ضمنی انتخابات پُرامن، ٹرن آؤٹ محض 35 فیصد رہا، فافن
ضمنی انتخابات پر غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات پرامن رہے تاہم ووٹر ٹرن آؤٹ 35 فیصد رہا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فافن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ غیر متعلقہ افراد کی پولنگ اسٹیشن کے اندر موجودگی سمیت پولنگ اسٹیشنز کے باہر بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔
یہ بھی پڑھیں: فافن کا ملک میں متناسب نمائندگی کے نظام پر بحث کرنے کا مطالبہ
مجموعی طور پر 2018 کے عام انتخابات کے مقابلے میں ووٹر ٹرن آؤٹ کم رہا، مرد ووٹرز کا ٹرن آؤٹ ضمنی انتخاب میں 39.5 فیصد ہوگیا جوکہ عام انتخابات میں 57.3 فیصد تھا جبکہ خواتین کا ٹرن آؤٹ 45 فیصد سے کم ہو کر 29.7 فیصد رہ گیا۔
ان حلقوں میں 2018 کے عام انتخابات میں 19 لاکھ 62 ہزار 800 ووٹرز تھے جس کے مقابلے میں اس بار ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 70 ہزار 890 کم ہوگئی۔
سب سے زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ پی پی 209 خانیوال میں 53.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا اور سب سے کم این اے 239 کورنگی کراچی میں 14.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: فافن کی انتخابی اصلاحات کیلئے ریفرنڈم کی تجویز
خواتین کا سب سے کم ٹرن آؤٹ این اے 31 پشاور میں 10.4 فیصد رہا، ان نتائج سے الیکشن کمیشن کو الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 9 کے تحت اس کی وجوہات کا جائزہ لینے کی ضرورت میں اضافہ ہوا ہے، کُل 4 حلقوں میں خواتین کا جبکہ ایک حلقے میں مردوں کا ٹرن آؤٹ 20 فیصد سے کم رہا۔
ووٹرز کا ٹرن آؤٹ خاص طور پر کراچی کے 2 حلقوں این اے 239 کورنگی اور این اے 237 ملیر میں انتہائی کم رہا جہاں مجموعی طور پر 17.6 فیصد رجسٹرڈ ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ خیبرپختونخوا کے 3 حلقوں میں ٹرن آؤٹ 27.4 فیصد اور پنجاب کے 6 حلقوں میں 44.8 فیصد رہا۔
فارم-47کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدواروں نے قومی اسمبلی کی 6 اور پنجاب اسمبلی کی 2 نشستیں حاصل کیں، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز نے قومی اسمبلی کی 2 نشستیں جیتیں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی کی ایک نشست جیتی۔
یہ بھی پڑھیں: فافن نے بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات کو غیر متنازع، منظم قرار دے دیا
فافن نے مشاہدہ کیا کہ حالیہ انتخابات میں خواتین امیدواروں کی کم شرکت تشویش کا باعث رہی، ان ضمنی انتخابات کے کل 118 امیدواروں میں سے صرف 3 خواتین تھیں، یہ صورتحال سیاسی جماعتوں پر زور دیتی ہے کہ وہ سیاسی تعلیم اور سماجی حقوق کے لیے خواتین اور دیگر پسماندہ طبقات تک بھی پہنچیں۔
فافن کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ضمنی انتخابات کے دوران متعدد بے ضابطگیاں دیکھی گئیں، جن میں پولنگ اسٹیشنوں کے اندر غیر متعلقہ افراد کی موجودگی، انتخابی عمل کی افادیت پر سمجھوتہ، پولنگ اسٹیشنوں کے اندر اور باہر مہم اور غیرضروری طور پر بڑے پولنگ اسٹیشنز بھی شامل ہیں جو ممکنہ طور پر زیادہ بھیڑ اور بےقاعدہ پولنگ کا سبب بن سکتے تھے۔