• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اس وقت کال دوں گا جب مخالفین سمجھیں گے کہ میں پیچھے ہٹ گیا، عمران خان

شائع September 24, 2022
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت کال دوں گا جب میرے مخالفین سمجھیں گے کہ میں پیچھے ہٹ گیا اور جب مجھے پتا ہوگا کہ ایک گیند سے تینوں کی وکٹیں گریں گی۔

پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ آج فیصلہ کیا تھا کہ لائحہ عمل طے کروں گا اور اپنی قوم کو بتاؤں گا کہ اب میں نے کیا کرنا ہے، میرا پیغام ہے سب تیار رہیں، زیادہ نوٹس نہیں دوں گا، کال تب دوں گا جب میرے مخالفین سمجھیں گے کہ میں پیچھے ہٹ گیا اور کال اس وقت دوں گا جب مجھے پتا ہوگا کہ میری ایک گیند سے تینوں کی وکٹیں گریں گی۔

انہوں نے کہا کہ اپنی ٹائیگر فورس کو کہا ہے کہ تیار ہو جاؤ، جس دن میں نے سمجھا کہ ہم تیار ہیں اور وہ زیادہ دور نہیں ہے، میں آپ کو کال دوں گا اور وہ کال آخری ہوگی، جو پاکستان کو بچانے اور صاف الیکشن کروانے کے لیے ہوگی۔

’4 لوگوں نے بند کمرے میں مجھے مروانے کا فیصلہ کیا‘

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ 4 لوگوں نے بند کمرے میں مجھے مروانے کا فیصلہ کیا، اور وہ لوگ اب بھی اس سازش میں لگے ہوئے ہیں، انہوں نے مریم نواز، مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف سے پریس کانفرنس کروائی کہ خدانخواستہ عمران خان نے مذہب کی توہین کی ہے، اس کی وجہ سے اگر میرے اوپر واردات ہو تو کہیں گے کہ دینی انتہا پسند نے اس کو مار دیا، یہ ان کا منصوبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اپنی جان سے زیادہ پاکستان کی آزادی کی فکر ہے، غلام رہنے سے بہتر ہے مر جاؤ، یہ سازش وہ لوگ کر رہے ہیں جو اپنی انا اور اپنے کرپشن کے غلام ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو ملک میں حکومت کرنے آتے ہیں، یہاں سے پیسہ لوٹ کر باہر چلے جاتے ہیں، ان کے ساتھ ایک سازشی ٹولہ مل کر کوشش کر رہا ہے کہ ہم ان چوروں کی غلامی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ساری قوم کو کہتا ہوں کہ آپ میری کال کی تیاری کریں کیونکہ میں نے فیصلہ کیا ہے ان چوروں کو کسی صورت قبول نہیں کرنا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ سن رہے ہیں کہ اسحٰق ڈار پاکستان آنے والا ہے، اس نے حدیبیہ پیپر مل میں گواہی دی ہوئی ہے کہ شریف خاندان کا پیسہ یہاں سے منی لانڈرنگ سے باہر جاتا ہے، لندن میں قاضی فیملی تھی اس کے ذریعے واپس پیسہ ترسیلات زر کے نام پر آتا تھا، اس پر بی بی سی کی ایک فلم بنی ہوئی ہے، اس نے خود بیان دیا ہوا ہے کہ میں اس ملک سے شریف خاندان کے لیے منی لانڈرنگ کرکے وہاں سے ترسیلات زر دکھا کر پیسہ لے کر آتا تھا۔

’اسحٰق ڈار کو ڈیل کے تحت واپس لایا جارہا ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں وزیراعظم کے جہاز میں باہر بھاگا، ہماری حکومت نہیں تھی، عدلیہ آزاد تھی، اس کو کس چیز سے ڈر تھا، اس کو ڈر تھا کہ پاکستان سے باہر اس کے اور اس کے بچوں کے پیسے پڑے ہیں، اس لیے ملک سے باہر بھاگا تھا اور اب جو این آر او مل رہا ہے، یہ ڈیل کے تحت واپس لایا جارہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ اسحٰق ڈار ملک کی معیشت ٹھیک کر لے گا، ہمیں حکومت ملی تھی اس وقت پاکستان کی معیشت بدترین حالت میں تھی، بیرون ملک کا سب سے بڑا خسارہ تھا، اس نے پاکستانی معیشت تباہ کر دی تھی اور اگر کوئی سمجھ رہا ہے کہ یہ آ کر ملک کو ٹھیک کر دے گا، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ کوئی سمجھتا ہے کہ اگر یہ آئیں گے اور ہم ان کی چوری اور یہ جو ملک لوٹ رہے ہیں اور کیس معاف کروا رہے ہیں، ہم بھیڑ بکریوں کی طرح چپ کرکے تماشا دیکھیں گے، آج سب کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جب تک جان ہے ان کے خلاف نکلوں گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آج جو ملکی معیشت کی حالت ہے، شہباز شریف نے خود ہی جا کر امریکا میں بتا دیا کہ ہمارا دیوالیہ نکلنے لگا ہے، ہم قرضوں کی قسطیں واپس نہیں کرسکتے۔

