بالکل اسی طرح ہسپتالوں میں ڈینگی مریضوں کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں ڈینگی کے پھیلاؤ کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ
کراچی کے ایڈمنسٹریٹر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ڈان کو بتایا کہ شہر کے 7 اضلاع میں 25 سپرے گاڑیاں فیومیگیشن کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روزانہ 30 یونین کونسل میں سپرے کیا جا رہا ہے، شہر کی میونسپل کے پاس انسداد کیمیکل موجود ہے، جب تک ڈینگی مریضوں کی تعداد کم نہیں ہوجاتی شہر میں اسپرے مہم جاری رہے گی۔