• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آڈیو لیک کے بعد مفتاح اسمٰعیل کو اصولی طور پر پارٹی چھوڑ دینی چاہیے، فواد چوہدری

شائع September 26, 2022
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ  ہیکر کے پاس پاکستان کے سیکیورٹی اداروں اور سربراہان کی گفتگو بھی موجود ہے— فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ہیکر کے پاس پاکستان کے سیکیورٹی اداروں اور سربراہان کی گفتگو بھی موجود ہے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مفتاح اسمٰعیل کو عہدے سے ہٹا کر اسحٰق ڈار کو وزیر خزانہ بنا دینا اور آڈیو لیک میں مریم نواز نے لیگی رہنما کے حوالے جو باتیں کیں، اس کے بعد اصولی طور پر مفتاح اسمٰعیل کو پارٹی چھوڑ دینی چاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ہیکرز کے مطابق اصل گفتگو دھماکہ خیز ہے جو ابھی ریلیز نہیں ہوئی، ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت انہونی بات ہے کہ پاکستان کے وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعظم ہاؤس بہت غیر محفوظ ہے، آپ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ حکومت کیسے چل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو ہٹانے کی ’غیرملکی سازش‘میں میڈیا کے چند سینئر لوگ بھی شامل ہیں، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ آڈیو لیک ہوئے 36 گھنٹے گزر گئے لیکن اب تک وزیر اعظم آفس کی جانب سے کوئی آفیشل بیان جاری نہیں کیا گیا، 140 گھنٹے کی آڈیو لیک ہوگئی اور پاکستان کے کسی ادارے کو کچھ معلوم ہی نہیں ہے، پاکستان کو انٹرنیشنل سیکیورٹی بحران کا سامنا ہے، وزیر اعظم کا دفتر بھی سائبر سیکیورٹی کے لحاظ سے اتنا کمزور ہے کہ کوئی بھی گفتگو لیک ہوسکتی ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ڈارک ویب یو فائل ڈاٹ آئی او کے نام سے وزیراعظم کی تقریباً 140 گھنٹے کی گفتگو 20 اگست سے فروخت پر لگی ہوئی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہیکر نے اس گفتگو کی 3 لاکھ 45 ہزار ڈالر بولی لگائی تھی، جب ڈارک ویب سائٹ میں گفتگو فروخت نہیں ہوئی تو ہیکر نے ٹوئٹر اکاؤنٹ بنا کر اس گفتگو کی چند جھلکیاں ریلیز کر دیں۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری کا عدلیہ کو اپنی ساکھ بہتر بنانے کا مشورہ

انہوں کہا کہ ہیکر نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے درمیان اور سربراہان کی گفتگو بھی ان کے پاس موجود ہے اور خدشہ ہے کہ ان کی گفتگو بھی لیک ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے حکومت سے آڈیو لیک اور وزیر اعظم آفس کی سیکورٹی پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملوث عناصر کو سامنے لانا چاہیے، آئندہ کے لیے جدید ڈی بگنگ سسٹم لاگو ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کی حکومت پاکستان کے ’لوگو میں تبدیلی‘ کی تجویز

ان کا کہنا تھا کہ مفتاح اسمٰعیل کو عہدے سے ہٹا کر اسحٰق ڈار کو وزیر خزانہ بنا دینا اور آڈیو لیک میں مریم نواز نے لیگی رہنما کے حوالے جو باتیں کیں، اس کے بعد اصولی طور پر مفتاح اسمٰعیل کو پارٹی چھوڑ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور شہباز شریف نے مفتاح اسمٰعیل سے کام نکلوا کر انہیں بس کے نیچے دھکیل دیا ہے۔

فواد چوہدری نے آڈیو کلپ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ آڈیو میں سگریٹ کی صنعت کو مریم اورنگزیب کے کہنے پر مراعات دی گئیں اور آئی ایم ایف کے کہنے کے باوجود سیگریٹ انڈسٹری کو مراعات دیں، شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کہنے کے باوجود مفتاح اسمٰعیل نے سگریٹ کمپنی کو مراعات دینے میں ڈنڈی ماری، اس کے پیچھے مریم اورنگزیب تھیں اور ان کے شوہر نے سگریٹ ایجنسی کے لیے لابنگ کی، مریم نواز کے داماد نے اپنی فیکٹری کا آدھا پلانٹ بھارت سے منگوا لیا اور باقی آدھا آنا باقی ہے۔

مزید پڑھیں: چاہتے ہیں سیاسی جماعتوں کے درمیان دوریاں ختم ہوں، فواد چوہدری

انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آڈیو لیک ہونے کے بعد کیا وزیر اعظم کو صادق اور امین کہا جاسکتا ہے؟ گرگٹ بھی ایسے رنگ نہیں بدلتا جس طرح شہباز شریف، مریم نواز نے ان کلپ میں بدلے ہیں۔

حکومت ہیکر سے آڈیو خریدنے کی کوشش کررہی ہے

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے ایک صحافی کے حوالے سے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس وقت ہیکر کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے، حکومت کوشش کر رہی ہے کہ کسی طرح ہیکر سے تمام ڈیٹا خریدا جاسکے تاکہ مزید گفتگو ریلیز نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ہیکر سے ڈیٹا خرید لیتی ہے تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ہیکر اس گفتگو کا غلط استعمال نہیں کرے گا یا دھوکا نہیں دے گا، ہیکر کے پاس شاید ایسی گفتگو موجود ہے جس سے وزیراعظم اور کابینہ خوف زدہ ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024