• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وزیراعظم ہاؤس کی سیکیورٹی بریچ ہوئی ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ عمران خان

شائع September 30, 2022
ان کا کہنا تھا کہ جب کال دوں گا، ان شا اللہ اس کے بعد کوئی واپسی نہیں ہوگی— فوٹو: ڈان نیوز
ان کا کہنا تھا کہ جب کال دوں گا، ان شا اللہ اس کے بعد کوئی واپسی نہیں ہوگی— فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر وزیراعظم ہاؤس کی سیکیورٹی بریچ ہوئی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دشمنوں کے پاس حساس معلومات چلی گئی ہیں، اس کا ذمہ دار کون ہے؟

ایڈورڈ کالج پشاور میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر نیوٹرلز کا کام سوشل میڈیا کے لوگوں کو پکڑ کر دبانا اور میڈیا کو بند کرنا ہے، تو ملک کے مفادات کی حفاظت کون کرے گا؟

ان کا کہنا تھا کہ میں ملک کے محافظین سے سوال پوچھتا ہوں کہ اگر ڈاکو ایک گھر کو لوٹ رہے ہوں تو کیا چوکیدار کہہ سکتا ہے کہ میں نیوٹرل ہوں؟ گھر والے کیا کہیں گے، میرا گھر لوٹا جارہا ہے اور چوکیدار کہتا ہے میں نیوٹرل ہوں، پاکستان لوٹا جارہا ہے، ہمارا ملک تباہی کی طرف جارہا ہے، وہاں سے کہتے ہیں کہ ہم تو نیوٹرل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میری آڈیو لیک کرنے پر شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں، عمران خان

انہوں نے کہا کہ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ اگر وزیر اعظم ہاؤس کی سیکیورٹی بریچ ہوئی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دشمنوں کے پاس حساس معلومات چلی گئی ہیں، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ اگر نیوٹرلز کا یہ کام ہے کہ سوشل میڈیا کے لوگوں کو پکڑ کر دباؤ، میڈیا کو بند کرو، اگر تم نے یہ کرنا ہے کہ تو ملک کے مفادات کی حفاظت کون کرے گا؟

عمران خان نے کہا کہ اپنے ذہن میں ڈال لو کہ جب بھی کوئی کہے کہ میں غیر سیاسی ہوں تو سمجھ لو کہ اس میں اور جانور میں کوئی فرق نہیں ہے، جانور غیر سیاسی ہوتا ہے، شیر ایک ہرن کو پکڑ لیتا ہے، باقی ہزاروں ہرن کیونکہ غیرسیاسی ہوتے ہیں اس لیے اپنی جان بچا کر بھاگ جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اوپر والے کا حکم ہے کہ اس طرح کی ناانصافی ہو تو سب شہری کھڑے ہوں، جب ظلم کا مقابلہ کرتے ہیں تو ظلم ختم ہو جاتا ہے، اور جب ظلم کے سامنے سر جھکاتے ہیں، معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، جس ملک میں ڈاکوؤں کو بار بار این آر او ملتا ہے، انصاف کا نظام پکڑ نہیں سکتا، ملک کے محافظ جو اپنے آپ کو طاقتور بنا کر بیٹھے ہیں وہ کہتے ہیں کہ نیوٹرل ہیں۔

’جیل کا خوف ہے، نہ جان قربان کرنے کا‘

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ امپورٹڈ کرپٹ حکومت کے خلاف کال دے رہا ہوں، اگر اکیلے بھی ان کے خلاف نکلنا پڑے تو نکلوں گا، ساری قوم کو کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے کسی چیز کا خوف نہیں، مجھے جیل کا خوف ہے نہ اپنی جان قربان کرنے کا، قوم کو بھی خوف نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے، میں کبھی تسلیم نہیں کروں گا، اور میں اپنی قوم کو تیار کروں گا، میری کال کا انتظار کرنا، جب میں کال دوں گا، ان شا اللہ اس کے بعد کوئی واپسی نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں: سائفر پر تو ابھی میں نے کھیلا ہی نہیں، مبینہ آڈیو لیک پر عمران خان کا ردعمل

انہوں نے کہا کہ مہذب معاشروں اور وحشیانہ معاشروں میں فرق صرف قانون و انصاف کی بالادستی کا ہوتا ہے، جنگل اور مہذب دنیا میں فرق صرف قانون کی بالادستی کا ہے، مہذب معاشروں میں سب عوام قانون کے تابع ہوتے ہیں، کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہوتا، دنیا کے سب سے بڑے لیڈر اور رہنما نبی ﷺ نے کہا کہ تھا کہ پہلے کی اقوام اسی لیے تباہ ہوئیں کیونکہ وہ کمزور کو سزا دیتے تھے اور طاقتور کو این آر او دیتے تھے، ریاست مدینہ کی بنیاد بھی قانون کی بالادستی کی بنیاد پر رکھی گئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ تباہی کا راستہ ہمارے سامنے ہے کہ بڑے بڑے ڈاکو جو چوری کرکے پیسہ باہر لے کر گئے، ان کے کیسز ختم کیے گئے، پاناما پیپرز میں پکڑے گئے لندن کے سب سے مہنگے علاقے میں واقع اربوں روپے کے مے فیئرز کے 4 اپارٹمنٹس، جن کے بارے میں مریم نواز سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ میرے لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی اثاثے نہیں ہیں، جب پاناما میں اپارٹمنٹ پکڑے گئے تو نواز شریف کے صاحبزادے نے کہا کہ ان کی مالکن مریم نواز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسحق ڈار کا راستہ نظام انصاف روک سکا نہ انہوں نے روکا جو ملک کے محافظ ہیں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی عدالتوں نے مریم نواز کو بری کردیا ہے، آج ہم سارے سوال پوچھ رہے ہیں کہ یہ کیوں ہوا ہے، اگر اسی طرح سارے کیسز ختم ہوتے رہے تو ایسے ملک میں کوئی مستقبل نہیں ہے، جس ملک میں اس طرح کی لوٹ مار اور کرپشن ہو، اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے، اس قوم کا چوری کیا گیا 11 سو ارب روپیہ معاف کیا جارہا ہے، قوم آج تاریخ کی بدترین مہنگائی میں ڈوب رہی ہے، قوم نیچے جارہی ہے، قرضوں میں ڈوب رہی ہے، معیشت تباہ ہو رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024