• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعتزاز احسن کےخلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی

شائع October 18, 2022
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے فیصلے فیصلہ کریں گے کہ لوگوں کا اس عدالت پر کتنا اعتماد ہے؟ — فائل فوٹو: اے پی پی
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے فیصلے فیصلہ کریں گے کہ لوگوں کا اس عدالت پر کتنا اعتماد ہے؟ — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں شہباز شریف، مریم نواز اور دیگر کی بریت میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن کے بیان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔

15 اکتوبر کو کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے دائر درخواست میں اعتزاز احسن کے بیان پر توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: کیپٹن (ر) صفدر کی اعتزاز احسن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ اگر پاکستان بار کونسل یا کسی بھی بار کو اس عدالت پر شک ہے تو بتائیں، الیکٹرونک میڈیا اور سوشل میڈیا پر اعتزاز احسن کے بیان کو بہت زیادہ کوریج دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ کیا کسی کو عدالت کی غیر جانبداری پر کوئی شک ہے؟ اگر نہیں تو عدالت کسی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پرتوجہ کیوں دے؟ ہمارے فیصلے فیصلہ کریں گے کہ لوگوں کا اس عدالت پر کتنا اعتماد ہے جبکہ عدالت کسی سے غیر ضروری وضاحت طلب نہیں کرنا چاہتی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سینئر قانون دان نے عدلیہ اور عدالت کے خلاف بیان دیا ہے، انہوں نے اس عدالت کے فیصلے پر تنقید کی جس کا ابھی تک تفصیلی فیصلہ نہیں آیا۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت کے خلاف روزانہ وی لاگز بنائے جاتے ہیں، خبریں چلائی جاتی ہیں لیکن عدالت کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان غیر ضروری چیزوں کو اہمیت ہی نہیں دینی چاہیے، یہ عدالت اپنے فیصلوں سے جانی جاتی ہے

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا آرمی چیف کے حوالے سے اعتزاز احسن کے بیان سے اظہار لاتعلقی

انہوں نے ریمارکس دیے کہ جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کہتا ہے لیکن توہین عدالت کارروائی اس کا حل نہیں ہے۔

اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے رانا شمیم کے کیس کا حوالہ دیا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کو خود اس عدالت پر کوئی شک ہے؟

اس پر کیپٹن (ر) صفدر نے جواب دیا کہ ہمیں عدالتی نظام پر پورا اعتماد ہے۔

کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ مسئلہ میرے کیس کا نہیں بلکہ 40 سال سے عدالتوں میں کھڑے شخص نے بیان دیا ہے، کل تک ہمارے سیاسی مخالف ہمیں سزا یافتہ کہتے تھے، کیا ایک نیوٹرل چیف آف آرمی اسٹاف کا عدالتوں پر دباؤ ہوسکتا ہے؟ آرمی چیف نیوٹرل ہے، دفاع ان کا کام ہے، وہ ایک سول جج پر بھی دباؤ نہیں ڈال سکتے۔

اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ طلال چوہدری، دانیال عزیز اور نہال ہاشمی طرح کے فیصلے یہاں بھی ہوں، ہم اس کیس میں حکم دے کر کارروائی نمٹا دیں گے۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اعتزاز احسن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔

اعتزاز احسن، پی ٹی آئی کے سینیٹر بننے کی کوشش کر رہے ہیں، کیپٹن (ر) صفدر

کیپٹن (ر) صفدر نے اسلام اباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اعتزاز احسن مقدس ادارے کو متنازع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے قانون کے طلبہ کو غلط سبق سکھایا ہے، اعتزاز احسن نے طلبہ کو سکھایا کہ جب کیس کا فیصلہ تمہارے خلاف ہو تو باہر نکل کر کہہ دینا کہ جج پر دباؤ تھا، انہوں نے مزید کہا کہ اعتزاز احسن پی ٹی آئی کی جانب سے سینیٹر بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کیپٹن (ر) صفدر نے کہا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ فوج عدالتوں پر دباؤ نہیں ڈال سکتی، جب اعتزاز احسن کے ہاتھ میں کچھ نہیں آیا تو انہوں نے 40 سال عدالت کی وکالت کرتے ہوئے نظام پرعدم اعتماد کیا۔

خیال رہے کہ 11 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے الزام لگایا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے شریف خاندان کو کرپشن کے مقدمات سے بری ہونے میں مدد کی ہے۔

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے ایک واضح حوالہ دیتے ہوئے سینئر قانون دان نے کہا تھا کہ باجوہ صاحب نے انہیں (شریف خاندان) کو مقدمات میں سزا سے بچایا ہے اور انہوں نے بڑا جرم کیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے الزام میں کیپٹن (ر) صفدر گرفتار

اعتزاز احسن کا لاہور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف، سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف مقدمات ایسے ہیں جیسے ہتھیلی پر لکھے ہوئے ہوں اور ان کی سزا واضح ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو پاکستان میں سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا گیا۔

بعدازاں 13 اکتوبر کو پی پی پی نے اعتزاز احسن کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے بیان سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ سینئر رہنما عمران خان کے جمہوریت مخالف ایجنڈے کا حصہ بن چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024