’صرف عمران خان کی ذمہ داری ہے کہ کرپشن روکی جائے‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں کہ یہ جو چور اپنے کرپشن کے کیس ختم کررہے ہیں، یہ صرف عمران خان کی ذمہ داری ہے کہ اس ملک میں کرپشن روکی جائے، کیا یہ آپ کی ذمہ داری نہیں ہے، آپ دیکھ رہے ہیں کہ جو 30 سال سے چوری کر رہے ہیں، یہ باری باری اپنے کیسز معاف کروا رہے ہیں، کیا میں نے ٹھیکا لیا ہوا ہے کہ کرپشن کے خلاف لڑوں کیا کسی اور کی ذمہ داری نہیں ہے؟

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ طاقت ان کے پاس ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ ہم تو نیوٹرل ہیں، اللہ نے نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی، ساری قوم پر فرض ہے کہ ان چوروں کے خلاف کھڑے ہوں، ان کا مقابلہ کرو۔

ان کا کہنا تھا کہ رحیم یار خان مجھ سے وعدہ کرو کسی کو بھی نامعلوم نمبر سے دھمکی آئی، تو واپس اس کو دھمکی دینی ہے، جب وہ دھمکی دے تو اس کو کہنا ہے کہ میرا آئین اور قانون آزادی اظہار کی اجازت دیتا ہے۔

’عدالتوں کو قوم کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنے کے لیے کھڑا ہونا چاہیے‘

عمران خان نے کہا کہ ہماری عدالتیں پہلے ایسی نہیں تھیں، بڑی جدوجہد کے بعد عدالتیں آزادی کی طرف جا رہی ہیں، قوم ان کے ساتھ کھڑی ہو اور عدالتوں کو قوم کے بنیادی حقوق کی حفاظت کے لیے کھڑا ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومیں اپنی آزادی جدوجہد کرکے لیتی ہیں، وقت آگیا ہے کہ اپنی آزادی لیں، انہوں نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ ایک بہت بڑا قاتل جو آج کل وزیر داخلہ بنایا ہوا ہے، رانا ثنا اللہ کہتا ہے کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے دھرنا ہو گا تو آنسو گیس کے لیے تیاری کی ہوئی ہے اور پلیٹ گن چلاؤں گا، رانا ثنا اللہ یہ میرا جمہوری حق ہے کہ پُرامن احتجاج کروں۔

’پوری پلاننگ سے آئیں گے، رانا ثنا اللہ کو نہیں پتا کہ میں کیا کر رہا ہوں‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 25 مئی کو جب ہم اسلام آباد آئے تو اندازہ نہیں تھا کہ تم ظلم کرو گے، رانا ثنا اللہ کان کھول کر سن لو، اس بار کپتان پوری پلاننگ کرکے آئے گا، مجھے پتا ہے کہ رانا ثنا اللہ نے کیا کرنا ہے، رانا ثنا اللہ کو نہیں پتا کہ میں کیا کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف واپس آنے کی تیاری کر رہا ہے، نواز شریف فکر نہ کرو، میری قوم تمہارا شاندار استقبال کرے گی، تم آؤ تو سہی۔

انہوں نے کہا کہ جب تک انتخابات نہیں ہوتے اور سیاسی استحکام نہیں آتا، پاکستان کی معاشی تباہی کو کوئی نہیں روک سکتا، معاشی استحکام سیاسی استحکام کی وجہ سے آتا ہے، عوام مہنگائی میں ڈوب رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم اس بار نکلیں گے تو جب تک صاف شفاف انتخابات کی تاریخ نہیں ملتی یہ تحریک رکے گی نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ بہن، بھائیوں کی تھوڑی یا زیادہ مدد ضرور کریں، میں نے سیلاب متاثرین کے لیے تین ٹیلی تھون کیے جس میں 14 ارب روپے پاکستانیوں نے دیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کرنے امریکی اداکارہ بھی آئی ہوئی ہے تو شہباز شریف اور بلاول بھٹو کیوں امریکا گئے ہوئے ہیں اور وہاں پر مہنگے ترین ہوٹلوں میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین مشکل میں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024